بغیر کسی جائز وجہ کے باربار نماز جنازہ پڑھنے کی ضرورت نہیں
یوکے سے ایک مربی صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے دریافت کیا کہ اگر خلیفۂ وقت کسی کی نماز جنازہ حاضر ادا کر دیں اور تدفین کسی اَور دن ہو تو کیا تدفین سے پہلے قبرستان میں اسی میت کی نماز جنازہ حاضر دوبارہ ہو سکتی ہے ؟ اسی طرح جن جمعوں پر حضور بعض مرحومین کی نماز جنازہ پڑھاتے ہیں تو اس کے بعد باقی مساجد میں ان مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھنا بدعت کے مترادف تو نہیں؟حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مکتوب مورخہ ۲۵؍مارچ ۲۰۲۳ء میں اس بارے میں درج ذیل راہنمائی عطا فرمائی۔ حضور نے فرمایا:
جواب: نماز جنازہ فرض کفایہ ہے۔ جب ایک دفعہ ادا کر دی جائے تو پھر بغیر کسی وجہ کے دوبارہ ادا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ آنحضورﷺ جب کسی کی نماز جنازہ ادا کر دیتے تھے تو بعد میں صحابہؓ دوبارہ اس شخص کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے۔ البتہ احادیث سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ اگر کسی وفات یافتہ کی نماز جنازہ صحابہؓ نے پڑھ کر اسے دفن کر دیا اور حضور ﷺ کو اس شخص کی وفات کی خبر نہیں دی گئی تو حضورﷺ نے ازراہ شفقت و ترحم اس شخص کی نماز جنازہ غائب ادا فرمائی۔ (صحیح بخاری کتاب الجنائز بَاب صُفُوفِ الصِّبْيَانِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الْجَنَائِزِ۔ صحیح مسلم کتاب الجنائز بَاب الصَّلَاةِ عَلَى الْقَبْرِ)
اس لیے اگر ایک مرتبہ خلیفۂ وقت کسی کی نماز جنازہ حاضر ادا کر دیں تو پھر دوبارہ اس کی نماز جنازہ حاضر ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔ سوائے اس کے کہ تدفین کچھ دن بعد ہو رہی ہو اور اس وقت میت کے بعض ایسے قریبی عزیز بھی آ جائیں جو پہلے نماز جنازہ میں حاضر نہ ہو سکے ہوں تو ایسے قریبی عزیزوں کے جذبات کو مد نظر رکھ کر اگر دوبارہ نماز جنازہ پڑھ لی جائے تو اس میں کوئی ہرج کی بات نہیں۔ لیکن بغیر کسی جائز وجہ کے باربار نماز جنازہ پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
باقی جن بزرگوں، شہیدوں یا بعض غیر معمولی قربانی کرنے والے وفات یافتگان کی نماز جنازہ غائب مَیں نماز جمعہ کے بعد ادا کرتا ہوں اگر دوسری مسجدوں میں نماز جمعہ ادا کرنے والے لوگ ان لوگوں کی نماز جنازہ غائب ادا کرنا چاہیں تو نہ یہ لازمی ہے اور نہ ہی منع ہے۔ لیکن ان مساجد میں ان کی دوبارہ نماز جنازہ غائب پڑھنا بدعت ہر گز نہیں ہے۔
(بنیادی مسائل کے جوابات قسط۸۲ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۸؍ستمبر ۲۰۲۴ء)