ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۷۹)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

پردہ کی اہمیت

فرمایا:’’موجودہ حالت میں اس بات پر زور دینا کہ آزادی اور بے پردگی ہو گویا بکریوں کو شیروں کے آگے رکھ دینا ہے۔ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ کسی بات کے نتیجہ پر غور نہیں کرتے۔کم از کم اپنے کانشنس سے ہی کام لیں کہ آیا مردوں کی حالت ایسی اصلاح شدہ ہے کہ عورتوں کو بےپردہ ان کے سامنے رکھا جاوے۔قرآن شریف نے (جو کہ انسان کی فطرت کے تقاضوں اور کمزوریوں کو مد نظر رکھ کر حسبِ حال تعلیم دیتا ہے۔)کیا عمدہ مسلک اختیار کیا ہے۔قُلۡ  لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَیَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ(النور : ۳۱)کہ تو ایمان والوں کو کہدے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنے سوراخوں کی حفاظت کریں۔یہ وہ عمل ہے جس سے اُن کے نفوس کا تزکیہ ہوگا۔فروج سے مراد شرمگاہ ہی نہیں بلکہ ہر ایک سوراخ جس میں کان وغیرہ بھی شامل ہیں اوراس میں اس امر کی مخالفت کی گئی ہے کہ غیر محرم عورت کا راگ وغیرہ سنا جاوے۔پھر یاد رکھو کہ ہزار درہزار تجارب سے یہ بات ثابت شدہ ہےکہ جن باتوں سے اﷲ تعالیٰ روکتا ہے آخر کار انسان کو اُن سے رُکنا ہی پڑتا ہے۔(تعدد ازدواج اور طلاق کے مسئلہ پر غور کرو) ؎

ہر چہ دانا کند کند ناداں
لیک بعد از خرابیٔ بسیار

ہمیں افسوس ہے کہ آریہ صاحبان بھی بے پردگی پر زور دیتے ہیں اور قرآن شریف کے احکام کی مخالفت چاہتے ہیں حالانکہ اسلام کا یہ بڑا احسان ہندوؤں پر ہے کہ اُس نے اُن کو تہذیب سکھلائی اور اس کی تعلیم ایسی ہے جس سے مفاسد کا دروازہ بند ہو جاتا ہے۔مثل مشہور ہے ؎

خربستہ بہ گرچہ دزد آشنا است۔

یہی حالت مرد اور عورت کے تعلقات کی ہے کہ اگرچہ کچھ ہی کیوں نہ ہو لیکن تا ہم فطری جوش اور تقاضے بعض اس قسم کے ہوتے ہیں کہ جب اُن کو ذرا سی تحریک ہوئی تو جھٹ حدّ اعتدال سے ادھر اُدھر ہو گئے۔اس لیے ضروری ہےکہ مرد اور عورت کے تعلقا ت میں حد درجہ کی آزادی وغیرہ کو ہرگز نہ دخل دیا جاوے۔‘‘(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ ۱۳۶-۱۳۵،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

تفصیل: اس حصہ ملفوظات میں فارسی کی دوضرب الامثال آئی ہیں۔ جن کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

۱۔پہلا شعر مولانا جلال الدین رومی کا ہے جو کہ ضرب المثل بن چکاہے۔

ہَرْچِہْ دَانَا کُنَدْ، کُنَدْ نَادَاں
لِیْک بَعْد اَزْ خَرَابِئِ بِسْیَار

ترجمہ:۔ جودانا آدمی کرتا ہے،بے وقوف بھی وہی کرتا ہےمگر بڑی خرابی پیدا کرنے کے بعد۔

۲۔ خَرِبَسْتِہْ بِہْ گَرْچِہْ دُزْد آشِنَااَسْت (ضرب المثل)

ترجمہ:۔گدھے کو باندھ کر رکھنا ہی بہترہے اگرچہ چور سے جان پہچان ہی کیوں نہ ہو۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button