ہمیشہ رہنے والی ذات خدائے ذوالجلال والاکرام کی ذات ہے
جب یہ دنیا اور اُس کی چیزیں باقی رہنے والی نہیں تو پھر اس سے دل لگانا بھی بے فائدہ ہے۔ پھر شکوہ کیسا؟ اگر ہمیشہ کا فائدہ حاصل کرنا ہے تو اُس ہستی سے تعلق جوڑ کر حاصل کیا جا سکتا ہے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی اور ہمیشہ رہنے والی ذات خدائے ذوالجلال والاکرام کی ذات ہے۔ پس یہ آیات جو مَیں نے تلاوت کی ہیں اس میں بھی اللہ تعالیٰ نے دو اہم باتوں کی طرف توجہ دلائی ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ ہر چیز میں زوال ہے۔ آہستہ آہستہ اُس نے ختم ہونا ہے اور ہر انسان کی آخری منزل موت ہے لیکن پھر ساتھ ہی اس طرف بھی توجہ دلائی، دوسری بات یہ کہی کہ مومنوں کو، ایمان لانے والوں کو، اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے کوشش کرنے والوں کو یہ بھی اُمید رکھنی چاہئے کہ جو بندے اللہ تعالیٰ کے ہوجاتے ہیں، اُس کی تلاش میں رہتے ہیں، اپنی نسلوں کی نیکیوں پر قائم رہنے کے لئے تربیت کرتے ہیں، اپنی روحانیت بڑھانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں، قرآنی تعلیمات کے پابند رہنے کی کوشش کرتے ہیں وہ اس زندگی سے جو دنیاوی زندگی ہے، اس سے تو بیشک گزر جاتے ہیں یا اُن کی یہ زندگی تو ختم ہو جاتی ہے لیکن ایک اور زندگی جو دائمی زندگی ہے جو اس دنیاوی زندگی سے جانے کے بعد انسان کو ملتی ہے اُس کو پا لیتے ہیں، اگلے جہان میں اللہ تعالیٰ کے پیار کی آغوش میں آ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ پیاربھری آواز سنتے ہیں کہ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ۔ وَ ادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ (الفجر: ۳۱-۳۰) پس آ اور میرے خاص بندوں میں داخل ہو جا۔ اور آ اور میری جنت میں داخل ہو جا۔ پس حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس زمانے میں اس لئے مبعوث ہوئے تھے کہ بندے کو خدا سے ملائیں۔ اُسےفَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ کا مضمون سمجھائیں تا کہ اُسے دائمی جنتوں اور دائمی زندگی کا وارث بنائیں۔ اس نظم میں جو خوشی کے موقع پر لکھی گئی، اس مضمون کا اظہار فرمایا کہ دائمی زندگی کی تلاش کرو۔ کیونکہ خدا تعالیٰ کو پائے بغیر زندگی نہیں مل سکتی۔ خدا تعالیٰ کو حاصل کئے بغیر یہ دائمی زندگی نہیں مل سکتی۔ قرآنِ کریم میں سورت قصص میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَ لَا تَدۡعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ ۘ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۟ کُلُّ شَیۡءٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجۡہَہٗ ؕ لَہُ الۡحُکۡمُ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ (القصص: ۸۹) اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی معبود کو مت پکار۔ اُس کے سوا کوئی معبودنہیں۔ ہر ایک چیز ہلاک ہونے والی ہے سوائے اس کے جس کی طرف اُس کی توجہ ہو (یعنی خدا تعالیٰ کی طرف توجہ ہو۔ وہی بچنے والی چیز ہے۔ باقی سب ہلاک ہونے والی چیزیں ہیں)حکم اُسی کے اختیار میں ہے اور اُسی کی طرف سب کا لوٹنا ہے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍اگست ۲۰۱۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍اگست ۲۰۱۱ء)