خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭… ایران نے اسرائیل کے فوجی اہداف پر حملوں میں دو فوجی اہلکاروں کی وفات کا اعلان کر دیا۔میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے متعدد حملوں میں ایران کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایران پر حملے کے لیے کل ایک سو اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور ڈرونز نے حصہ لیا، جنہوں نے ایران کی ۲۰؍ میزائل اور ڈرون تنصیبات پر تین مختلف مرحلوں میں حملہ کیا۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے یکم اکتوبر کے ایرانی حملے پر جوابی کارروائی کی ہے، اس مختصر اور ٹارگٹڈ کارروائی میں فضائی حملوں کے دوران صرف ایران کی میزائل اور ڈرون تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔اسرائیلی فوج نے دھمکی دی ہے کہ ایران نے اگر اب اس پر جوابی کارروائی کی تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی، اگلی مرتبہ یہ حملہ ٹارگٹڈ نہیں ہو گا۔دریں اثنا ایران نے اسرائیلی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں دارالحکومت تہران اور ملک کے دیگر حصوں میں فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، تاہم اس حملے میں محدود نقصان ہوا ہے۔ ایران نے اس کارروائی میں ایک سواسرائیلی لڑاکا طیاروں کے حصہ لینے کی رپورٹ کی تردید کی ہے۔ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ رپورٹ غلط ہے، ایک سو طیاروں کے حصہ لینے کی خبر اسرائیل کے کمزورحملے کو بڑا دکھانے کی کوشش ہے۔
٭…اسرائیلی دارالحکومت میں اسرائیلی فوجیوں پر تیز رفتار ٹرک سے حملہ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ بس اڈے کے قریب کیا گیا جس میں چالیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔زخمیوں میں سے بیشتر اپنے بیس کو جانے والے فوجی ہیں۔اسرائیلی پولیس کے مطابق ٹرک ڈرائیور کو مسلح شہریوں نے ہلاک کر دیا۔دوسری جانب جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے حملوں میں چار اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
٭… ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیلی حملوں پر پہلا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے حملوں کا اثر بڑھا چڑھا کر پیش کیا، اسے کم دکھانے کی کوشش بھی غلط ہو گی۔حملوں میں مارےجانے والےفوجیوں کے اہل خانہ سے گفتگو کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اسرائیلی فوج ہماری طاقت، صلاحیت اور ایرانی قوم کے عزم کو نہیں جانتی۔آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہمیں ضرور انہیں سمجھانا ہو گا۔دوسری جانب ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا ہے۔ایران نے اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی شکایت کرتے ہوئے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر نے اسرائیل کو جواب دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے یکم اکتوبر کے حملوں کے مقابلے میں اسرائیل نے ناکام حملے کیے۔
٭… برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر کا کہنا ہے کہ ایران کو اسرائیلی حملوں کا جواب نہیں دینا چاہیے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیرِ اعظم نے اسرائیل کے ایران پر حملے پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے فریقین کو تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔سموا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ایرانی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر نے کہا کہ ہمیں مزید علاقائی کشیدگی سے بچنے اور فریقین کو تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایران کو جوابی کارروائی نہیں کرنی چاہیے، ہم خطے میں حالات بہتر بنانے کے لیے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر دولتِ مشترکہ کے سربراہان کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سموا میں موجود ہیں۔اس موقع پر انہیں اختتامی اجلاس سے خطاب کرنا تھا جو ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔
٭… امریکی صدارتی الیکشن کے قریب آتے ہی مختلف پول نتائج بھی سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ میں ٹکر کا مقابلہ متوقع ہے، کسی بھی امیدوار کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہے۔امریکہ بھر میں کیے گئے سی این این کے ایک نئے پول کے مطابق حکمران جماعت ڈیموکریٹک کی کملا ہیرس کو ۴۸؍فیصد ووٹرز کے ساتھ برتری حاصل ہے۔جبکہ ریپبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ کو ۴۷؍فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اس صدارتی دوڑ میں کوئی واضح لیڈر موجود نہیں۔دو فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ لیبرٹیرین کے چیس اولیور کو اور ایک فیصد کہتے ہیں کہ وہ گرین پارٹی کی امیدوار جل اسٹین کو ووٹ دیں گے۔کملا ہیرس اور ٹرمپ دونوں کو اپنے حمایتیوں کی اکثریت کی مثبت سپورٹ حاصل ہے۔ ٹرمپ کے ۷۲؍فیصد سپورٹرز کہتے ہیں کہ ان کی پسند ہیرس کے مقابلے میں ٹرمپ کےلیے زیادہ ہے، جب کہ ہیرس کے حامیوں کی ایسی تعداد ساٹھ فیصد ہے۔یہ ووٹرز کے رویے میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔ اس سے قبل جولائی کے پول میں جب صدر بائیڈن دستبردار ہوئے اور ہیرس نے نامزدگی حاصل کی تو ان کے حمایتی مثبت طور پر ان کے سپورٹرز اور اینٹی ٹرمپ میں تقسیم تھے، جبکہ بائیڈن کے سپورٹرز نے پہلے ہونے والے پول میں بڑے پیمانے پر ٹرمپ کی مخالفت کا اظہار کیا تھا۔
٭…٭…٭