زمین کا دوسرا چاند: مِنی مون
گذشتہ کئی روز سے یہ بات زبان زد عام ہورہی ہے کہ زمین کو ایک اور چاند منی مون(Mini Moon) ملنے والا ہے۔ یہ نیا چاند جسے ‘‘2024 پی ٹی 5’’ کہا جا رہا ہے ستمبر کے اواخر میں زمین کے مدار میں شامل ہوچکا ہے جو کچھ ماہ کے لیے سیارے کے چکر لگانے کے بعد نظام شمسی میں واپس جاکر سورج کے گرد گردش کرنے لگے گا۔
منی مون(Mini Moon) کیاہے؟
منی مون وہ چھوٹے سیارچے (Asteroids) ہوتے ہیں جو زمین کے قریب آ کر(اکثر اوقات یہ زمین سے ۲اشاریہ ۸ ملین میل یا ۴ اشاریہ ۵ ملین کلومیٹر تک نزدیک آجاتے ہیں)، کم رفتار کی وجہ سے، عارضی طور پر زمین کی کشش ثقل میں پھنس جاتے ہیں اور کچھ وقت کے لیے زمین کے گرد چکر لگاتے ہیں۔منی مون بننے کے لیے، کسی سیارچے کو زمین کے قریب کم رفتار سے آنا ہوتا ہے تاکہ زمین کی کشش ثقل اسے عارضی طور پر اپنی گرفت میں لے سکے اور وہ کچھ وقت کے لیے قدرتی سیٹلائٹ بن جائے۔جب یہ نایاب واقعہ ہوتا ہےتو زمین کے قریب موجود اجسام کی حرکیات کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتا ہے۔
منی مون: کہاں ہے اور اس کا حجم کتنا ہے؟
ماہرین کے مطابق منی مون اس وقت زمین کے گرد ایک نعل نما (horseshoe-shaped)مدار میں گردش کر رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ یہ۲۵؍ نومبر تک زمین کے مدار سے نکل جائے گا۔ یہ سیارچہ ۳۲؍ فٹ (۱۰؍میٹر) لمبا ہے جو کہ زمین کے چاند کے مقابلہ میں انتہائی چھوٹا ہے۔ زمین کے چاند کا (diameter)قطر۳۴۷۴؍ کلومیٹر ہے۔
کیا یہ زمین کا پہلا منی مون ہے؟
منی مون غیر معمولی نہیں ہیں، حالیہ برسوں میں بھی ان کے واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ درحقیقت، کچھ سیارچے، جیسے 2022 NX1، نے بار بار زمین کے قریب آ کر عارضی سیٹلائٹ بننے کا موقع دیا، جیسے ۱۹۸۱ء اور ۲۰۲۲ءمیں ہوا۔ امید کی جارہی ہے کہ 2024 PT5 دوبارہ سے سنہ ۲۰۵۵ء میں زمین کے مدار میں واپس آئے گا۔
اس چاند کو کیسے دیکھا جا سکتا ہے؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم اس چھوٹے چاند (منی مون) کو دیکھ سکتے ہیں؟ اگر آپ فلکیات میں دلچسپی رکھتے ہیں اورآپ کے پاس جدید آلات موجود نہیں ہیں تو آپ کے لیے بری خبرہے اور اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اس چاند کو انسان آنکھ سے دیکھنا ممکن نہیں ہے، کیونکہ اس سیارچے کا حجم بہت چھوٹا ہے اور اسے زمین کی کشش ثقل نے اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے۔ شوقیہ دوربینوں سے بھی اس منی مون کو دیکھنا آسان نہیں ہوگا۔ سیارچے کو تلاش کرنے اور اس کا سراغ لگانے کے لیے جدید سافٹ ویئر کی ضرورت ہوتی ہے، جو فلکیات میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس کا مشاہدہ صرف تیس انچ قطر کی بڑی دوربینوں کی مدد سے ہی کیا جا سکتا ہے۔
(ماخوذاز: https://www.astronomy.com/science/earth-gets-a-new-mini-moon-this-weekend/)
(حافظ محمد طلحہ ملک۔ یوکے)
٭…٭…٭