جماعت احمدیہ سُرینام کے تینتالیسویں جلسہ سالانہ ۲۰۲۴ء کا بابرکت انعقاد
٭… حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ کے موقع پر بصیرت افروز پیغام
٭… حکومتی وزراء، ایمر انڈین وفد اور مختلف مذاہب کے نمائندوں کی شرکت
٭… جماعتی لٹریچر اور کتب کی نمائش، مختلف ممالک سے پیغامات تہنیت، مقامی میڈیا میں خبروں کی اشاعت
اللہ تعالیٰ کے فضل اور احسان کے ساتھ جماعت احمدیہ سُرینام کومورخہ ۲۰تا۲۲؍ستمبر۲۰۲۴ءکواپنا تینتالیسواں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت مکرم محمد صہیب اسد صاحب (صدر مجلس خدام الاحمدیہ)کی بطور افسر جلسہ سالانہ تقرری اور معین تاریخوں میں جلسہ کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔
ستمبر کی ابتدا سے جلسہ کی بھر پور تیاری شروع کی گئی۔ مہمانوں کے بیٹھنے کے ليے اور حاضرین کو کھانا کھلانے کے ليےاضافی ٹینٹ بنوائے گئے۔ اضافی لائٹس اور برقی قمقمے لگوائے گئے۔ امسال گرمی کی شدت کی وجہ سے بڑے پنکھوں کا انتظام کیا گیا۔ دعوت نامے تیار کرکے تقسیم کیے گئے۔ وزراء، اراکین پارلیمنٹ اور مختلف مذہبی تنظیموں کو جماعت احمدیہ کے تعارفی خط کے ساتھ جلسہ کا دعوت نامہ بھجوایا گیا۔ پروگرام میں حصہ لینے والے ممبران کا چناؤ کیا گیااور انہیں تلاوت، نظم اور تقاریر تیار کرنے میں مدد فراہم کی گئی۔ اجتماعی وقار عمل کا اہتمام کیا گیاجس کے دوران مسجد اور ملحقہ جگہوں کی صفائی کی گئی، ٹیبل دھوئے گئے،گھاس کاٹی گئی اور چولہے صاف کیے گئے۔
پہلا دن
۲۰؍ستمبر بروز جمعۃ المبارک:خطبہ جمعہ میں خاکسار (مبلغ سلسلہ)نے حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات کی روشنی میں جلسہ سالانہ کی اہمیت و برکات کو واضح کیا۔ نماز جمعہ و عصرکے بعد پرچم کشائی کی تقریب ہوئی جس میں خاکسار نے لوائے احمدیت اور مکرم شمشیر علی صاحب صدر جماعت احمدیہ سُرینام نے سُرینام کا قومی پرچم لہرایا۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت مکرم صدر صاحب نے کی جس میں تلاوت قرآن کریم اور منظوم کلام کے بعد صدر صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ دعا کے بعد تمام حاضرین کی تواضع کی گئی۔
دن کا باقی حصہ مستورات کے اجلاس کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔ ان کے پروگرام کا آغاز مکرمہ انجلی علی جان صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ سرینام کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم اور ترجمے سے ہوا جس کی سعادت مکرمہ پربھا علی جان صاحبہ نے حاصل کی۔ اہانیہ مونیشا صاحبہ نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام ’’جوخاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا‘‘ پیش کیا۔ بعد ازاں صدر صاحبہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام پڑھ کر سنایا جس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’شاملین جلسہ کو حضرت مسیح موعودؑ کی نصائح‘‘ از مکرمہ سارہ حاصل صاحبہ، ’’عصر حاضر کی معاشرتی خرابیاں اور ان کا اسلامی حل‘‘ از محترمہ شفائدہ حمید صاحبہ اور ’’ہمسایوں کے حقوق‘‘ از مکرمہ حلیمہ علی جان صاحبہ۔
بعد ازاں چند مہمان خواتین کو اظہار خیال کا موقع دیا گیا۔ ان خواتین نے لجنہ اماء اللہ کے کاموں کو سراہا، ان کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا اور جس انداز سے انہیں اسلامی تعلیم اور اسوۂ رسول ﷺ سے آگاہ کیا گیا اسے انتہائی قابل قدر قرار دیا۔ اختتامی دعا سے پہلے ۱۳؍طالبات کو مختلف تعلیمی سالوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے پر اعزازی سند اور نقد انعام دیا گیا۔ بعد ازاں تما م حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ اس اجلاس میں ۹۰؍خواتین نے شرکت کی۔
دوسرا دن
۲۱؍ستمبر بروز ہفتہ: دوسرے دن کے اجلاس کا موضوع ’’عالمی امن کا زوال اور اس کے استحکام کے ليے امام جماعت احمدیہ کی کاوشیں‘‘ مقرر کیا گیا تھا۔ اس اجلاس کی صدارت مکرم صدر صاحب نے کی۔ تلاوت قرآن کریم اور ترجمے کی سعادت حارث احمد مظفر صاحب نے حاصل کی۔ جلیل احمد صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام ’’اَے خدا اَے کارساز و عیب پوش و کردگار‘‘ پیش کیا جس کے بعد مکرم فرید جمن بخش صاحب نے حاضرین کو خوش آمدید کہا اورحضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات کے حوالے سے جلسہ سالانہ کی اغراض و مقاصد بیان کیں۔ اس کے بعد مکرم صدر صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام دوبارہ پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’امن عالم کے ليےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کاوشیں‘‘ از محمد صہیب اسد صاحب، ’’ویٹو پاور‘‘ از صدر صاحب اور ’’امن عالم کے قیام کے حوالے سے قرآنی تعلیمات‘‘ از خاکسار۔
مہمان مقررین کو باری باری سٹیج پر اظہار خیال کا موقع دیا گیا۔ سب سے پہلے مہمان مقرر ایمر انڈین وفد کے نمائندہ مسٹر روشے کندھائی صاحب تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ جماعت احمدیہ سے میرا گذشتہ کئی سال سے تعارف ہے، مگر بین الاقوامی سطح پر امن اور انصاف کے قیام کے ليےآپ کے روحانی پیشوا جس بہترین انداز سے مصروف عمل ہیں اس کی تفصیل آج جاننے کا موقع ملا ہے۔ دوسرے مقرر آریہ سماج کے نمائندہ پنڈت اویناش بھگلو تھے۔ انہوں نے امن عالم کے قیام کے حوالہ سے امام جماعت احمدیہ کی عالمگیر کاوشوں کو سراہا اور جماعت کے مقررین نے جس انداز سے اس تعلیم کو پیش کیا اسے بہت قابل قدر قرار دیا۔ اگلی مہمان مقرر سناتن دھرم مہا سبھا سرینام کی نمائندہ خاتون محترمہ مورین مرھائی صاحبہ تھیں۔ موصوفہ نےکہا کہ آج مجھے پہلی بار کسی مسلمان تنظیم کے پروگرام میں شرکت کا موقع ملا ہے۔ آپ لوگوں نے جس طرح ہمارا خیر مقدم کیا اور جس انداز سے امن عالم کے ليے اپنی کوششوں کا نمونہ پیش کیا وہ بہت ہی قابل قدر ہے۔ آخری مہمان مقرر وزیر دفاع محترمہ کرشنا حسین علی صاحبہ تھیں۔ موصوفہ نے امن عالم کے متعلق اسلامی تعلیم کے بعض نمونے پیش کیے۔ نیز جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت پر جماعت کا شکریہ ادا کیا اور اسے مذہبی رواداری کا عمدہ نمونہ قرار دیا۔
بعد ازاں خاکسار نے اختتامی دعا کرائی جس کے بعد حاضرین کی خدمت میں کھانا اور دیگر لوازمات پیش کیے گئے۔
خدا تعالیٰ کے فضل سے دوسرےدن کی حاضری ۱۷۵؍تھی جس میں ۱۲۰؍احباب جماعت اور۵۵؍مہمان شامل ہیں۔ ایمر انڈین گاؤں سے ایک وفداور مختلف ایمر انڈین تنظیموں کے نمائندے اس پروگرام میں شامل ہوئے۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے یہ سلسلہ ۲۰۱۶ء سے جاری ہے۔ وزیر دفاع کے علاوہ اکنامک افیئرز اور نوجوانوں کے امور کی وزیر محترمہ ریشما کلدیپ سنگھ صاحبہ بھی دوسرے دن کے پروگرام میں شامل ہوئیں۔ پروگرام کے معیار کے ساتھ ساتھ مہمانوں نے کھانے کے معیار کی بھی بہت تعریف کی۔
تیسرا دن
۲۲؍ستمبر بروز اتوار:جلسہ سالانہ کے تیسرے دن اختتامی اجلاس زیر صدارت مکرم صدر صاحب شروع ہوا جس میں تلاوت قرآن کریم کی سعادت طارق رضوان احمد صاحب نے حاصل کی۔ محترم نوشاد صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام ’’ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے‘‘ نہایت عمدگی سے پیش کیا جس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’اسلامی تعلیم کی روشنی میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی‘‘ از مکرم الطاف محمد صاحب، ’’قرآن مجید انسانیت کے ليے مشعل راہ‘‘ از ارشاد شیزار احمد صاحب، ’’اسلام میں والدین کےحقوق‘‘ از شارق محمود صاحب، ’’حضرت مسیح موعودؑ کا عشق رسولﷺ‘‘ از عرفان مکرام صاحب اور ’’نماز کے قیام کے حوالے سے قر آن مجید کی تعلیم‘‘ از خاکسار۔
بعد ازاں ایمر انڈین تنظیم کے ایک نمائندہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بعدہٗ حارث احمد مظفر صاحب نے مختلف ممالک سے موصول ہونے والے پیغامات تہنیت پڑھ کر سنائے۔ مکرم فرید جمن بخش صاحب نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد خاکسار نے جلسہ کی اختتامی دعا کرائی۔ اس کے بعد حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال جلسہ سالانہ کی کُل حاضری ۳۵۰؍رہی۔
تعلیمی ایوارڈز:امسال۱۸؍طلبہ اور ۱۳؍طالبات کو مختلف تعلیمی سالوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے پر جماعت کی طرف سے اعزازی اسناد اور نقد انعام پیش کیا گیا۔ پرائمری سکول کے بچوں کو سکول کی اشیا کے پیکٹ دیے گئے۔
میڈیا کوریج: اللہ تعالیٰ کے فضل واحسان سے امسال بھی جلسہ سالانہ کو بہت زیادہ میڈیا کوریج ملی۔ ملک کے معروف ریڈیو چینل ’’آپنتی‘‘ (Radio Apintie)کےنمائندہ نے جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد اور جماعت احمدیہ کے عقائد کے بارے میں مکرم افسر صاحب جلسہ سالانہ کا تفصیلی انٹرویو لیا اور خبروں میں نشر کیا۔
ملک کی معروف نیوز ویب سائٹ ’’سن نیوز‘‘ (Sun News)نے مقررین کی تقاریر کے اقتباسات اور تین تصاویر کے ساتھ جلسہ کی خبر شائع کی۔
ایک نیوز ویب سائٹ ’’سرینام نیوز‘‘ (Suriname Nieuws) نے بھی جلسہ کی خبر شائع کی۔
جماعتی لٹریچر اورکتب کی نمائش:جلسہ سالانہ کے موقع پر مختلف زبانوں میں شائع شدہ جماعتی کتب اور لٹریچر کی نمائش بھی لگائی گئی تھی۔
حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی کتاب ’’سیرت خاتم النبیینﷺ‘‘ کے مختلف تراجم اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب ’’عالمی بحران اور امن کی راہ‘‘کے مختلف تراجم نیز جماعت احمدیہ ہالینڈ کی طرف سے شائع شدہ نئی کتب نمائش میں قرینے سے رکھی گئیں۔
جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام اور اس کا ترجمہ دوران جلسہ تین دفعہ حاضرین کو سنایا گیا اور اسے فولڈر کی صورت میں شائع کرواکے اختتامی دعا کے بعد تقسیم کیا گیا۔
(رپورٹ: لئیق احمد مشتاق۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)