ہنسنا منع ہے

ہنسنا منع ہے!

برفی

استاد: برف کی مؤنث بتاؤ۔

شاگرد: برفی۔

خالص دودھ

استاد: سب لڑکوں نے دودھ پر دو صفحات کا مضمون لکھا ہے، اور تم نے دو سطر کا۔

شاگرد: جناب! میں نے خالص دودھ پر مضمون لکھا ہے۔

سوجن

ڈاکٹر(مریض کو تسلّی دیتے ہوئے): ٹانگ صرف سوجی ہوئی ہے۔ پریشانی کی کوئی بات نہیں۔

مریض(زور سے کراہتے ہوئے): ڈاکٹر صاحب اگر آپ کی ٹانگ بھی سوجی ہوتی تو میرے لیے بھی پریشانی کی کوئی بات نہ ہوتی۔

تول

ایک بنیا روزانہ ایک کسان کے گھر سے ایک کلو مکھن خریدا کرتا تھا۔ ایک دن بنیے نے شکایت کی:کل میں نے واپس جا کر مکھن تولا تو وہ پون کلو تھا۔ پورا کلو نہیں دیا۔

کسان کی بیوی بولی: وہ دراصل ہمارا ایک کلو کا باٹ گم گیا تھا۔ تو جو تمہاری دکان سے ایک کلو شکر خریدی تھی اسی سے تولنے کے لیے باٹ کا کام لے لیا۔

قسط

عقیل: میں نے جو آپ سے گاڑی خریدی وہ رُک رُک کر چلتی ہے۔

شکیل: جناب آپ بھی تو گاڑی کی قیمت قسطوں میں ادا کر رہے ہیں۔

چشمہ

کنجوس باپ: عثمان کیا کر رہے ہو؟

عثمان: کچھ بھی نہیں!

باپ: تو کچھ لکھ رہے ہو گے؟

عثمان: جی نہیں !

باپ (غصے سے): تو پھر چشمہ اتار کیوں نہیں دیتے۔ تمہیں فضول خرچی کی عادت پڑ گئی ہے۔

احمق

ایک آدمی جا رہا تھا کہ راستے میں ایک بورڈ نظر آیا جس پر لکھا تھا،: پڑھنے والا احمق!

آدمی نے غصے میں اسے مٹا کر لکھ دیا: لکھنے والا احمق۔

آهسته چلیں

استاد: اتنی دیر سے کیوں آئے ہو باسط؟

باسط: وہ راستے میں ایک بورڈ تھا جس پر لکھا تھا:آگے سکول ہے آهسته چلیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button