ربوہ کا موسم (۲۵ تا ۳۱؍ اکتوبر۲۰۲۴ء)
مورخہ ۲۵؍اکتوبر جمعۃ المبارک کے دن مطلع صاف تھا اور سورج خوب چمک رہا تھا۔ تاہم رات کو قدرے ٹھنڈ ہوگئی، ہوا بند ہونے سے سردی میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوا۔ ہفتہ اور اتوار کے دنوں میں بھی تقریباً اس جیسا ہی موسم تھا۔ لیکن شام سے ٹھنڈی ہوا کا سلسلہ شروع ہوگیا، جو ہفتہ بھر جاری رہا۔ ہوا چلنے سے دن کو بھی موسم معتدل ہوگیا اور شام سے ہی سردی محسوس ہونا شروع ہوگئی، یہ ہوا موسم سرما کی روایتی اور سرد کردینے والے موسم کا پیشِ خیمہ ثابت ہوئی۔ اس ہوا میں خنکی پائی جاتی ہے۔ شام کے وقت جب زرد پتے درختوں سے جھڑتے ہیں اور یہ ہوا ان کو لیے لیے پھرتی ہے اس وقت ماحول میں ایک عجیب اداسی چھا جاتی ہے، اس ہفتہ میں اوسط ٹمپریچر زیادہ سے زیادہ ۳۲؍ اور کم سے کم ۱۸؍ درجہ سینٹی گریڈ نوٹ کیا گیا۔
گذشتہ سال کی طرح امسال بھی ربوہ سمیت ملک کے بڑے شہروں جن میں لاہور سر فہرست ہے سموگ شروع ہوگئی ہے۔ موسم سرما کے آغاز پر ایک خوش گوار تبدیلی کا احساس ہوتا ہے، مگر پچھلے چند برسوں سے سموگ نے اس خوش گوار تبدیلی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ چند سالوں سے اکتوبر کے آخر ی دنوں میں سموگ کا آغاز ہوتا ہے جو نومبر کے اختتام تک جاری رہتا ہے، ا گر نومبر کے مہینے میں بارش ہو جائے تو سموگ جلد ختم ہو جاتی ہے، لیکن بارش نہ ہونے کی صورت میں اس کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بارش کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے اور بارشوں کے دورانیے میں شدید کمی واقع ہوئی ہے، جس سے سموگ کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
جنوبی ایشیائی ممالک کو سموگ نے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ان ممالک کے کچھ شہروں کو سموگ ہر سال بری طرح متاثر کرتی ہے۔ لاہور، بیجنگ اور دہلی کا شمار ان شہروں میں کیا جاتا ہے جہاں ہر سال لاکھوں لوگ سموگ کی وجہ سے طبی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں رواں برس بھی موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی سموگ نے ڈیرے ڈال لیے ہیں اور صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گذشتہ ہفتوں میں فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے سموگ کی مقدار انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گئی۔
حالیہ ڈیٹا کے مطابق رواں ماہ لاہور شہر متعدد بار دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔ ماہرین کے مطابق سموگ کی صورتحال موسم سرما میں شدت اختیار کر جاتی ہے مگر درحقیقت یہ وہ آلودگی ہے جو سارا سال فضا میں موجود رہتی ہے۔
سموگ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان حفاظت صحت کےلیے اقدامات کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں دھواں چھوڑتی گاڑیوں کو جرمانے اور ان کی بندش نیز ایسے کارخانوں جہاں سے آلودگی کا اخراج بہت زیادہ ہے ان کو نوٹس دیے جارہے ہیں۔ بین الاقوامی ادارہ صحت بھی آلودگی کو ختم کرنے کے لیےکوشش کر رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہر سال دنیا بھر میں ستر لاکھ لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سموگ ماحولیاتی آلودگی کا ایک جز وہے، جس سے جلد از جلد نجات حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔(ابو سدید)