جماعت احمدیہ جرمنی کے فلاحی ادارہ ’’النصرت‘‘ کی سالانہ تقریب
جماعت احمدیہ جرمنی نے ’’النصرت‘‘ کے نام سے ایک سماجی فلاحی اداے کی بنیاد مورخہ ۲۳؍دسمبر ۲۰۱۸ء کو رکھی اور جس کا نام امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے عطا فرمایا۔ ۲۰۱۹ء میں اس کا دستور اساسی تیار کر کے رجسٹریشن کی عدالتی کارروائی مکمل کی گئی۔ یہ ادارہ وقت کے ساتھ ساتھ جرمنی بھر میں متعارف ہو رہاہے اور اس کے کام کا دائرہ وسیع تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔
النصرت نے کام کی تقسیم کار کو تین گروپس میں تقسیم کررکھا ہے۔ سوشل ورک میں معذور افراد کی مدد، بوڑھے افراد کے کام آنا، نسل پرستی کے شکار لوگوں کو مدد فراہم کرنا، مقروض لوگوں کو قانونی آگاہی دینا، نوجوانوں کے مسائل پر ان کی مدد کرنا۔ دوسرا گروپ اکیڈیمک راہنمائی مہیا کرتا ہے جس کے تحت ورکشاپ، سیمینار، جرمن زبان سکھانے کے ليے کلاسز کا اجرا اور بچوں کو تعلیمی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ تیسرے گروپ میں خواتین کی مدد خواتین کی وساطت سے کنڈرگارٹن، رہائش کی تلاش میں مدد، پناہ گزینوں کے مسائل کے حل میں راہنمائی، تجہیزوتکفین اور تدفین کا کام بھی النصرت نے اپنے ذمہ لے رکھا ہے۔ ان تمام کاموں میں سے چند ابتدائی مراحل پر ہیں اور چند روز کے کام کے معمول کا حصہ ہیں جن کی تفصیل سالانہ رپورٹ پر مشتمل با تصویر مجلہ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ یہ مجلہ ۱۱؍اکتوبر کو النصرت کی سالانہ تقریب پر تمام شرکا کو مہیا کیا گیا تھا۔ اس تقریب کا اصل مقصد فلاحی کاموں پر خرچ ہونے والی رقم کے ليے مددگار تلاش کرنا تھا جس کے ليے جرمنی کے مختلف شہروں سے ایک سو مخیر حضرات کو مدعو کیا گیا تھا۔ تقریب کا آغاز ساڑھے چھ بجے شام تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ اس کے بعد مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے النصرت کے قیام کے حوالے سے بتایا کہ جرمنی میں عالمی شہرت کے حامل فلاحی اداروں کی موجودگی میں غریب جماعت کی طرف سے فلاحی ادارہ کا آغاز ایک مشکل امر تھا۔ جرمنی میں کام کرنے والے فلاحی اداروں سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ ان کی طرز پر کام کی ابتدا اور النصرت کو متعارف کروانے میں جو مشکلات پیش ہیں ان کے ذکر کے بعد مکرم امیر صاحب نے بتایا کہ ہماری اصل خواہش مسلم فلاحی ادارے کی بنیاد رکھنا تھا۔ ہمارے کام کرنے کے پیچھے اسلام میں ایک دوسرے کی مدد کا تصور، اس بارے میں آنحضرتﷺ کی تعلیم اور حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت انسانیت کی خواہش کارفرما ہوتی ہے۔ ہمارا ہدف عالمی معیار ہی ہے جس کے ليے ہم نے مسلسل محنت کرنی ہے۔ ناصر باغ میں النصرت نے نیچرل کنڈرگارٹن Kietaکی طرز پر شروع کیا ہے جس میں ۱۵؍احمدی اور پانچ دوسری قومیتوں کے بچے ہیں لیکن ہمیں اس کو رجسٹر کروانے میں بعض مشکلات کاسامنا ہے۔ اندرون و بیرون ملک تدفین سے متعلق امور پر النصرت کو کافی مہارت حاصل ہو چکی ہے۔ بعض پراجیکٹ النصرت شروع کرنا چاہتی ہے لیکن مستقل آمد کے بغیر ان پراجیکٹ کا کامیاب ہونا مشکل ہے۔
النصرت کے چیئرمین مکرم فیضان اعجاز صاحب نے بتایا کہ آج یہ تیسرا سالانہ ڈنر ہے جس کا مقصد عطیہ جات اکٹھے کرنا ہے۔ اس موقع پر آپ نے مستقبل کی پلاننگ کا بھی ذکر کیا اور النصرت کو زیادہ سے زیادہ متعارف کرانے کی درخواست کی۔ النصرت کو میدان عمل میں کام کرنے کے دوران جن دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کا ذکر مکرم سمیع اللہ صاحب نے اپنی تقریر میں کیا۔ ۷؍اکتوبر کے بعد جرمن اتھارٹیز اور اداروں کو یقین دلانا پڑ رہا ہے کہ النصرت کا حماس یا کسی بھی فلسطینی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کے بعد حاضرین کو النصرت کی کارکردگی سے متعلق ویڈیو دکھائی گئی جس کی ساتھ ساتھ وضاحت کی جاتی رہی۔ Kita project گروس گیراؤ میں جو تین خواتین کام کر رہی ہیں انہوں نے خواتین کے حصے سے مائک پر اپنے کام کی تفصیل بتائی۔ اس کے بعد مخیر حضرات نے اپنی اپنی طرف سے النصرت کے ليے چندے کے چیک مکرم امیر صاحب جرمنی کو پیش کیے جن میں ۵۰۰؍یورو سے دس ہزار یورو تک چندہ دینے کی سعادت حاصل کرنے والے احباب شامل تھے۔ اس کے بعد مکرم عبدالباسط طارق صاحب مبلغ سلسلہ نے اجتماعی دعا کرائی اور تمام دوستوں نے ایک ساتھ کھانا تناول کیا۔ نو بجے نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے ساتھ یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)