اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
پیارے آقا سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:پس سچے مسلمان جو ہیں، پکے مسلمان جو ہیں وہ کبھی ایسی حرکتیں نہیں کرتے۔ کبیرہ گناہ کی بات نہیں بلکہ وہ چھوٹے گناہوں سے بھی بچتے ہیں۔ پس ہمیں اس طرف خاص طور پر توجہ دینی چاہئے کہ اپنے بچوں کی تربیت کی طرف خاص توجہ دیں۔ اُن کو وقت دیں۔ اُن کی پڑھائی کی طرف توجہ دیں۔ اُن کو جماعت کے ساتھ جوڑنے کی طرف توجہ دیں۔ اپنے گھروں میں ایسے ماحول پیدا کریں کہ بچوں کی نیک تربیت ہو رہی ہو۔ بچے معاشرے کا ایک اچھا حصہ بن کر ملک و قوم کی ترقی میں حصہ لینے والے بن سکیں۔ اُن کی بہترین پرورش اور تعلیم کی ذمہ داری بہر حال والدین پر ہے۔ پس والدین کو اپنی ترجیحات کے بجائے بچوں کی تعلیم و تربیت کی طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ باپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ بچوں کی تربیت کا کام صرف عورتوں کا ہے اور نہ مائیں صرف باپوں پر یہ ذمہ داری ڈال سکتی ہیں۔ یہ دونوں کا کام ہے اور بچے اُن لوگوں کے ہی صحیح پرورش پاتے ہیں جن کی پرورش میں ماں اور باپ دونوں کا حصہ ہو، دونوں اہم کردار ادا کر رہے ہوں۔ یہاں ان ملکوں میں دیکھ لیں، طلاقوں کی وجہ سے سنگل پیرنٹس (Single Parents) بچے کافی تعداد میں ہوتے ہیں اور وہ برباد ہو رہے ہوتے ہیں۔ جن سکولوں میں یہ پڑھ رہے ہوتے ہیں اُن سکولوں کی انتظامیہ بھی تنگ آئی ہوتی ہے۔ اُن سکولوں کے ارد گرد کے ماحول میں پولیس بھی تنگ آئی ہوتی ہے۔ جرائم پیشہ لوگوں میں اس قسم کے بچے ہی شامل ہوتے ہیں جو شروع سے ہی خراب ہو رہے ہوتے ہیں، جن کو ماں باپ کی صحیح توجہ نہیں مل رہی ہوتی۔ یہاں مَیں یہ قابلِ فکر بات بھی اس ضمن میں کہنا چاہوں گا کہ ہمارے ہاں بھی طلاقوں کا رجحان بہت زیادہ بڑھ رہا ہے۔ اس لئے بچے بھی برباد ہو رہے ہیں۔ بعض دفعہ شروع میں طلاقیں ہو جاتی ہیں اور بعض دفعہ بچوں کی پیدائش کے کئی سال بعد، تو ماں اور باپ دونوں کو اپنی اَناؤں اور ترجیحات کے بجائے بچوں کی خاطر قربانی کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآنی احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (خطبہ جمعہ 26 جولائی 2013ء)
(مرسلہ:قدسیہ محمود سردار۔ کینیڈا)