جرمنی کی حکومت کی جانب سے دو احمدیوں کو سول ایوارڈ سے نوازا گیا
ہر سال کی طرح جرمنی میں امسال بھی مورخہ ۳؍اکتوبر کو پینتیسویں یوم جمہوریہ پر سول سوسائٹی میں اہم خدمات سرانجام دینے والوں کو قومی سول ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ایک ایوارڈ تو وہ ہیں جن کا اعلان مرکزی حکومت کرتی ہے اور ایوارڈ دیے جانے کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوتی ہے۔ دوسرے ایوارڈ وہ ہیں جن کا اعلان شہر کی انتظامیہ کی طرف سے کیا جاتا ہے اور شہر کا لارڈ میئر ٹاؤن ہال میں ہونے والی ایک بڑی تقریب میں پیش کرتا ہے۔
مرکزی حکومت کی طرف سے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں شاندار خدمات انجام دینے پر ۱۳؍خواتین اور ۱۵؍حضرات کو سول ایوارڈ سے نوازا گیا۔ جس کا نام بینڈ کراس آف میرٹ ( Verdienstkreuz am Bande) ہے۔ یہ ایوراڈ ایوان صدر برلن میں جرمنی کے صدر Frank Walter Steinmeier نے دیے۔ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں احمدی خاتون عزیزہ صبا نورچیمہ بنت عبدالسلام چیمہ صاحب آف فرینکفرٹ بھی شامل تھیں۔ سول ایوارڈ حاصل کرنے والے ۲۸؍افراد میں آپ سب سے کم عمر ہیں۔ آپ کو یہ اعزاز معاشرہ میں مذہبی ہم آہنگی پیدا کرنے اور معاشرے کو نسل پرستی سے بچانے کے ليے کی جانے والی کوششوں پر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے آپ کے انعام وصول کرتے وقت جو نوٹ پڑھا گیا اس میں جرمنی کے دانشورانہ طبقہ میں پڑھے جانے والے مشہور اخبار FAZ میں آپ کے ہفتہ وار کالم کو بہت سراہا گیا۔ اسی طرح Anne Frank Institute کی وساطت سے نسل پرستی کے خاتمہ کے ليے آپ کی فری لانس خدمات کی تعریف کی گئی۔ بینڈ کراس آف میرٹ ایک اعزازی تمغہ ہے جو جرمن حکومت کی جانب سے ان افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے معاشرتی فلاح و بہبود کے ليے نمایاں خدمات سرانجام دی ہوں۔ یہ تمغہ جرمنی کے اعزازات میں سب سے اعلیٰ مقام رکھتا ہے اوراسے انفرادی خدمات کے اعتراف کے طور پر عطا کیا جاتاہے۔ صبا نور چیمہ کے کالم اب کتابی صورت میں شائع ہو گئے ہیں اور عزیزہ کو وزارت داخلہ کی طرف سے اسلاموفوبیا (Islamophobia)پر ریسرچ کرنے کا تین سالہ کنٹریکٹ ملا ہے۔ موصوفہ صدر انجمن احمدیہ کے پرانے خدمت گزار مکرم عبدالقدیر چیمہ صاحب مرحوم کی پوتی ہیں جبکہ مکرمہ صفیہ چیمہ صاحبہ سابق صدر لجنہ اماءاللہ فرینکفرٹ کی صاحبزادی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس خاندان کو یہ اعزاز مبارک کرے۔ آمین
یوم جمہوریہ پر سول ایوارڈ حاصل کرنے والے دوسرے احمدی دوست مکرم محمد اسلام الدین ہیں جن کو Worms شہر کے لارڈ میئر Mr. Adolf Kessel نے ایک تقریب کے دوران سینکڑوں مہمانوں کی موجودگی میں شہر کا سب سے بڑا سول ایوارڈ بینڈ میڈل آف میرٹ (Verdienstmedaille der Stadt Worms) دیا۔ اس موقع پر شہر کی انتظامیہ کی طرف سے جو تقریر کی گئی اس میں بتایا گیا کہ محمد اسلام الدین ۱۹۸۶ء سے جرمنی اور ۲۰۰۳ء سے Worms شہر میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے یہاں آتے ہی اپنی خدمات بغیر معاوضہ کے شہر کی انتظامیہ کو پیش کردیں اور اب تک مختلف پراجیکٹس میں ہمارے معاون و مددگار ہیں۔ جن میں سے صرف چند کا مختصر ذکر میں کروں گا۔ جب بڑی تعداد میں ایک ساتھ مہاجرین ورمز شہر میں بھجوا دیے گئے تو ہمیں رہائش، سکولز، کنڈرگارٹن، میڈیکل، صفائی، مختلف کلچر کے لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ان مسائل کو حل کرنے کے ليے شہر کی انتظامیہ کو ایک مہم کا آغاز کرنا پڑا جس کو ’وقت کا سب سے بڑا مسئلہ اور اس کا حل‘ نام دیا گیا۔ شہر کی پوری انتظامیہ اس میں مصروف رہی۔ محمد اسلام الدین نے ہمارا پورا پورا ساتھ دیا۔ چنانچہ ۲۰۱۰ء میں اس مہم کے کامیاب ہونے پر جرمنی کے صدر Wulff بطور خاص ورمز شہر تشریف لائے تو محمد اسلام الدین کو بطور خاص صدر جرمنی سے ملوایا گیا۔ انہوں نے احمدیہ جماعت کے وفود ترتیب دے کر بوڑھے لوگوں کے ہوسٹلز میں پھول لے کر جانے کا سلسلہ شروع کیا جن میں احمدی خواتین نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ جب ایٹمی اسلحہ یہاں سے دوسری جگہ لے جایا گیا اور اس جگہ پر جنگل آباد کرنے کا فیصلہ ہوا تو انہوں نے چار ہزار درخت شہرکی انتظامیہ کو پیش کیے (یاد رہے کہ یہ درخت مجلس انصاراللہ جرمنی نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی تھی)۔ محمد اسلام الدین گذشتہ بیس سال سے شہر کی امیگرینٹ کمیٹی کے اعزازی ممبر ہیں اور ہر پراجیکٹ میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ مختلف ثقافتوں اور ایک دوسرے سے مختلف مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ورمز شہر کی انتظامیہ کو جن مسائل کا سامنا رہتا ہے اسلام الدین ان مسائل کو حل کرنے میں انتظامیہ کی مدد کرتے ہیں جس کی ایک بڑی مثال مسلمانوں کے مختلف فرقوں کی طرف سے علیحدہ علیحدہ قبرستانوں کا مطالبہ تھا جس کا حل اسلام الدین نے نکالا اور اب سب مسلمان ایک ہی قبرستان میں تدفین کرتے ہیں۔ ۲۰۱۴ء سے اسلام الدین نے جماعت احمدیہ کی طرف سے چیریٹی واک کا آغاز کیا جو اب ہر سال منعقد ہوتی ہے اور ہر سال تین این جی اوز میں چیریٹی واک کی آمد تقسیم کی جاتی ہے۔ ان کی لاتعداد خدمات کا ذکر یہاں ممکن نہیں جن کے اعتراف کے طور پر ۲۰۲۰ء میں محمد اسلام الدین نے شہری وفد کے ہمراہ برلن جاکر جرمن صدر Steinmeier اور سابق چانسلر انجیلا میریکل سے ملاقات کی تھی۔ ان کی بےلوث خدمات کے اعتراف کے طور پر آج ہم ان کو بینڈ میڈل آف میرٹ اور سندِ امتیاز پیش کرتے ہیں۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)