ایک جرمن احمدی کا اعزاز: جرمن حکومت کی جانب سے سول ایوارڈ سے نوازا گیا
ہر سال کی طرح جرمنی میں امسال بھی مورخہ ۳؍اکتوبر کو پینتیسویں یوم جمہوریہ پر سول سوسائٹی میں اہم خدمات سرانجام دینے والوں کو قومی سول ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ایک ایوارڈ تو وہ ہیں جن کا اعلان مرکزی حکومت کرتی ہے اور ایوارڈ دیے جانے کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوتی ہے۔ دوسرے ایوارڈ وہ ہیں جن کا اعلان شہر کی انتظامیہ کی طرف سے کیا جاتا ہے اور شہر کا لارڈ میئر ٹاؤن ہال میں ہونے والی ایک بڑی تقریب میں پیش کرتا ہے۔
یوم جمہوریہ پر سول ایوارڈ حاصل کرنے والے احمدی دوست مکرم محمد اسلام الدین ہیں جن کو Worms شہر کے لارڈ میئر Mr. Adolf Kessel نے ایک تقریب کے دوران سینکڑوں مہمانوں کی موجودگی میں شہر کا سب سے بڑا سول ایوارڈ بینڈ میڈل آف میرٹ (Verdienstmedaille der Stadt Worms) دیا۔ اس موقع پر شہر کی انتظامیہ کی طرف سے جو تقریر کی گئی اس میں بتایا گیا کہ محمد اسلام الدین ۱۹۸۶ء سے جرمنی اور ۲۰۰۳ء سے Worms شہر میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے یہاں آتے ہی اپنی خدمات بغیر معاوضہ کے شہر کی انتظامیہ کو پیش کردیں اور اب تک مختلف پراجیکٹس میں ہمارے معاون و مددگار ہیں۔ جن میں سے صرف چند کا مختصر ذکر میں کروں گا۔ جب بڑی تعداد میں ایک ساتھ مہاجرین ورمز شہر میں بھجوا دیے گئے تو ہمیں رہائش، سکولز، کنڈرگارٹن، میڈیکل، صفائی، مختلف کلچر کے لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ان مسائل کو حل کرنے کے ليے شہر کی انتظامیہ کو ایک مہم کا آغاز کرنا پڑا جس کو ’وقت کا سب سے بڑا مسئلہ اور اس کا حل‘ نام دیا گیا۔ شہر کی پوری انتظامیہ اس میں مصروف رہی۔ محمد اسلام الدین نے ہمارا پورا پورا ساتھ دیا۔ چنانچہ ۲۰۱۰ء میں اس مہم کے کامیاب ہونے پر جرمنی کے صدر Wulff بطور خاص ورمز شہر تشریف لائے تو محمد اسلام الدین کو بطور خاص صدر جرمنی سے ملوایا گیا۔ انہوں نے احمدیہ جماعت کے وفود ترتیب دے کر بوڑھے لوگوں کے ہوسٹلز میں پھول لے کر جانے کا سلسلہ شروع کیا جن میں احمدی خواتین نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ جب ایٹمی اسلحہ یہاں سے دوسری جگہ لے جایا گیا اور اس جگہ پر جنگل آباد کرنے کا فیصلہ ہوا تو انہوں نے چار ہزار درخت شہرکی انتظامیہ کو پیش کیے (یاد رہے کہ یہ درخت مجلس انصاراللہ جرمنی نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی تھی)۔ محمد اسلام الدین گذشتہ بیس سال سے شہر کی امیگرینٹ کمیٹی کے اعزازی ممبر ہیں اور ہر پراجیکٹ میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ مختلف ثقافتوں اور ایک دوسرے سے مختلف مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ورمز شہر کی انتظامیہ کو جن مسائل کا سامنا رہتا ہے اسلام الدین ان مسائل کو حل کرنے میں انتظامیہ کی مدد کرتے ہیں جس کی ایک بڑی مثال مسلمانوں کے مختلف فرقوں کی طرف سے علیحدہ علیحدہ قبرستانوں کا مطالبہ تھا جس کا حل اسلام الدین نے نکالا اور اب سب مسلمان ایک ہی قبرستان میں تدفین کرتے ہیں۔ ۲۰۱۴ء سے اسلام الدین نے جماعت احمدیہ کی طرف سے چیریٹی واک کا آغاز کیا جو اب ہر سال منعقد ہوتی ہے اور ہر سال تین این جی اوز میں چیریٹی واک کی آمد تقسیم کی جاتی ہے۔ ان کی لاتعداد خدمات کا ذکر یہاں ممکن نہیں جن کے اعتراف کے طور پر ۲۰۲۰ء میں محمد اسلام الدین نے شہری وفد کے ہمراہ برلن جاکر جرمن صدر Steinmeier اور سابق چانسلر انجیلا میریکل سے ملاقات کی تھی۔ ان کی بےلوث خدمات کے اعتراف کے طور پر آج ہم ان کو بینڈ میڈل آف میرٹ اور سندِ امتیاز پیش کرتے ہیں۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)