صحت

پی سی او ایس (Polycystic Ovary Syndrome)

(بنتِ کوثر پروین)

پولی سسٹک اووری سنڈروم (PCOS) ایک ایسی بیماری ہے جس میں خواتین کے ہارمونز خطرناک حد تک متاثر ہو جاتے ہیں۔ بد قسمتی سے یہ مسئلہ آج کل ہر دس خواتین میں سے ایک کو ہے۔ اس بیماری کو ہم بہت آسان الفاظ میں بچہ دانی میں یا اس کے گرد پانی کی تھیلیاں بن جانا بھی کہہ سکتے ہیں۔

علامات: خواتین کے ہارمونز میں معمولی سی بھی تبدیلی کی ایک پہچان ان کی ماہواری میں بےقاعدگی کا واقع ہونا ہے جس میں ماہواری کم ہونا، وقت سے پہلے ہونا، بالکل ہی نہ ہونا، دیر سے ہونا، زیادہ ہونا، یا سات دن سے زیادہ رہنا وغیرہ شامل ہے۔ مونچھوں اور داڑھی کے بال بڑھ جانا یا پہلے کی نسبت موٹے ہو جانا، وزن کا تیزی سے بڑھنا اور کوشش کے باوجود کم نہ ہونا، چھائیاں پڑنا خاص طور پر گردن کے پچھلے حصہ پر یا پھر آواز بھاری ہوجانا بھی علامات میں شامل ہیں۔ ابتدائی مراحل میں یہ علامات غیرمعمولی ہوتی ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جاتی ہیں۔شادی شدہ خواتین میں حمل نہ ٹھہرنا یا بچہ کا ضائع ہونا بھی علامات میں شامل ہے۔

وجوہات: اس بیماری کی ایک بڑی وجہ غیر متوازن غذا ہے جس میں فاسٹ فوڈ اور بازاری مصالحوں کا زیادہ استعمال شامل ہے۔ اس کے علاوہ کھانے کے بعد جسمانی سرگرمی نہ کرنا جیسے ہلکی پھلکی ورزش یا سیر نہ کرنا، وزن میں اضافہ کا باعث بنتا ہے جو اس بیماری کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔

علاج: کسی بھی بیماری کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا تو ایک اہم اور ضروری مرحلہ ہے۔ مگر بہت حد تک بیماری سے پچنا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ اس بیماری سے بچنے کے لیے وزن کم کرنا، صحت مند خوراک اور طرزِ زندگی اپنانا مفید ثابت ہوتے ہیں کیونکہ اس بیماری میں جسم کی اضافی چربی خاص طور پر بچہ دانی کے گرد جمع ہو کر ہارمونز کے نظام میں خلل ڈالتی ہے جس کے نتیجے میں ہارمونز بچہ دانی تک صحیح طریقے سے نہیں پہنچ پاتے اور اس کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔ لہذا ایسی خوراک کا استعمال بہت ضروری ہے جو کہ آپ کے جسم میں غیر ضروری چربی بننے سے روکے۔

دیسی علاج: اجوائن، میتھی دانہ، السی، زیرہ، دارچینی۔ ان اشیا کا چھ دن باری باری استعمال کریں۔ یعنی ایک دن میتھی دانہ کا قہوہ، دوسرے دن السی کو آٹے میں گوندھ کر پکالیں یا بھگو کر کھا لیں، تیسرے دن زیرہ کا قہوہ۔ اس طرح چھ دن کے بعد اسی چیز کی باری دوبارہ آئے گی۔ اس سے آپ کا وزن بھی کم ہو گا، چربی پگھلے گی اور ہارمونز کا توازن بھی قائم رہے گا۔ اس کی مقدار چائے کے چمچ کے چوتھائی حصے سے زیادہ نہ ہو۔

ان اشیا کا استعمال آپ موافق آنے پر مسلسل بھی کر سکتے ہیں اور ایک ماہ استعمال کر کے پھر ۱۵؍ دن وقفہ اور دوبارہ استعمال بھی کر سکتے ہیں۔

احتیاط: نشاستہ دار اشیا مثلاً آلو، چاول وغیرہ کا استعمال نہ کریں۔ ڈیری مصنوعات سے مکمل پرہیز کریں۔ چینی اور چینی سے بنی ہوئی تمام اشیا سے بھی گریز کریں۔ ان تمام غذاؤں سے بچیں جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ سمجھی جاتی ہیں۔

یاد رکھیں کچھ عرصہ کا پرہیز آپ کو مکمل طور پر صحت مند بنا سکتا ہے اور ایک نئی زندگی دے سکتا ہے۔

افواہیں: کہا جاتا ہے کہ اس بیماری میں عورت کبھی ماں نہیں بن سکتی، یا یہ ایک لاعلاج بیماری ہے۔ یہ بات بالکل بھی درست نہیں۔ بچہ ہونا یا نہ ہونا صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ البتہ علاج کروانے سے اور بہتر طرزِ زندگی اپنانے سے تقریباً تمام بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔

یاد رکھیں کسی بھی بیماری کے دوران مریض کو صرف دوا کی ہی نہیں بلکہ ہمت اور حوصلے کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ مریض کی ذہنی اور جذباتی حالت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس کے سامنے ہمیشہ مثبت رہیں اور اس کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ خود کو مضبوط محسوس کرے اور بیماری کا مقابلہ کر سکے۔ منفی باتیں کرنے یا مایوسی پھیلانے سے نہ صرف مریض کی ذہنی حالت متاثر ہوتی ہے بلکہ اس کا مرض بھی بڑھ سکتا ہے۔ لہٰذا ہمیشہ امید اور خوشی کا پیغام دیں تاکہ مریض کو بہتر محسوس ہو۔

(نوٹ: اس مضمون میں عمومی معلومات دی گئی ہیں۔ قارئین اپنے مخصوص طبی حالات کے پیش نظر اپنے ڈاکٹر یا جی پی (GP)سے مشورہ کریں۔)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button