تحریکِ جدید کے نوّےویں(۹۰)سال کے دوران افرادِ جماعت کی طرف سے پیش کی جانے والی مالی قربانیوں کا تذکرہ اوراکانوےویں(۹۱)سال کے آغاز کا اعلان:خلاصہ خطبہ فرمودہ ۸؍ نومبر۲۰۲۴ء
٭ …تحریکِ جدید کے نوّے ویں سال کے اختتام پر جماعت ہائے احمدیہ عالَم گیر کو دورانِ سال اس مالی نظام میں ۱۷.۹۸؍ملین پاؤنڈ مالی قربانی پیش کرنے کی توفیق ملی۔ یہ وصولی گذشتہ سال کے مقابلے میں ۷؍لاکھ ۷۹؍ہزارپاؤنڈ زیادہ ہے
٭…مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مخلص احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات کا بیان
٭…مکرمہ امینہ چکمکساہی صاحبہ (واقف زندگی ٹرکش ڈیسک) اور مکرم محمود احمد ایاز صاحب آف ناروے کی وفات پر ان کا ذکر خیر اور نماز جنازہ
خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۸؍ نومبر۲۰۲۴ء بمطابق ۸؍نبوت۱۴۰۳ ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے
اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۸؍ نومبر۲۰۲۴ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت صہیب احمد صاحب (مربی سلسلہ)کے حصے ميں آئي۔تشہد،تعوذاورسورة الفاتحہ کی تلاوت کےبعد حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےسورۃ البقرۃ کی آیت ۲۷۵کی تلاوت اور ترجمہ کے بعد فرمایاکہ
الله تعالیٰ کے فضل سے جماعتِ احمدیہ الله تعالیٰ کے اِس ارشاد کےمطابق مالی قربانیوں میں بہت بڑھ چڑھ کر اپنے آپ کو پیش کرنے والی ہے۔ جماعت کے مختلف چندے ہیں۔ لازمی چندہ جات ہیں، چندہ عام، چندہ وصیّت وغیرہ، پھر تحریک جدید اور وقفِ جدید کی تحرکات ہیں۔
ہر جگہ جہاں بھی ضرورت پڑے جماعتِ احمدیہ کے افراد اخلاص و وَفا کے ساتھ بڑھ چڑھ کر مالی قربانیوں میں حصّہ لیتے ہیں اور چھپ کر بھی اور اعلانیہ طور پر بھی قربانی کر رہے ہوتے ہیں۔ بلا اِس خوف کے کہ اِنہیں کوئی مالی تنگی ہو جائے۔
یہ زمانہ جبکہ دنیا ، دنیا کی لذتیں تلاش کرنے میں ڈوبی ہوئی ہے اور مال جمع کرنے میں ڈوبی ہوئی ہے، احمدی ہی ہیں جو مالی قربانیوں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے ہیں اور اِس بات پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ بعض ایسے ہیں جو چھپ کر قربانیاں کرتے ہیں اور یہ اظہار کرتے ہیں کہ اُن کی قربانیاں پتا نہ لگیں۔جماعتِ احمدیہ میں اکثریت تو کم آمدنی اور اوسط درجہ کے کمانے والوں پر مشتمل ہے۔لیکن جیسا کہ مَیں نے کہا کہ غیر معمولی قربانیاں دینے والے بھی لوگ ہیں اور کبھی اِس بات کا اظہار نہیں کرتے کہ جماعت نے اتنی تحریکات شروع کی ہوئی ہیں، ہماری آمدنی محدود ہے، کہاں سے دیں، بلکہ ایک دلی جوش اور جذبہ سے یہ قربانیاں دیتے ہیں۔
مجھے پتا ہے بعض لوگ ایسے ہیں کہ بہت بڑی قربانی کر کے بھی بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ اپنا پیٹ کاٹ کر ، اپنی خوراک کم کر کے، اپنے بچوں کے اخراجات کم کر کے یہ قربانیاں دیتے ہیں اور اِن کو کبھی خیال نہیں آیا یا اِنہوں نے کبھی یہ اظہار نہیں کیا کہ ہماری یہ قربانیاں ہیں اور ہم پر کیوں اتنا بوجھ ڈالا جا رہا ہے؟
ہمیں بھی فلاں مقصد کے لیے ضرورت ہے ، اب جبکہ ہمیں ضرورت ہے تو جماعت ہماری مدد کرے۔کبھی کسی قسم کا احسان نہیں ہوتا، ضرورت بھی ہو تو انتہائی جھجک اور عاجزی کے ساتھ اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہیں اور وہ بھی قرضے کی صورت میں ۔
پھر بعض لوگوں نے قربانیاں کرنے کے لیے یہ طریق بھی اختیار کیا ہوا ہے کہ مالی قربانیوں کے لیے ایک ڈبہ بنا لیتے ہیں، جس میں ہر سال یا ہر وقت جو بھی آمد ہو جب بھی جہاں سے کوئی پیسے آتے ہیں، اُس میں ڈالتے رہتے ہیں، اور اِس طرح سال کے آخر میں جمع کر لیتے ہیں۔
حضرت مصلح موعود رضی الله عنہ نے جب تحریکِ جدید کی تحریک جاری فرمائی تو آپؓ نے سادہ زندگی کا مطالبہ کیا تھا اور آپؓ نے فرمایا تھا کہ سادہ زندگی کرکے اپنے پیسے جوڑو اور اِس کے حساب سے خرچ کرو۔ اور اِس کے نتیجے میں بعض لوگ ایسے ہیں جو خود سادہ سے سادہ زندگی گزارتے ہیں اور بڑی بڑی رقمیں دیتے ہیں۔ بظاہر اُن کی حالت دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ اتنی بڑی رقم نہیں دے سکتے لیکن ہزاروں ڈالروں یا ہزاروں پاؤنڈوں یا ہزاروں یورو میں قربانیاں دے رہے ہوتے ہیں۔
اِس مادی دنیا میں اِن ملکوں میں رہ کر اتنی قربانی کرنا بہت بڑی بات ہے اور جو غریب ممالک ہیں، پاکستان ہے، ہندوستان ہے یا افریقہ کے ممالک ہیں وہاں تو احمدیوں کے ذرائع بہت کم ہیں اور بڑی مشکل سے لوگوں کے گزارے ہوتے ہیں۔ پھر بھی قربانیاں دیتے چلے جا رہے ہیں اور الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے چھپ کر بھی اور ظاہری طور پر بھی خرچ کرتے ہیں۔ کوشش یہ ہوتی ہے اور ہر وقت اِس فکر میں رہتے ہیں ، جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک جگہ فرمایا کہ
اِسی فکر میں رہتے ہیں روز و شب
کہ راضی وہ دلدار ہوتا ہے کب
پس یہ وہ لوگ ہیں جو حقیقی مومن ہیں اور الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے ہیں۔
بعض لوگ ایسے ہیں جب کوئی بھی تحریک کی جائے یا جب تحریکِ جدید یا وقفِ جدید کا اعلان ہوتا ہے تو قرض لے کر بھی رقم ادا کر دیتے ہیں۔ حالانکہ ضروری نہیں ہے کہ قرض لے کر دیں۔ کوئی خوف نہیں اِن کو ہوتا، اِن کو پتا ہے کہ الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر رہے ہیں تو الله تعالیٰ خود ہی پورا بھی کر دے گا۔
پس جماعتِ احمدیہ کو الله تعالیٰ نے بہت بڑے بڑے قربانی کرنے والے عطا فرمائے ہوئے ہیں۔ غیروں کی طرح یہ نہیں ہے کہ پانچ، دس روپے دے کر پھر سَو دفعہ مسجد میں اعلان کروائیں۔ایسے بہت سارے واقعات میرے سامنے آتے ہیں، جہاں لوگ بڑھ چڑھ کر قربانیاں دینے کے لیےاپنے آپ کو پیش کرتے ہیں، اِس میں افریقہ کے ممالک بھی شامل ہیں، یورپ کے ممالک بھی شامل ہیں، ایشیا کے ممالک بھی شامل ہیں۔
غریب لوگ تو بہت بڑی قربانی کر کے چندے دیتے ہیں، گو اُن کی قربانیاں بظاہر مالی لحاظ سے بہت چھوٹی ہوتی ہیں، رقم کے لحاظ سے، لیکن وزن کے لحاظ سے الله تعالیٰ کی نظر میں بہت بڑی قربانیاں ہیں۔اور یہ روح دُور دراز رہنے والےغریب ملکوں کے لوگوں میں بھی ہے کہ مالی قربانیاں دینے سے الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے ساتھ الله تعالیٰ اُنہیں ہر قسم کے خوف سے بھی دُور کرتا ہے اور اُن کی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔
مثلاً تنزانیہ کے امیر صاحب نے لکھا کہ ایک نو مبائع عبدالله صاحب ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ
مجھے چندے دینے کے دو فائدے نظر آتے ہیں، ایک تو یہ ہے کہ اُسے بعد سے میرے رزق میں اضافہ ہو گیا ہے، دوسرے مَیں جب بھی کاروبار کرتا ہوں، ایک دکان چلاتا ہوں، میری دکان کی ساری چیزیں فوراً فروخت ہو جاتی ہیں اور جلدی سے پھر میری دکان خالی ہو جاتی ہے اور پھر نیا سامان لے کر آتا ہوں اور اِس سے مجھے منافع ہوتا جاتا ہے۔ مَیں سمجھتا ہوں کہ یہ سب کچھ الله تعالیٰ کی راہ میں مالی قربانی کرنے کا نتیجہ ہے۔
جرمنی کی جماعت روڈگاؤ کے صدر کہتے ہیں کہ ان کی جماعت نے مقررہ مالی ٹارگٹ پورا کر لیا اور مسجد کی تعمیر کے لیے مزید چندہ اکٹھا کرنے پر زور دیا۔ خدام الاحمدیہ کے قائد نے جماعت کو تحریکِ جدید میں بھی بہتر کارکردگی کی طرف مائل کیا۔ ۲۰۱۹ء سے مالی قربانیوں پر توجہ دی گئی اور چندے میں غیرمعمولی اضافہ ہوا؛ چند ہزار یورو سے بڑھ کر لاکھوں تک پہنچ گیا۔ اس دوران بعض واقفینِ زندگی نے اپنے ایک ماہ کا الاؤنس جماعت کو دینے کا اعلان کیا، جس نے دوسرے افراد کو بھی بڑی قربانیوں کی طرف راغب کیا۔ ایک صاحب نے اسی تحریک میں بڑی رقم چندے میں دی اور اگلے سال اپنے وعدے کو دوگنا سے بھی زیادہ کر دیا۔ الله تعالیٰ کے فضل سے انہیں مزید بہتر کنٹریکٹ ملے اور انہیں ہزاروں یورو چندے میں دینے کی توفیق ملی۔ اس قربانی کے جذبے نے ان کی زندگی میں سادگی اور کفایت شعاری کا رنگ بھر دیا، حتیٰ کہ سادہ لباس اور سادہ زندگی اپنا لی۔ سیکرٹری مال کہتے ہیں کہ ان کی ظاہری حالت سے اندازہ نہیں ہوتا تھا کہ وہ اتنی بڑی قربانی کر رہے ہیں۔
حضور انور نے فرمایا کہ اِس پر مجھے ایک پرانا واقعہ بھی یاد آگیا کہ کراچی میں ہمارے ایک بزرگ دوست شیخ مجید صاحب تھے۔ وہ بہت بڑی بڑی مالی قربانیاں کیا کرتے تھے اور اپنے گھر کے اخراجات کے لیے رقم رکھ کر باقی تمام تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا کرتے تھے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرّابع رحمہ الله کے زمانے میں اُنہوں نے قرآنِ کریم کی اشاعت کے لیے اور باقی تحریکات کے لیے بہت بڑھ چڑھ کر قربانی کی تھی اور وہ یہی کہا کرتے تھے کہ مَیں تو جو کاروبار کرتا ہوں وہ تو کرتا ہی جماعت کے لیے ہوں۔ پس
ایسے لوگ بھی جماعت میں الله تعالیٰ نے پیدا کیے ہوئے ہیں اور پیدا کرتا چلا جا رہا ہے، جو کماتے بھی اِس لیے ہیں کہ جماعتی ضروریات کو پورا کیا جائے نہ کہ یہ کہ پیسے اکٹھے کیے جائیں۔
کیلگری میں ایک طالبہ ہے۔ اِس نے اپنے ایمان میں مضبوطی کا ذکر اِس طرح بیان کیا کہ مجھے ہر کوئی کہتا تھا کہ پڑھائی کے دوران جاب ملنی مشکل ہے۔ مَیں نے بہت دعا کی اور تحریکِ جدید کے صفِ اوّل کے جو چندہ دینے والے تھے ، اُن میں شامل ہونے کے لیےلکھ دیا، جو ایک ہزار یا ایک ہزار سے زائد ڈالر کا وعدہ ہے۔ کہتی ہیں کہ
چندہ دینے کی برکت سے مجھ پر الله تعالیٰ نے ایسا فضل فرمایا کہ تین دن میں جاب مل گئی اور میرا ایک سمیسٹربھی ضائع نہیں ہوا اور مجھے پیسے بھی مل گئے اور لوگ اِس بات پر حیران تھے۔
سینٹرل افریقن ریپبلک کے مبلغ انچارج کہتے ہیں کہ عیسیٰ صاحب نے بتایا کہ میری زندگی میں بہت سے مسائل تھے، گھر کے حالات بھی خراب تھے، سوچ رہا تھا کہ جماعت سے قرض کی درخواست کروں۔ ایک دن چندہ تحریکِ جدید اور الله تعالیٰ کی راہ میں قربانی کرنے کے حوالے سے تقریر سنی کہ جو الله کی خاطر ایک دھیلا دیتا ہے، الله تعالیٰ دس گنا بڑھا کر واپس کرتا ہے۔ کہتے ہیں کہ مَیں نے کہا کہ مَیں بھی یہ تجربہ کر لیتا ہوں، اُسی روز سے چندے کی ادائیگی شروع کر دی اور الله تعالیٰ کا ایسا کرنا ہوا کہ ترکی کے ایک تاجر نے جو ڈائمنڈ کا کاروبار کرتا تھا، مجھے اپنی کمپنی میں لے لیا اور میرے حالات دن بہ دن بہتر ہونے شروع ہو گئے۔ الله تعالیٰ کے فضل سے اب مَیں نے اپنا گھر بھی تعمیر کر لیا ہے ، سواری بھی ، نیا موٹرسائیکل خرید لیا ہے۔ پہلے میرے پاس موٹر سائیکل ٹھیک کرانے کے پیسے نہیں ہوتے تھے۔
حضور انور نے فرمایا کہ اب یہی نہیں کہ غریب ملکوں کی بات ہے ۔ جو ایمان کے مضبوط لوگ ہیں وہ ہر جگہ یہ نظارے دیکھتے ہیں، جو نیک نیّتی سے الله تعالیٰ کی خاطر قربانی کرنا چاہتے ہیں اور کرتے ہیں، وہ نظارے دیکھتے ہیں۔ الله تعالیٰ اُن کو یہ نظارے دکھا کر چاہے وہ امیر ملکوں میں رہنے والے ہیں یا غریب ملکوں میں رہنے والے ہیں، اِن کے دین کو تقویت دینے کے سامان پیدا فرماتا ہے، اِن کے ایمان کو مضبوط فرماتا ہے۔
بیلجیم سے اپنی قربانی کے بارے میں ایک خاتون نے لکھا کہ مَیں ملازمت کی تلاش میں تھی، کئی جگہ مَیں نے درخواستیں دیں، ہر جگہ درخواستیں ردّ ہو جاتی تھیں۔ یہی کہا جاتا تھا کہ تمہیں تجربہ نہیں ہے۔ کہتی ہیں کہ مالی سال تحریکِ جدید کا ختم ہو رہا تھا، ذہن میں آیا کہ اگرچہ مَیں اپنا وعدہ تو ادا کر چکی ہوں ، لیکن الله کی خاطر اور قربانی کروں تو ہو سکتا ہے کہ الله تعالیٰ فضل کر دے اور میری جو مشکلات ہیں اُن سے مجھے نکال دے۔ کہتی ہیں کہ اِس کے بعد
مَیں نے چندے میں اضافہ کر دیا اور زائد رقم دے دی۔ ابھی چند دن گزرے تھے کہ دو جگہوں سے جاب کی آفر آ گئی اور وہیں اُنہیں جاب مل گئی جہاں اُن کی دلی تمنا تھی اور گھر سے بھی چند منٹ کےفاصلے پر ہی یہ جگہ تھی۔ تو کہتی ہیں کہ میرے لیے تو یہ قدرت کا ایک نشان تھا۔
اِس طرح کے بے شمار واقعات ہیں جو الله تعالیٰ لوگوں کے ایمان مضبوط کرنے کے لیے دکھاتا رہتا ہے اور اِس کے بعد اِس کو دیکھ کر پھر دوسروں کو بھی جب پتا لگتا ہے تو اُن میں بھی قربانی کی روح پیدا ہوتی ہے۔بعض لوگ تو جماعت میں ایسے بھی ہیں، جیسا کہ الله تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ سِرًّا قربانی کرنے والے ہیں ، ایسے ہیں جو چھپ کر قربانی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اِس کا کسی کو پتا نہ لگے بلکہ بعض اِس طرح کے ہیں کہ ایک جگہ کے سیکرٹری مال نے لکھا، وہاں کے مربی صاحب نے لکھا کہ مَیں نے مشن ہاؤس کے سامنےجماعت کا لیٹر بکس کھولا تو اُس میں ایک لفافہ پڑا ہوا تھا، اُس میں ایک ہزار یورو تھا اور لکھا تھا کہ تحریکِ جدید کا چندہ ہے اور نام، پتہ کچھ نہیں تھا۔ پھر سیکرٹری مال صاحب نے یہ بھی لکھا کہ ایک شخص نے ہزاروں کی قربانی کی اور اُس نے لکھا کہ میرا نام ظاہر نہ کریں، آپ کو پتا ہے کہ مَیں نے دے دیا ہے، یہ ٹھیک ہے۔ کہیں بھی اعلان نہیں کرنا کہ مَیں نے یہ قربانی کی ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ اِس قسم کے لوگ بھی الله تعالیٰ نے جماعت کو عطا فرمائے ہوئے ہیں، جو قربانیاں بھی کرتے ہیں اور اُس میں بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ پچاس پچاس ہزار یورو بعض لوگوں نے جرمنی میں قربانیاں کیں اور کبھی اظہار نہیں کیا اور یہ کوشش ہوتی ہے کہ نام ظاہر نہ ہوں۔ افریقہ میں بھی ایسے لوگ، یورپ میں بھی ہیں، امریکہ میں بھی ہیں۔
اس کے بعد حضور انور نے گذشتہ سال کے کوائف کا ذکر فرمایااور تحریک جدید کے نئے سال کااعلان فرمایا جس کی تفصیل درج ذیل لنک پر موجود ہے۔
اس کے بعد حضور انور نے
دو مرحومین کی نماز جنازہ پڑھانے کا اعلان فرمایا۔
پہلا جنازہ حاضر تھا جو مکرمہ امینہ چکمکساہی صاحبہ کا تھا۔مرحومہ مبارک ساہی صاحب مرحوم کی اہلیہ تھیں۔ ترکی نژاد تھیں گذشتہ دنوں ۷۵؍سال کی عمر میں ان کی وفات ہوئی ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔۱۹۹۶ء میں انہوں نے زندگی وقف کر دی۔ آپ کو ترکی کی پہلی موصیہ اور پہلی صدر لجنہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔نیز آپ اسلام اور احمدیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والی پہلی ترکش خاتون بنیں۔
دوسرا جنازہ غائب مکرم محمود احمد ایاز صاحب آف ناروے کا تھا جو گذشتہ دنوں وفا ت پا گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم موصی تھے اور پسماندگان میں ایک اہلیہ اور بیٹا ہیں۔ مرحوم کو مختلف وقتوں میں جماعت کی خدمت کی توفیق ملی۔
٭…٭…٭