از مرکز

مسجد فضل لندن کے سنگِ بنیاد کے سو سال مکمل ہونے پر خصوصی تقریب کی تیاریوں و انتظامات کی بابت ایک رپورٹ

(لطیف احمد شیخ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برطانیہ)

٭…حضرت مصلح موعودؓ کے سفر یورپ ۱۹۲۴ء کے حوالے سے ایک خصوصی نمائش کا اہتمام

محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے ساتھ مسجد فضل لندن کے سنگ بنیادکے سو سال مکمل ہونے پر جماعت احمدیہ یوکے نے مسجد فضل میں نہ صرف مورخہ ۱۹؍اکتوبر ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ شام پانچ تا سات بجے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا بلکہ اس حوالے سے مسجد فضل کی تزئین و آرائش بھی کی گئی اور مسجد فضل اور اُس سے ملحقہ عمارت پر رنگ برنگی روشنیوں اور قمقموں کے ذریعے خوبصورت چراغاں بھی کیا گیا۔ اس ضمن میں ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں مختلف بینرز، لیف لیٹس، لٹریچر، کتب اور ویڈیو کلپس کے ذریعے تاریخی حقائق کو اُجاگر کیا گیا تھا۔

اس تقریب کے منتظم نائب امیر جماعت احمدیہ یوکے مکرم نصیر دین صاحب سے ادارہ الفضل نے ایک تفصیلی انٹرویو میں مسجد فضل کی صد سالہ تقریب کی تیاریوں اور انتظامات کے حوالے سے گفتگو کی جس میں انہوں نے آغاز سے اختتام تک کے تمام مراحل کے بارے میں ترتیب وار صورتحال بیان کی جو قارئین کے استفادے کے ليے پیش خدمت ہے۔ یہاں شکران نعمت کے طور پر نصیر دین صاحب نے بیان کیا کہ حضرت مصلح موعودخلیفۃ المسیح الثانیؓ نے جب ۱۹۲۴ء میں مسجد فضل لندن کاسنگ بنیاد رکھا تو اُس کے انتظامات میں مکرم بابو عزیز دین صاحب بھی شامل تھے اور اب سو سال بعد اللہ تعالیٰ نے ان کی نسل کو بھی یاد گار تقریب کے حولے سے خدمت سرانجام دینے کی توفیق عطا فرمائی۔الحمد للہ علیٰ ذالک۔

موصوف نے بتایا کہ صد سالہ پروگرام کے بارے میں گذشتہ سال سے ہی منصوبہ بندی شروع ہوچکی تھی۔ چنانچہ امسال جلسہ سالانہ برطانیہ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی پُرشفقت منظوری سےحضرت مصلح موعودؓ کے سفریورپ کے بارے میں ایک نمائش بھی لگائی گئی ۔اس نمائش کے ساتھ شعبہ تاریخ احمدیت جماعت احمدیہ برطانیہ نےایک خصوصی کتاب بھی شائع کی جونمائش میں احباب جماعت کے ليے مہیا کی گئی تھی۔

برطانیہ بھر میں تقریبات اور مسجد فضل لندن میں ایک خصوصی تقریب کے انعقاد کے ليے مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے نے مورخہ ۷؍ستمبر۲۰۲۴ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں سفارش کے طور پر مفصل منصوبہ پیش کیا جس میں اس تقریب کے حوالے سے چارمختلف موضوعات تجویز کیے گئے تھے۔ اگلے ہی دن حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس منصوبہ کی Islamic Light in the West : A Century of Spiritual Revivalکےموضوع کی منظوری موصول ہوئی۔

مسجد فضل، اُس کے احاطہ اور محمود ہال کی دھلائی اور مکمل صفائی ستھرائی کرنے کے علاوہ نئے سِرے سے رنگ و روغن کیا گیا۔ خوبصورت پودے لگائے گئے۔ احاطہ کے اطراف لگی فینس کو بھی خوبصورت بنایا گیا۔ خصوصی ماہرین نے سنگ بنیاد کی تختی کو بہت احتیاط کے ساتھ صاف کیا۔ احباب جماعت اور مہمانوں کی متوقع حاضری کی بنا پر اضافی مارکیاں لگائی گئیں۔ اسی طرح روزانہ کی بنیاد پر نمائش دیکھنے اور مسجد کا دورہ کرنے والے افراد کے ليے ہمہ وقت ریفریشمنٹ کا انتظام بھی کیا گیا۔ چراغاں کرنے کے ليے خصوصی لائٹس کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف مسجد فضل بلکہ ملحقہ عمارات پر بھی انتہائی خوبصورت چراغاں کیا گیاجس نے ماحول میں چار چاند لگادیے۔ خصوصاً رات کے وقت یہ منظر اور یہ سماں دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ اس تمام کام کو مکمل کرنے میں ایک ماہ کا عرصہ لگ گیا۔

موقع کی مناسبت سے احباب جماعت اور غیر از جماعت دوستوں کوآگاہی دینے کے ليے حضرت مصلح موعودؓ کے سفر یورپ، مسجد فضل کے سنگ بنیاد، بعض تاریخی حقائق، مسجد فضل کی اہمیت، جماعت احمدیہ برطانیہ کے قیام اور مختصر تاریخ کے بارے میں لیف لیٹس، لٹریچر، کتابچے اورحضرت مسیح موعودؑ اور خلفائے کرام کے ارشادات پر مبنی بینرز تیار کیے گئے۔ وائس آف اسلام نے اس ضمن میں دس منٹ کی ایک ویڈیو ڈاکومنٹری بھی تیار کی۔ تمام ریجنز کے پروگرام کے انعقاد میں بھرپور معاونت فراہم کی گئی۔ اُنہیں ضروری لٹریچرز، کتب سلسلہ، ویڈیو کلپس اور دیگر اہم مواد بروقت فراہم کیا گیا۔

تقریب کوبے مثال طور پر کامیاب بنانے کے ليےمسجد فضل کے اِرد گِرد پڑوسیوں کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا اور انفرادی ملاقاتیں کرکے لٹریچر تقسیم کیا گیا۔ مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ معاشرے کی دیگر کمیونٹیز کے ممبران کو مدعو کرنے کے ليے دعوت نامے بھجوائے گئے۔ نیز پریس ریلیز جاری کیے گئے۔ بعض میڈیا آؤٹ لیٹس کو بھی مدعو کیا گیا۔

بالآخر تقریب کا دن ۱۹؍اکتوبر بھی آگیا جب تمام ترتیاریاں عروج پر پہنچ گئی تھیں۔دن کاآغاز مسجد فضل میں باجماعت نماز تہجد سے کیا گیا۔ مہمانوں کی آمد وقت سے قبل ہی شروع ہوچکی تھی۔ استقبالیہ ٹیمیں اُن کی راہنمائی کرنے ہر جگہ موجود تھیں۔ مسجد اور اُس کے احاطے کا دورہ کروایا گیا۔ ریفریشمنٹ پیش کی جاتی رہی۔ اُن کی سیٹوں تک اُنہیں پہنچایا گیا۔ اس تقریب میں ۵۶؍ خصوصی مہمانوں نے شمولیت کے ليے تصدیق کردی تھی جن میں ممبران پارلیمنٹ، میئرز، ڈپٹی میئرز، کونسلرز، سفارتی نمائندگان، ممبران فورسز، مذہبی راہنما اور نمائندگان مذاہب، پروفیسرز اور بعض دیگر سیاسی و سماجی شخصیات شامل تھیں۔ اور پھر بعد نماز مغرب و عشاء مکرم امیر صاحب کی زیر صدارت تقریب کا آغاز ہوا۔

مزید برآں اس تقریب کی کارروائی کو زی ٹیلیویژن اور آئی ٹی وی نے نمایاں طور پر نشر کیا جبکہ یور ہارلو اور ساؤتھ ویسٹ لنڈنر اخبارات نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کیا۔ اسی طرح ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بھی خبریں شیئر کی جاتی رہیں جسے لاکھوں افراد نے دیکھا، سُنا اور پڑھا۔

یہاں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ شعبہ تاریخ احمدیت یوکے نے ان تقریبات میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ مکرم راحیل احمد صاحب مربی سلسلہ و انچارج شعبہ تاریخ احمدیت جماعت یوکے کہتے ہیں کہ گذشتہ سال جلسہ سالانہ سے تقریباً چار پانچ ماہ قبل جب مکرم امیر صاحب کو حضور انور کی طرف سے حضرت مصلح موعودؓ کے سفر یورپ کے حوالے سے ایک کتاب شائع کرنے کی پُر شفقت منظوری حاصل ہوئی تو امیر صاحب کی ہدایت کےماتحت اُسی وقت اُنہوں نے اس پراجیکٹ پر کام شروع کردیا اور محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ یہ کتاب مکمل کرکے جلسہ سالانہ میں نمائش کی زینت بنانے میں کامیاب ہوئے۔حضور انور نے اس کتاب کے لیے ازراہ شفقت اپنا پیغام بھی عنایت فرمایا۔(اس پیغام کا اردو مفہوم کے لیے ملاحظہ ہو الفضل انٹرنیشنل ۱۹؍اکتوبر۲۰۲۴ء)

اسی ضمن میں پھر نہ صرف جلسہ سالانہ یوکے بلکہ مسجد فضل لندن میں بھی اس تقریب کے موقع پر ایک خصوصی نمائش کا اہتمام و انتظام کیاجس میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کےاُس تاریخی سفر کو اجاگر کیا گیا جس کا آغاز لندن میں منتظمین کی دعوت سے ہوا۔ نیز اس دوران آپؓ کی اسلام کی تبلیغ، مختلف مذاہب کی کمیونٹیز کے ساتھ ملاقاتوں اور بین المذاہب کانفرنس جیسے اہم پروگراموں میں شرکت اور مسجد فضل کے سنگ بنیاد کو رکھنے کی تقریب کو بھی مختلف تصاویر کے ذریعے اس نمائش کا حصہ بنایا گیاتھا۔ اس نمائش میں بیت المقدس کے مقدس مقامات سمیت مشرق وسطیٰ اور اس کے بعد یورپ تک اُن کے سفر کی وسیع تیاریوں کی تفصیل بھی دی گئی۔ اس نمائش میں حضرت مسیح موعودؑ، حضرت الحاج مولانا حکیم مولوی نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاوّلؓ اور۱۹۱۳ء میں برطانیہ آنے والے پہلے احمدی مبلغ حضرت چودھری فتح محمد سیال صاحبؓ کے قیام جماعت و جماعتی خدمات اور تبلیغ اسلام کے ليےبنیادی کاوشوں پر بھی روشنی ڈالی گئی تھی۔

یہ نمائش ۳؍نومبر تک لگی رہی اور مسجد فضل پر چراغاں ابھی تک جاری ہےجسے احباب جماعت کے علاوہ غیر از جماعت مہمانوں کی اکثریت بھی مسلسل دیکھنے آتی رہی۔ آنے والے احباب جماعت اور دیگر مہمانوں کے سوالات کے جواب دینے کے ليے بعض مربیان سلسلہ ہر لمحہ وہاں موجود رہے۔ مقامی کونسل نے اس تقریب کے موقع پر مسجد فضل لندن کی سڑک کو ٹریفک کے ليے مکمل طور پر بند کرنے کی اجازت بھی دی جس کی وجہ سے وہاں آنے والے تمام افراد کے ليے خصوصی مارکیاں لگا کر ریفریشمنٹ اور کھانے کا انتظام بھی کیا جاتا رہا۔ الغرض صد سالہ تقریبات نے جہاں برطانیہ کے طول و عرض میں مسجد فضل لندن کی اہمیت، اسلام و احمدیت کی تبلیغ میں ایک اہم کردار ادا کیا وہاں پر یوکے جماعت میں بھی ایک نئی جان ڈال دی اور بہت سے احباب کا جماعت سے تعلق بھی مزید پختہ ہوا۔

اللہ تعالیٰ ان صد سالہ تقریبات کے نہایت ہی مثبت اثرات ظاہر فرمائے اور نہ صرف مسجد فضل لندن بلکہ جماعت احمدیہ کی تمام مساجد کو تبلیغ اسلام و احمدیت کا گہوارہ بننے کی توفیق عطا فرمائے اور ہر احمدی کا خلافت سے پختہ تعلق پیدا فرمائے۔ آمین

(رپورٹ : لطیف احمد شیخ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button