مسجد فضل اور اخبار الفضل تحریک سے تعمیر تک کے سفر میں ساتھ ساتھ
۲۰۲۱ء میں سیرالیون کی جماعت کو سو سال مکمل ہونے پر ۱۹۲۰ء تا ۱۹۲۴ء کے الفضل کے شماروں کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا تھا۔ یہ پہلو اہم ہے کہ مغربی افریقہ میں احمدیت کی تاریخ کے ساتھ ساتھ مسجد فضل کی تاریخ بھی چلتی ہے۔
آئیے !آپ کو اس مضمون میں الفضل میں موجود تاریخ کی سیر کراتے ہیں۔ جس میں مسجد فضل کے لیے چندہ کی تحریک سے لے کر افتتاح کی تاریخ تک محفوظ ہے۔ اسی دور کی تاریخ کے جھروکے کی ایک کھڑکی کھولتےہیں جس سے صرف مسجد فضل لندن کا نظارہ کرانا مقصود ہے۔
مسجد لنڈن کے لیے چندہ کی تحریک
٭…مدینة المسیح: حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓنے ۶؍جنوری ۱۹۲۰ء کو مسجد لنڈن کے لیے چندہ کی تحریک فرمائی۔(الفضل ۸؍جنوری ۱۹۲۰ء)
٭…مدینة المسیح: ۹؍جنوری ۱۹۲۰ء کو خطبہ جمعہ دیا۔ اس وقت تک یہاں سے بارہ ہزار کے قریب چندہ نقد یا وعدہ ہو چکا تھا۔ (الفضل ۱۲؍جنوری۱۹۲۰ء)
حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ۶؍جنوری ۱۹۲۰ء کو احمدیہ مسجد لنڈن کے لیے مستورات میں بھی چندہ کی تحریک فرمائی۔ اس تقریر کے بعد عورتوں کا چندہ اڑھائی ہزار کے قریب ہوا۔(الفضل۱۵؍جنوری۱۹۲۰ء)
مسجد احمدیہ لنڈن کا چندہ کے عنوان سے الفضل نے لکھا کہ مسجد احمدیہ لنڈن کے لیے چندہ کی اپیل جنوری ۱۹۲۰ء میں ہوئی تھی۔ جس پر مارچ ۱۹۲۰ء تک یعنی صرف تین ماہ میں ۶۵ ہزار روپیہ نقد فراہم ہو گیا۔ اور اب دفتر بیت المال سے تازہ اطلاع سے ظاہر ہے کہ ۱۵؍جون ۱۹۲۰ء تک کل نقد چندہ کی رقم ۷۸۴۶۱٫۱۳؍تک پہنچ چکی ہے۔ (الفضل ۲۴؍جون ۱۹۲۰ء)
۱۷؍جون ۱۹۲۱ء کے الفضل کے مطابق ’’مسجد کا چندہ اب تک نقد اسی ہزار روپیہ ہوا ہے‘‘۔ (الفضل ۱۷؍جون ۱۹۲۱ء صفحہ ۴)
نامہ لنڈن کی رپورٹس
٭… ۱۲؍فروری کو لنڈن سے موصولہ تار کی خبر دی گئی کہ خاص لنڈن میں مسجد کی زمین کے لیے تخمینہ سوا لاکھ روپے ہے۔(الفضل ۱۲؍فروری ۱۹۲۰ء)
٭…۹؍ستمبر۱۹۲۰ء کو لنڈن میں مسجد کی تعمیر کے لیے زمین خریدنے کی خبر آئی۔(الفضل ۹؍ ستمبر ۱۹۲۰ء)
٭…مولوی عبد الرحیم نیر صاحبؓ کے نامہ میں درج ہے کہ احبابِ کرام! مژدہ ہو کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ’’مسجد احمدیہ لنڈن‘‘ کے لیے زمین خرید لی گئی۔ خرید کردہ قطعہ زمین میں علاوہ سکنی مکان کے ایک ایکڑ سے کچھ زائد رقبہ میں ثمر ور درختوں کا باغ ہے۔ جس بات پر لوگوں نے ایک مضحکہ کیا تھا وہ اللہ کی عنایت سے حقیقت کا جامہ پہن رہی ہے۔(الفضل۲۰؍ستمبر۱۹۲۰ء)
٭… ۲۳؍ستمبر ۱۹۲۰ء کے مولوی عبد الرحیم نیر صاحبؓ کے نامہ لنڈن میں لکھا ہے کہ احمدیہ مسجد کی تعمیر کے لیے نقشہ جات تیار کیے جا رہے ہیں۔ معماروں سے خط و کتابت ہو رہی ہے۔ … مسجد کا باذنہ ایک بلند مینارہ ہوگا جو مینارة المسیح کے طرز پر تعمیر کیا جائے گا اور بلاد غربیہ میں آمد مسیح موعود ؑکی خبر دےگا۔ (الفضل ۲۱؍اکتوبر ۱۹۲۰ء)
٭… نامہ لنڈن (یکم تا ۱۵؍جنوری ۱۹۲۱ء) نوشتہ چودھری فتح محمد سیال صاحب میں درج ہے کہ قریباً چار ماہ ہوئے لنڈن میں ایک مکان اور مسجد کے لیے جگہ خریدکر لی گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس مکان کی مرمت ہوچکی ہے۔ اور اب سے تبلیغ کا مرکز یہ مکان ہوگا۔ اس لیے آئندہ تمام خط و کتابت مندرجہ ذیل پتہ پر ہونی چاہیے
63 Melrose Road London S.W.18
مکان کی مرمت ، تبدیلی اور نیا سامان خریدنے میں بہت سا وقت اور روپیہ خرچ ہوا ہے۔ تمام احباب اللہ تعالیٰ سے بالحاح التجاء کریں کہ اللہ تعالیٰ اس نئے مرکز کو اسلام اور اسلامیوں کے لئے بابرکت کرے۔ نئے مرکز کی شہرت کے لیے لوگوں کو خط لکھے جا رہے ہیں اور ۵؍ اخباروں میں اشتہار دیا ہے۔ اور ایک افتتاحی جلسہ کرنے کا بھی ارادہ ہے جس کی تاریخ ۶؍فروری مقرر کی گئی ہے۔ (الفضل ۱۰؍فروری ۱۹۲۱ء)
افتتاح دار التبلیغ انگلستان اور الوداعی تقریب مولانا عبدالرحیم نیر صاحبؓ بر روانگی افریقہ
حضرت مولانا نیر صاحبؓ تحریر کرتے ہیں کہ (۶؍فروری کو )لنڈن سے میرے رخصت کرنے اور نئے مکان کا افتتاح کرنے کا جلسہ نہایت کامیاب ہوا۔ ڈیلی مرر، ڈیلی گرافک، ٹائمز، دی مارننگ پوسٹ اور دوسرے اخبارات نے اس کی کیفیت شائع کی ہے۔ ڈیلی مرر میں خاکسار اور چیف آف لیگوس رئیس اعظم لیگوس کے مصافحہ کرنے کی حالت کا فوٹو شائع ہوا ہے۔(نامۂ نیر، الفضل ۷؍مارچ ۱۹۲۱ء)
اس کی تفصیل میں نامہ لنڈن میں حضرت چوہدری فتح محمد سیال صاحبؓ لکھتے ہیں کہ یہ جلسہ ۶؍فروری کو تھا قریباً دو ہفتہ پہلے اس کی تیاری شروع کر دی گئی تھی۔ اور لنڈن اور انگلستان کے اسلام اور اسلامی امور میں دلچسپی لینے والے لوگوں کو مدعو کیا گیا۔ اور انگلستان کے معروف ہندوستانی ہندو اور مسلمان اصحاب کو بھی دعوت دی گئی۔ پروفیسر ہارون مصطفیٰ لیون صدر نشین تھے۔
اس جلسہ اور اخباروں میں ذکر ہونے سے ہمارا دارالتبلیغ اللہ کے فضل سے تمام لنڈن اور انگلستان میں مشہور ہوگیا۔ (الفضل ۲۸؍مارچ ۱۹۲۱ء)
۹؍ستمبر۱۹۲۰ء: جلسہ مسرت و مشاعرہ
٭… ۹؍ستمبر ۱۹۲۰ء کو لنڈن مسجد کے لیے قطعہ زمین کے حصول پر ڈائن کُنڈ ڈلہوزی میں پر مسرت تقریب منعقد ہوئی۔
تمام احباب نے بمعیت حضرت صاحب کچھ چندہ جمع کیا۔ جس میں سے نصف اشاعت کے لیے دیا گیا۔ اور باقی نصف سے سامان خورونوش خریدا گیا۔ تمام حاضرین نے کچھ نہ کچھ اشعار بھی تیار کئے تھے۔ اس تقریب میں حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓکے ارشادپرقریباً تمام رفقاء سفر (مثلاً حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ،حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ،حضرت میر محمد اسماعیل صاحبؓ، حضرت مولوی عبدالرحیم صاحب دردؓ ایم۔اے،حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ صاحبؓ) نے باری باری مسجد لنڈن کے بارے میں اشعار پڑھے اور سب کے بعد خود حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک رباعی اور ایک غزل سے حاضرین کو مسرور فرمایا۔ دعا کی گئی اور پھر ماحضر تناول کیاگیا اور جلسہ برخواست ہوا۔
مرکز شرک سے آوازہ توحید اٹھا
دیکھنا دیکھنا مغرب سے ہے خورشید اٹھا
نور کے سامنے ظلمت بھلا کیا ٹھہرے گی
جان لو جلد ہی اب ظلم صنادید اٹھا
اور نظم
تری محبت میں میرے پیارے ہر اک مصیبت اٹھائینگے ہم
مگر نہ چھوڑیں گے تجھ کو ہرگز نہ تیرے در پر سے جائینگے ہم
وہ شہر جو کفر کا ہے مرکز ہے جس پہ دین مسیح نازاں
خدائے واحد کے نام پر اک اب اس میں مسجد بنائیں گے ہم
(الفضل ۱۶؍ستمبر ۱۹۲۰ء)
برلن مسجد کے فنڈ سے سنگِ بنیاد
۱۶؍اکتوبر کو حضرت مصلح موعودؓ نے تار بھجوایا جو ۱۹؍اکتوبر کو بٹالہ اور پھر اسی دن قادیان پہنچا۔ اس میں دورہ کا ایک الٰہی مقصد بیان کرتے ہوئے حضوؓر نے تحریر فرمایا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پٹنی میں مسجد کا سنگِ بنیاد رکھ دیا جائے۔ فی الحال برلن فنڈ سے روپیہ بطور قرض لے لیا گیا ہے۔ میں خیال کرتا ہوں کہ جن مقاصد عالیہ کے لیے خدا تعالیٰ نے مجھے ان ممالک میں بھیجا ہے۔ ان میں سے ایک لنڈن میں مسجد کی بنیاد رکھنا بھی ہے۔(الفضل ۲۵؍اکتوبر ۱۹۲۴ء صفحہ ۸)
لنڈن میں سب سے پہلا خدا کا گھر
الفضل نے حضرت مولوی رحیم بخش صاحب ایم اے کا حضرت مولانا شیر علی صاحبؓ کے نام حسب ذیل تار شائع کیا۔ یہ تار ۲۰؍اکتوبر ۱۹۲۴ء کو بھجوایا گیا۔ اور ۲۲؍ اکتوبر کو بٹالہ پہنچا جہاں سے اسی دن قادیان پہنچا۔اس میں لکھا تھا کہ ’’ حضرت خلیفة المسیح الثانی ایدہ اللہ نے بروز اتوار بتاریخ ۱۹؍اکتوبر ۱۹۲۴ء ۲۳ میلروز روڈ میں لنڈن کی پہلی مسجد کا بنیادی پتھر۲بجے شام رکھا۔ سب سے پہلے امام صاحب نے ایک مختصر خوش آمدید کا ایڈریس پڑھا اس کے بعد مجمع بنیاد رکھنے کے موقع کی طرف گیا۔ جہاں قرآن شریف کی مختصر تلاوت کے بعد حضرت خلیفة المسیحؓ نے تقریر فرمائی۔ … اپنی تقریر کے بعد حضرت خلیفة المسیح نے سنگِ بنیاد نصب کیا۔ اس موقع کا بارہ سے زیادہ فوٹوگرافروں نے فوٹو لیا۔ بعد ازاں سینما کی کمپنیوں نے پہلے جبکہ خموشی تھی اور بعد میں جبکہ دعا کی گئی، فوٹو لیا۔ اسی جگہ اسی وقت حاضرین کی چاء سے دعوت کی گئی۔ ‘‘اس کے بعد اس تختی کی عبارت شامل ہے جو مسجدفضل پر نصب ہے۔ (الفضل ۲۵ اکتوبر ۱۹۲۴ء)
مسجد فضل لنڈن میں پہلا جمعہ
۱۹؍ اکتوبر کو جس مسجد کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ ۲۴؍اکتوبر کو اسی مسجد میں پہلا جمعہ حضرت خلیفة المسیح ؓنے پڑھایا۔
حضرت شیخ یعقوب علی عرفانیؓ لکھتے ہیں کہ جبکہ خطبہ جمعہ شروع ہو چکا تھا۔ خادم عرفانی اس وقت آکر شریک ہوا اور حسبِ معمول سنتیں پڑھنے لگا۔ آپؓ نے فرمایا کہ جب نماز جمع ہو رہی ہو سنت نہیں پڑھی جاتی۔ اسی طر ح ایک اور بھائی کو جو پیچھے سے آیا تھا، ارشاد فرمایا۔(الفضل قادیان۔ ۲۹؍نومبر ۱۹۲۴ء صفحہ ۳)
پہلی مسجد انگلستان میں ہماری ہی ہے
حضورؓ نے فرمایا کہ اس سفر میں خدا نے لنڈن میں مسجد بنانے کی بھی توفیق دی۔ اور یہ عجیب بات ہے کہ انگلستان میں پہلے ایک مسجد ہے مگر وہ ایک عیسائی نے بنائی ہے۔ جو ووکنگ کی مسجد ہے اور غیر مبائعین کے ہاتھ میں ہے۔ جو اُسِّسَ عَلَی التَّقۡوٰی نہیں ہے۔ پس پہلی مسجد انگلستان میں ہماری ہی ہے۔ جس کی بنیاد مسلمان نے رکھی ہے۔ (الفضل قادیان۔ ۲؍دسمبر ۱۹۲۴ء صفحہ ۷)
خصوصی شمارہ برائے افتتاح لنڈن مسجد
الفضل قادیان نے ۸؍اکتوبر ۱۹۲۶ء کو مسجد کے افتتاح کے حوالے سے خصوصی اعلانات اور مضمون شائع کیے۔
تہنیتی قطعات
۸؍اکتوبر ۱۹۲۶ء کے شمارے کے سرورق پر لنڈن میں احمد یہ مسجد کے افتتاح کے حوالے سے درج ذیل قطعات شائع ہوئے۔
مبارک ہو تمہیں لنڈن میں مسجد کا بنا کرنا
زمین کفر میں اللہ اکبر کی ندا کرنا
خدا کی راہ پر بس ایک تم ہی چلنے والے ہو
کہ آساں جانتے ہو مال کو جہاں کو فدا کرنا
(حضرت صاحبزاده مرزاشریف احمدؓ مکمل نظم الفضل۲۳؍ستمبر ۱۹۲۰ء)
جو دیکھیں گے لنڈن میں مسجد ہماری
رقیبوں کا چھلنی جگر دیکھ لینا
منارے پر چڑھ کے اذاں دینگے جب ہم
جھکا دینگے یورپ کا سر دیکھ لینا
(دردؔ)
بانیٔ مسجد لنڈن ہے مسیح موعودؑ
ثانی مسجد اقصیٰ ہے یہ مغرب کی کلید
لله الحمد ہر آں چیز کہ خاطر میخواست آخر آمد از پس پردهٔ تقدیر پدید
(میر محمد اسماعیلؓ)
شاہ فیصل کا لنڈن میں ورود
سلطان نجد نے افتتاح کے لیے اپنے فرزند امیر فیصل وائسرائے مکہ کو انگلینڈ بھیج دیا جو جدہ کے برٹش قنصل کو ہمراہ لئے ۲۳؍ستمبر ۱۹۲۶ء کو لنڈن پہنچ گئے۔ پڈنگٹن ریلوے سٹیشن پر ان کا دلی جوش و مسرت کے ساتھ شایانِ شان استقبال کیاگیا۔ کیا پریس اور کیا پبلک سب کے سب افتتاح مسجد میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ سات لارڈوں، دس پارلیمنٹ کے ممبروں اور کثیرالتعداد امراء و رؤساء نے امام مسجد لنڈن جناب مولوی عبد الرحیم درد کی اس دعوت کو قبول فرما لیا۔ جو بہ تقریب رسم افتتاح مسجد قدم رنجہ فرمانے کے لیے انہیں دی۔(الفضل قادیان ۸؍ اکتوبر ۱۹۲۶ء )
احمدیہ مسجد لنڈن کاافتتاح ہو گیا
اسی مذکورہ بالا تار کے ساتھ ہی ۳؍ اکتوبر۱۹۲۶ء میں سول ملٹری گزٹ میں شائع ہونے والے رپورٹر کا تار بھی شامل اشاعت ہوا۔ جس میں لکھا ہے کہ مسلمانوں کے احمدیہ فرقہ کی عرصہ درازسے کوشش تھی کہ انگلستان میں ایک قابل قدر مرکز قائم کریں یہ کوشش آج بار آور ہوئی اور سوتھ فیلڈ میں مسجد کا افتتاح ہو گیا۔ اس تقریب پر تمام روئے زمین کے مسلمانوں کا جم غفیر موجود تھا۔ پارلیمنٹ کے ممبرز اور ان کے علاوہ کئی دیگر عظیم القدر اصحاب بھی ۔مسجد کی رسم افتتاح کی صدارت امیر فیصل بن سلطان حجاز نے کرنی تھی۔ یہ سن کر مسلمانوں میں مایوسی ہوگئی۔ کہ امیر فیصل موقعہ پر حاضر نہ ہوسکیں گے شیخ عبدالقادر صاحب پنجاب گورنمنٹ کے سابق وزیر فرض صدارت بجالائے۔ انہوں نے بیان کیا میں امید کرتا ہوں کہ یہ مسجد صرف آغاز ہے اس شاندار روحانی مسجد کا جو سر زمین مغرب پر عنقریب بننے والی ہے۔(الفضل قادیان ۸؍اکتوبر ۱۹۲۶ء )
مشاہدات عرفانی
اس کے بعد اس شمارے میں مشاہدات عرفانی یا لندنی چٹھی کی قسط ۶ شامل ہے جس میں مسجد فضل کے افتتاح کی تفصیل درج ہے۔(الفضل قادیان ۸؍اکتوبر ۱۹۲۶ء صفحہ ۳-۴)
تاریخی واقعات متعلق احمدیہ مسجد لنڈن
الفضل کے شمارہ ۱۲؍اکتوبر ۱۹۲۶ء میں مسجد کی ضرورت، تلاش، خرید، مسائل سے متعلق ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔
ہندوستان کی اخبارات کی خبریں
اسی شمارہ کے آخری صفحہ پر روزنامہ ہمدم ۷؍اکتوبر ۱۹۲۶ء لکھنؤ کی خبر بعنوان ’’لنڈن میں خدا کا پہلا گھر۔ تقریب افتتاح‘‘ شائع ہوئی۔ جس میں لکھا ہے کہ آخر وقت تک اس کی امید تھی۔ یہ مسجد کا افتتاح امیر فیصل بن سلطان ابن سعود کے ہاتھوں عمل میں آئیگا لیکن لوگوں نے امام مسجد مولانا درد کا دروازه ٔمسجد پر چسپان یہ نوٹس مایوسی کے ساتھ پڑھا۔ کہ امیر موصوف کے والد نے آپ کو اس تقریب کی شرکت سے منع کردیا۔ یہ رسم شیخ عبد القادر صاحب سابق وزیر صوبہ پنجاب کے ہاتھوں عمل میں آئیگی۔ مطلع صاف تو نہیں تھا مگر بادل پھٹے ہوئے تھے۔ اور کبھی کبھی آفتاب عالمتاب کا روئے منور بےنقاب ہو جاتا تھا۔ رسم افتتاح شروع ہونے سے گھنٹوں پیشتر سفید میناروں والی مسجد کے سامنے جو اس وقت آرایش وزیبائش سے چوتھی کی دولھن بنی ہوئی تھی سڑک پر لوگوں کے ٹھٹھ لگے ہوئے تھے… امام مسجد نے ایک طویل تقریر میں اس امر کی تشریح فرمائی کہ امیر فیصل کا شریک نہ ہونا ایک غلط فہمی پر مبنی ہے۔‘‘(الفضل ۱۲؍اکتوبر ۱۹۲۶ء)
٭…اخبار قوم دہلی (۸؍اکتوبر ) رقمطراز ہے :۴؍اکتوبر کو لنڈن میں پہلی مسجد کا افتتاح شیخ عبد القادر صاحب ( لاہور) نے کیا۔ مسجد احمدی مشن کی جد و جہد کا نتیجہ ہے۔ اس مسجد کی رسم افتتاح سلطان ابن سعود۔ کے صاحبزادے امیرفیصل کرنے والے تھے لیکن وہ با وجود لنڈن میں تشریف رکھنے کے رسم افتتاح کے وقت موجود بھی نہیں تھے… امیر فیصل کے مسجد مذکور کا افتتاح نہ کرنے کی کوئی وجہ بھی ہو۔ لیکن مسلمانوں کے نزدیک دنیا کے اہم مرکز میں مسجد کی تعمیر یقیناً قابل قدرہے۔(الفضل ۱۵؍اکتوبر ۱۹۲۶ء )
ایک ہزار الفاظ کا خطبہ افتتاح احمدیہ مسجد لنڈن
۲۶؍ اکتوبر ۱۹۲۶ء کے شمارے میں ’’خطبہ افتتاح احمدیہ مسجد لنڈن‘‘ حضور ؓ کا وہ بحری پیغام جو قریباً ایک ہزار الفاظ میں بہ تقریب افتتاح احمدیہ مسجد لنڈن بھیجا گیا۔( الفضل قادیان ۲۶؍ اکتوبر ۱۹۲۶ء )
اداریہ جات
٭…الفضل نے ولایت میں احمدیہ مسجد کے عنوان سے لنڈن میں مسجد کی اہمیت، تبلیغ اسلام احمدیت پر روشنی ڈالتے ہوئے چندے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تلقین کی۔(الفضل ۱۹؍جنوری ۱۹۲۰ء)
٭…ووکنگ مشن کی نیش زنی پر پرزور جواب شائع کیا گیا۔ (۲۹؍جنوری۱۹۲۰ء)
٭…لند ن میں بیت اللہ۔ رفتار تیز کر ابھی منزل بعید ہے، کے عنوان سے احبابِ جماعت کو توجہ دلائی گئی۔(الفضل ۱۲؍فروری۱۹۲۰ء)
٭…۸؍ اکتوبر ۱۹۲۶ء کے شمارہ میں الفضل نے سوتھ فیلڈ لنڈن میں سب سے پہلی مسجد بناکردۂ جماعت احمدیہ قادیان کے عنوان سے اداریہ شائع کیا۔ جس کے آخر میں لکھا کہ ’’اللہ تعالیٰ وہ دن بہت جلد لائے کہ یہ مسجد یورپ میں اشاعت اسلام کا مرکز ہو۔ اور اس خدا کے گھر سے وہ نور پھیلے جو روحوں کو منور کرکے اس نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ سے متصل کرتا ہے۔
اس کے بعد اس شمارے میں مشاہدات عرفانی یا لندنی چٹھی کی قسط ۶ شامل ہے جس میں مسجد فضل کے افتتاح کی تفصیل درج ہے۔(الفضل قادیان ۸؍ اکتوبر ۱۹۲۶ء صفحہ ۳-۴)
٭…الفضل کا ایک اداریہ احمدی مسجد لنڈن۔ مغرب کی وادیوں میں گونجی اذان ہماری کے عنوان سے شائع ہوا۔(الفضل قادیان ۱۲؍اکتوبر ۱۹۲۶ء صفحہ ۳)
٭…۱۹؍اکتوبر کے اداریہ میں احمدیہ مسجد لنڈن کے حوالے سے اخبار ’’زمیندار‘‘ کے پراپیگنڈے کا جواب دیا گیا۔(الفضل قادیان ۱۹؍ اکتوبر ۱۹۲۶ء صفحہ ۳)
٭…۱۷؍جون کے اداریہ میں مخالفین کے چندے پر اعتراضات کا جواب دیا گیا۔(الفضل۱۷؍جون۱۹۲۰ء)
منظوم کلام
مسجد کی خرید پر منعقدہ جلسےمیں پڑھا جانے ولا کلام یکے بعد دیگرے الفضل میں شائع ہوتا رہا۔
جناب ذوالفقار علی خان صاحب گوہر کا منظوم کلام احمدیہ مسجد لنڈن کے لیے اپیل کے عنوان سے شائع ہوا۔
موج زن ہو نعرۂ تکبیر کفرستان میں
اے بنی احمد۔ بناؤ گھر وہ انگلستان میں
اے جوانمردو! اٹھو سبقت کرو ایثار میں
مردِ میداں ہے وہی آگے ہو جو میدان میں
(الفضل ۵؍فروری ۱۹۲۰ء)
حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کے سفرِ یورپ اور لنڈن میں مسجد کی بنیاد پر حضرت مولانا عبد الرحیم دردؔصاحب مبلغ لنڈن کی نظم شائع ہوئی۔ یہ نظم تقریب سنگِ بنیاد کے موقع پر حضرت خلیفة لمسیح الثانیؓ کے حضور پڑھی گئی تھی۔
مبارک ہو محمود لندن میں آنا
مبارک ہو یوروپ میں مسجد بنانا
تیرا سنگِ بنیاد رکھنا مبارک
مبارک مسیحا کا دنیا میں آنا
(الفضل ۲۵؍نومبر ۱۹۲۴ء)
دوسرا الفضل خاتم النبیینﷺ نمبر۱۹۲۹ء کے سرورق پر مسجدفضل کی تصویر کا عکس
نیلی روشنائی سے سرورق کی پیشانی پر آیت خاتم النبیینﷺ مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ تحریر ہے۔ ایک تہائی صفحہ پر اسلامی خطاطی کے نقش و نگار سے مزین چوکٹھے میں اردو کے خطِ نستعلیق میں ’’الفضل قادیان‘‘ جبکہ انگریزی میں The ALFAZL QADIAN تحریر ہے۔ باقی دو تہائی صفحہ پر درختوں میں گھری اُس وقت کی نو تعمیر شدہ مسجد بیت الفضل لند ن کی تصویر نمایاں ہے۔(الفضل ۳۱؍ مئی ۱۹۲۹ء)
یاد رہے کہ یہ الفضل میں شائع ہونے والی کسی بھی قسم کی پہلی تصویر ہے۔ اس طرح مسجد فضل اور الفضل کا یہ تاریخی رشتہ امر ہوگیا۔
پون صدی بعد جب مسجد فضل کو مرکز احمدیت کا درجہ حاصل ہوا تو الفضل قادیان، ربوہ سے ہوتا ہوا انٹرنیشنل کی صورت میں اسی مرکز سے حضرت خلیفۂ وقت کی قریباً ۳۴ سال تک آواز دنیا تک پہنچاتا رہا۔
یوں مسجد فضل اور الفضل نے مل کر اسلام کے سورج کو مغرب سے طلوع کرنے میں خلافت احمدیہ جو کہ خود ایک فضلِ خداوندی ہے ، کے معاون کا کردار نبھایا۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اس مسجد کو آباد رکھے اور اس کے لیے کی گئی تمام دعاؤ ں کو بپایہ قبولیت جگہ عطا فرمائے۔ آمین