ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (امراض نسواں کےمتعلق نمبر ۳) (قسط۹۰)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
آرم میور
Aurum muriaticum
آرم میور رحم کے بڑھ جانے اور اس کی سختی میں خصوصاً رحم کی گردن کی سختی میں بہت مفید دوا ہے۔ رحم کی گردن کی تکلیفوں میں کاربوانیمیلیس،ٹیرنٹولا ہسپانیہ اور لیپس البس (Lapis Albus) بھی بہت مفید ہیں۔(صفحہ۱۱۸)
حمل کے بالکل ابتدائی ایام میں بلکہ پہلے دن شک پڑتے ہی آرم میور CM ایک خوراک دینے سے خدا کے فضل سے اکثر بیٹا پیدا ہوتا ہے۔ اگر زیادہ دن اوپر چڑھ جائیں تو پھر یہ دوا بے اثر ہو جاتی ہے۔ بیٹا ہونے کے معاملہ کو قاعدہ کلیہ ہرگز نہیں بنایا جا سکتا۔ میرے علم میں ایسی عورتیں بھی ہیں جنہوں نے دن چڑھتے ہی آرم میور CM کی خوراک کھائی تھی مگر اس حمل میں بیٹی ہی پیدا ہوئی۔ ہاں دوسرے حمل میں بیٹا پیدا ہوا۔ پس بیٹی اور بیٹے کے معاملہ میں کوئی قاعدہ کلیہ پیش نہیں کیا جا سکتا۔ اس دوا کے اثر کا میں نے بہت سے مریضوں میں بغور مطالعہ کیا ہے اور اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ یہ دوا کھانے سے بعض دفعہ حمل ٹھہرتا ہی نہیں لیکن اگر حمل ٹھہر جائے تو غالباً 80 فیصد یا اس سے زائد حاملہ عورتوں کے بیٹا پیدا ہو گا۔ میرا یہ مشاہدہ صرف ان مریضوں کے تعلق میں نہیں جن کو میں براہ راست خود دوا دیتا ہوں بلکہ اب تو اس دوا کی شہرت عام ہو چکی ہے اور ہر سال مجھے بیسیوں ایسے خط ملتے ہیں جن میں اس کے غیر معمولی اثر کا ذکر ہوتا ہے۔ مثلاً لاہور سے ایک خط میں ایک خاتون نے یہ لکھا کہ میری دیورانی، جٹھانی اور خود میرے ہاں کوئی بیٹا نہیں تھا۔ ہم تینوں نے کتاب میں مندرج ہدایت کے مطابق یہ نسخہ استعمال کیااور خدا کے فضل سے تینوں کے بیٹے ہی پیدا ہوئے۔(صفحہ۱۱۸-۱۱۹)
بپٹیشیا
Baptisia
خون میں زہر پھیل جائے اور رحم یا جسم کے کسی دوسرے عضو میں زخم متعفن(Septic) ہوں تو ان میں بھی بپٹیشیا بہت اچھی ہے لیکن سلفر 200 اور پائیرو جینم 200 ملا کر دی جائے تو یہ سب سے اچھا علاج ہے۔ ہاں بپٹیشیا کی علامتیں ہوں تو ان دونوں دواؤں کی مدد گار کے طور پر اسے 30 طاقت میں ساتھ دیا جائے تو سونے پر سہاگے کا کام کرے گی۔(صفحہ۱۲۱)
برائیٹاکارب
Baryta carb
مردانہ اور زنانہ جنسی کمزوریوں میں بھی برائیٹا کارب مفید دوا ہے لیکن اگر بہت اونچی طاقت میں دے دی جائے تو بعض دفعہ برعکس نتیجہ نکلتا ہے یعنی جنسی کمزوریاں بڑھ جاتی ہیں اس لیے رفتہ رفتہ پوٹینسی کو بڑھانا چاہیے۔ عورتوں میں جنسی کمزوریوں کے ساتھ بانجھ پن بھی پایا جاتا ہے۔ اس میں بیضہ دانیاں یعنی Ovaries سوج کر موٹی ہونے کی بجائے سکڑ کر چھوٹی ہو جاتی ہیں۔ اس بیماری میں برائیٹا کارب فوراً استعمال کرنی چاہیےکیونکہ یہ علامت بعض اوقات کینسر میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔(صفحہ۱۳۰)
بیلاڈونا
Belladonna
(Deadly Night Shade)
بعض دفعہ پاگلوں میں تشدد کے علاوہ فحش گوئی کا رجحان بھی ملتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اندرونی جنسی عضلات میں کوئی سوزش ہے۔ اسے ٹھیک کرنا ضروری ہے۔ بعض لوگوں کے ذہن پر پرانے صدموں کا اثر ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں وہ پاگل ہو جاتے ہیں۔ بعض غم اور مالی نقصان کے اثر سے ذہنی توازن کھو بیٹھتے ہیں۔ (صفحہ۱۳۵)
وضع حمل کے وقت رحم کے منہ کی نالی میں تشنج ہو جاتا ہے۔ بیلاڈونا کی دوسری علامتیں ہوں تو فوراً اثر ظاہر ہوگا ورنہ کولوفائیلم اکثر اس تشنج کو دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔(صفحہ۱۳۷)
اگر رحم میں تیزی سے واقع ہونے والے تشنج کے دورے پڑتے ہوں اور یہ تکلیف گرمی سے بڑھتی ہو تو بیلاڈونا سے اس کا فوری مؤثر علاج ہو سکتا ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد زچگی کی حالت میں اگر اچانک شدید خون بہنے لگے تو بیلاڈونا مستقل بہت اچھی دوا ہے۔ اس میں بالعموم بیماری کا رجحان دائیں طرف زیادہ ہو گا اور گرمی سے تکلیف بڑھے گی۔ وہ حاملہ عورتیں جن میں حمل ضائع ہونے کا خدشہ رہتا ہے اگر وہ بہت نازک طبع اور حساس ہوں، آوازوں اور قدموں کی چاپ بھی برداشت نہ کر سکیں، اعصاب زود حس ہو جائیں تو ان میں حمل ضائع ہونے کے رجحان کو روکنے کے لیےبیلاڈونا بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔(صفحہ۱۴۱)
بیلس
Bellis perennis
ایام حمل میں عورتوں کی ٹانگوں میں اکثر وریدیں یعنی نیلے خون کی رگیں(Vericose Viens) ابھر آتی ہیں۔ اس تکلیف میں بیلس بہت اہم دوا ہے، لیکن اکثر ہو میو پیتھ معالجین اسے بھلا دیتے ہیں اور دوسری دواؤں پر ہی توجہ دیتے ہیں۔ پیٹ کی بیرونی دیواروں میں درد اور دکھن کے لیے بھی بیلس بہت مفید ہے۔ رحم اور پیٹ کے پٹھوں میں درد ہوتا ہے اور بعض عورتیں بیٹھ کر اٹھنے میں تکلیف محسوس کرتی ہیں اورانہیں پکڑ کر اٹھانا پڑتا ہے۔ ان کے لیے بھی یہ دوا مفید ہے۔ (صفحہ۱۴۳)
بوریکس
Borax
(پھول کیا ہوا سہاگہ )
ہو میو پیتھک طریق علاج میں بوریکس زیادہ وسیع الاثر دوا ثابت ہوتی ہے اور عورتوں کی بعض گہری امراض میں بھی بہت اچھا اثر دکھاتی ہے۔ دودھ پلانے والی عورتوں کے منہ میں زخم اور چھالے بن جائیں اور ان کے بچے بھی اس بیماری سے متاثر ہوں تو ان کے لیے یہ بہترین دوا ہے۔ بوریکس میں زخم اور چھالے بننے کا رجحان عام ہوتا ہے۔ زبان پر بھی سرخ اور دکھن پیدا کرنے والے آبلے سے بن جاتے ہیں۔ بوریکس کا مزاج رکھنے والی عورتوں میں بہت گرم اور جلن پیدا کرنے والا لیکوریا بہت زیادہ مقدار میں بہتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا اکثر عورتیں بانجھ پن کا شکار ہو جاتی ہیں۔ جب تک ان کا علاج بوریکس سے نہ کیا جائے بچہ پیدا نہیں ہوتا۔ اس لیے اس علامت کو بانجھ پن کا علاج کرتے وقت پیش نظر رکھنا چاہیے۔ بوریکس اس میں بے مثل دوا ہے۔ بوریکس کی مریضہ کو حیض وقت سے پہلے اور بہت کثرت سے آتا ہے۔ اس دوران پیٹ میں شدید درد ہوتا ہے جو کمر کےپیچھے تک جاتا ہے۔(صفحہ۱۵۵)
بووسٹا
Bovista
بووسٹا میں دو حیضوں کے درمیان کسی وقت اسہال لگ جاتے ہیں۔ حیض کا خون اکثر وقت سے پہلے اور بہت کھلا آتا ہے۔ جس کے بعد سبزی مائل گاڑھے لیکوریا کی شکایت بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ بعض دفعہ دو حیضوں کے درمیان ہلکا سا خون جاری ہوتا ہے یا داغ لگنے لگتا ہے۔(صفحہ۱۵۸)
برائیونیا ایلبا
Bryonia alba
بعض اوقات عورتوں میں بچے کی پیدائش کے بعد ٹانگ سوج جاتی ہے اسے White Legکہتے ہیں۔ غالباً خون جمنے کے نتیجہ میں خون کا Clot بن کر خون کا دوران رک جاتا ہے۔ بعض خواتین کا یہ مرض پرانا ہو جائے اور وہ معذور ہو جائیں اور کوئی علاج نہ ہو سکے اور ٹانگوں پر نیلے اور کالے دھبے بننے لگ جائیں اور ویری کو ز وینز کی علامتیں ظاہر ہو جائیں تو بیماری کے اس درجہ تک پہنچنے کے بعد آرنیکا اور برائی اونیا ملا کر دینا بھی کوئی فائدہ نہیں دے سکتا۔ ہاں ان کے علاوہ ایسکولس30 میں دی جائے تو بہتر نتائج ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر یہی تکلیف بائیں طرف ہو تو آرنیکا200 طاقت کو لیکیسس200طاقت سے ملا کر دیا جائے اور ساتھ ہی ایسکولس 30 بھی۔(صفحہ۱۶۲)
اگر عورتوں کی دائیں بیضہ دانی میں تکلیف ہو تو برائیو نیا فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ سینےکی گلٹیوں میں خواہ وہ کینسر کی ہوں یا بغیر کینسر کے، اگر ان میں سختی پائی جائے اور حرکت سے درد ہو تو سب سے پہلے برائیونیا استعمال کرنی چاہے۔ (صفحہ۱۶۹)
اگر عورتوں کا ماہانہ نظام بند ہو جائے تو ناک سے خون جاری ہو جاتا ہے۔ اگر ایسی صورت میں برائیو نیا دیں تو بہت جلد افاقہ ہوتا ہے۔(صفحہ۱۷۱)
اگر حاملہ عورت بہت تھک جائے یا لو لگنے سے حمل کے ساقط ہونے کا خطرہ لاحق ہو جائے تو برائیونیا دینی چاہیے لیکن آرنیکا 200 ساتھ ملالی جائے تو تھکاوٹ کے بداثرات کی بھی روک تھام ہو جاتی ہے۔ اگر کوئی چوٹ لگ گئی ہو تو برائیونیا آرنیکا کے ساتھ ملا کر اسقاط کا خطرہ ٹالنے میں بہت مفید ہے مگر فوراً دینی چاہیے اور ساتھ ایکونائیٹ بھی ملا لینی چاہیے۔(صفحہ۱۷۲)
بوفو
Bufo
چونکہ بوفو کی مرگی کا جنسی کمزوری سے بھی تعلق ہے اس لیے بعض مریضوں کو ہم بستری کے وقت بھی مرگی کا دورہ پڑ جاتا ہے۔ اس کی مریض عورتوں میں حیض وقت سے بہت پہلے آتے ہیں یا بالکل بند ہو جاتے ہیں۔ رحم میں جلن اور تشنج کے رجحان کے ساتھ چھالے نکل آتے ہیں جن سے گندا مواد رس رس کر پیپ یا خون ملا لیکوریا خارج ہوتا ہے جو گینگرین کے مادہ کی طرح سخت بدبودار ہوتا ہے۔ ان علامات میں یہ دوا بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ یہ چھاتی کے کینسر میں بھی مفید ہے۔ مکمل شفا بخش تو نہیں ہے لیکن آرام دیتی ہےاور دوسری دواؤں کی مدد گار بن جاتی ہے اور تکلیف کو کم کر دیتی ہے۔(صفحہ۱۷۵)
کیکٹس گرینڈی فلورس
Cactus grandiflorus
(Night- Blooming Cereus)
ماؤف حصہ میں تشنج اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ جیسے لوہے کی تاریں کسی جا رہی ہوں۔ ہر جگہ تنگی اور گھٹن کا احساس غالب ہوتا ہے۔ گلے میں ہو تو کالر کے بٹن بند کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ لیکیسس اور گلونائن میں بھی کسی حد تک یہ علامت پائی جاتی ہے۔ کیکٹس میں تشنج کی وجہ سے ماؤف حصہ زخمی ہو جاتا ہے۔ رحم کے اندر بھی یہی کیفیت ہوتی ہے۔ نو بیاہتا عورتوں کے لیے یہ دوا بہت اہم ہے بشرطیکہ تشنج کی وجہ سے سخت تکلیف ہو۔ جسم کےکسی ایسے حصہ پر جہاں عموماً تشنج کا اثر نہیں ہوتا وہاں گھٹن اور تشنج کا احساس ہو تو یہ کیکٹس کی نمایاں علامت ہے۔(صفحہ۱۷۸)
کیلیڈیم
Caladium
(امریکہ میں اگنے والا ایک شلجم )
کیلیڈیم میں جلد میں سنسناہٹ ہوتی ہے جیسے کوئی کیڑا چل رہا ہے۔ اس کے پسینہ میں میٹھی سی بو ہوتی ہے جس کے اوپر مکھیاں بھنبھناتی ہیں، جلد پر بہت خارش ہوتی ہے روز مرہ کی کمزوری جس کی کوئی معین وجہ نہیں ہوتی۔ جسم میں کیڑا چلنے کا احساس بہت بڑھ جائے تو سارے بدن پر ہر وقت خارش ہونے لگتی ہے۔ ایگزیما یا دانوں کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ بعض دفعہ عورتوں میں یہ خارش اندرونی اعضاء میں شدید عذاب کی صورت اختیار کر کےاعصاب شکنی کا باعث بنتی ہے۔(صفحہ۱۸۶)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)