قرآن کریم کو یاد کرنے اور نماز میں پڑھنے کی فضیلت
ایک روایت میں قرآن کریم کے یاد کرنے اور نماز میں پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں اس طرح آتا ہے۔ حضرت ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’نماز میں قرآن کریم کا پڑھنا افضل ہے، اُس پڑھنے سے جو نماز کے علاوہ پڑھا گیا ہو‘‘۔ جو نماز میں قرآن کریم پڑھا جاتا ہے وہ اس سے زیادہ افضل ہے جو عام حالات میں پڑھا جائے۔ ’’اور نماز کے علاوہ قرآن کریم پڑھنا خداتعالیٰ کی پاکیزگی اور بڑائی بیان کرنے سے زیادہ افضل ہے۔‘‘ اور جو دوسرے ذکر ہیں ان کی نسبت قرآن کریم کا پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ ’’اور خداتعالیٰ کی پاکیزگی بیان کرنا صدقہ کرنے سے زیادہ افضل ہے‘‘۔ یہ جو بہت زیادہ ذکر کرنے والے اور سوچ سمجھ کر کرنے والے ہیں بعض دفعہ صدقے سے بھی زیادہ افضل ہیں۔ ’’اور فرمایا صدقہ کرنا روزے سے زیادہ افضل ہے۔ اور روزہ آگ سے بچنے کے لئے ڈھال ہے‘‘۔(مشکوٰۃ المصابیح کتاب فضائل القرآن الفصل الثالث)
تو کتنی فضیلت ہے قرآن کریم کو یاد کرنا اور پھر نماز میں پڑھنا۔ کیونکہ نماز میں ایک خاص کیفیت ہوتی ہے۔ اس لئے تلاوت کرتے وقت ایک ایک لفظ پر مومن زیادہ غور کر رہا ہوتا ہے۔ اور جہاں جہاں انذار ہوں، جہاں جہاں بشارتیں ہوں، ان آیات پر استغفار اور حمد کی توفیق مل رہی ہوتی ہے۔ ایک خاص کیفیت طاری ہوتی ہے۔ یہ احساس ہوتا ہے کہ مَیں اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہوں۔ نماز کے بارہ میں یہ آیا ہے کہ نماز یہ سوچ کر پڑھو کہ میں خدا کے سامنے کھڑا ہوں، وہ مجھے دیکھ رہا ہے۔ اسی لئے فرمایا کہ نماز میں قرآن کریم پڑھنا سب سے افضل ہے۔ دوسرے یہ فائدہ بھی ہے کہ زیادہ سے زیادہ قرآن کریم یاد کرنے کی طرف توجہ بھی پیدا ہو گی۔ یہ ایک علیحدہ برکت ہے۔ لیکن بہرحال فرمایا کہ ویسے تلاوت کرنا بھی بہت ساری نیکیوں سے زیادہ افضل ہے۔
(خطبہ جمعہ ۲۱؍ اکتوبر ۲۰۰۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۱؍نومبر ۲۰۰۵ء)