خدا تعالیٰ نے اپنی کلام کی چار قسم کی حفاظت کی
خدا تعالیٰ نے بموجب اس وعدہ کے چار قسم کی حفاظت اپنی کلام کی کی۔ اوّل حافظوں کے ذریعہ سے اُس کے الفاظ اور ترتیب کو محفوظ رکھا۔ اور ہر ایک صدی میں لاکھوں ایسے انسان پیدا کئے جو اُس کی پاک کلام کو اپنے سینوں میں حفظ رکھتے ہیں۔ ایسا حفظ کہ اگر ایک لفظ پوچھا جائے تو اس کا اگلا پچھلا سب بتا سکتے ہیں۔ اور اس طرح پر قرآن کو تحریف لفظی سے ہر ایک زمانہ میں بچایا۔ دوسرے ایسے ائمہ اور اکابر کے ذریعہ سے جن کو ہر ایک صدی میں فہم قرآن عطا ہوا ہے جنہوں نے قرآن شریف کے اجمالی مقامات کی احادیثِ نبویہ کی مدد سے تفسیر کرکے خدا کی پاک کلام اور پاک تعلیم کو ہر ایک زمانہ میں تحریف معنوی سے محفوظ رکھا۔ تیسرے متکلمین کے ذریعہ سے جنہوں نے قرآنی تعلیمات کو عقل کے ساتھ تطبیق دے کر خدا کی پاک کلام کو کوتہ اندیش فلسفیوں کے استخفاف سے بچایا ہے۔ چوتھے رُوحانی انعام پانے والوں کے ذریعہ سے جنہوں نے خدا کی پاک کلام کو ہر ایک زمانہ میں معجزات اور معارف کے منکروں کے حملہ سے بچایا ہے۔
(ایام الصلح،روحانی خزائن جلد۱۴صفحہ۲۸۸)
مسلمان جس پاک اور کامل کتاب پر ایمان لائے ہیں کس قدر اس مقدس کتاب کو انہوں نے اپنے ضبط میں کرلیا ہے عموماً تمام مسلمان ایک حصہ کثیر قرآن شریف کا حفظ رکھتے ہیں جس کو پنج وقت مساجد میں نماز کی حالت میں پڑھتے ہیں۔ابھی بچہ پانچ یا چھ برس کا ہوا جو قرآن شریف اس کے آگے رکھا گیا۔لاکھوں آدمی ایسے پاؤ گے جن کو سارا قرآن شریف اوّل سے آخر تک حفظ ہے اگر ایک حرف بھی کسی جگہ سے پوچھو تو اگلی پچھلی عبارتیں سب پڑھ کر سنادیں۔اور مردوں پر کیا موقوف ہے ہزاروں عورتیں سارا قرآن شریف حفظ رکھتی ہیں۔کسی شہر میں جاکر مساجد و مدارس اسلامیہ میں دیکھو صدہا لڑکوں اور لڑکیوں کو پاؤ گے کہ قرآن شریف آگے رکھے ہیں اور باترجمہ پڑھ رہے ہیں یا حفظ کررہے ہیں۔
(شحنہ حق، روحانی خزائن جلد ۲ صفحہ ۳۳۱-۳۳۲)
قرآں کتابِ رحماں سِکھلائے راہِ عرفاں
جو اس کے پڑھنے والے اُن پر خدا کے فیضاں
ہے چشمۂ ہدایت جس کو ہو یہ عنایت
یہ ہیں خدا کی باتیں اِن سے ملے ولایت
یہ نور دِل کو بخشے دِل میں کرے سرایت
یہ روز ہے مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
(مجموعہ آمین، روحانی خزائن جلد۱۷ صفحہ۴۹۳)