نوبیل انعام
نوبیل انعام کو دنیا کا سب سے معتبر اعزازسمجھا جاتا ہے، جو مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو دیا جاتا ہے۔ اس انعام کی بنیاد ۱۸۹۵ء میں سویڈش موجد اور صنعت کار الفریڈ نوبیل (Alfred Nobel) نے رکھی۔ الفریڈ نوبیل نے ڈائنامائٹ ایجاد کیا تھا اور وہ اپنی موت سے پہلے اپنی دولت کو انسانیت کی بھلائی کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ ۲۷؍ نومبر ۱۸۹۵ء کو اپنی وصیت میں انہوں نے یہ اعلان کیا کہ ان کی دولت کا زیادہ تر حصہ انعامات کے لیے وقف کر دیا جائے، جو ان افراد کو دیے جائیں گے جنہوں نے انسانیت کی بھلائی کے لیے نمایاں کارکردگی دکھائی ہو۔ ۱۹۰۱ء سے ۲۰۲۴ء تک ۱۰۱۲ افراد اور ادارہ جات کو یہ انعام دیا جاچکا ہے۔ جب کہ کچھ افراد دو دفعہ یہ انعام حاصل کرچکے ہیں۔ اس طرح اب تک کل ۹۷۶ افراد اور۲۸ ادارہ جات کو یہ انعام مل چکا ہے۔
نوبیل انعام ۲۰۲۴ء:طبیعیات (Physics): امسال طبیعیات کا نوبیل انعام دو سائنس دانوں جان جے ہوپفیلڈ (John J. Hopfield) اور جیوفری ای ہنٹن (Geoffrey E. Hinton) کو دیا گیا ہے۔ انہیں مصنوعی نیورل نیٹ ورک (Artificial Neural Networks) کے میدان میں انقلابی دریافتوں کے لیے نوازا گیا، جس نے جدید مشین لرننگ (Machine Learning) اور مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کے لیے بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا۔ پروفیسر ہنٹن کو ’گاڈ فادر آف اے آئی‘ بھی کہا جاتا ہے، جبکہ پروفیسر ہوپفیلڈ کو یہ انعام ۹۱؍ سال کی عمر میں ملا ہے اور وہ یہ انعام حاصل کرنے والے سب سے عمر رسیدہ شخص بن گئے ہیں۔
طب (Physiology or Medicine): طب کا نوبیل انعام امسال دو امریکی سائنس دانوں، وکٹر ایمبروس (Victor Ambros) اور گیری رووکُن(Gary Ruvkun) کو دیا گیا۔ ان کو یہ انعام مائیکرو آر این اے (microRNA)کی دریافت اور پوسٹ ٹرانسکرپشنل جین ریگولیشن (Post Transcriptional Gene Regulation)میں اس کے کردار پر دیا گیا۔ آر این اے چھوٹے چھوٹے آر این اے مالیکیولز کی ایک نئی کلاس ہے۔ یہ مالیکیولز جین ریگولیشن (Gene Regulation) کے لیے ناگزیر ہیں۔ اب تک کی تحقیق کے مطابق انسانی جینوم ۲۶۰۰ سے زائد مائیکرو آر این اے کوڈ کرسکتا ہے۔
کیمیا(Chemistry): سال ۲۰۲۴ء کا نوبیل انعام برائے کیمیا دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک حصہ امریکی بائیو کیمسٹ ڈیوڈ بیکر (David Bakeer)کو ان کی کمپیوٹیشنل پروٹین ڈیزائن (Computational Protein Design)کے میدان میں نمایاںاور بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے پر اور دوسرا حصہ مشترکہ طور پربرطانوی سائنس دان ڈیمس ہاسابیس(Demis Hassabis) اور امریکی سائنس دان جان ایم جمپر( John M. Jumper) کو دیا گیا، جنہوں نے پروٹین کے ڈھانچے کی پیش گوئی کے لیے مصنوعی ذہانت کا کامیابی سے استعمال کرتے ہوئے ایک سافٹ ویئر ایلفا فولڈ کی مدد سے تقریباً تمام معلوم پروٹینز (Proteins)کے ڈھانچے(Structure) کی پیش گوئی کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ زندگی کیسے کام کرتی ہے، یہ سمجھنے کے لیے ہمیں پہلے پروٹین کے ڈھانچے کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس کے سہ جہتی ڈھانچے (3D Structure)کے بارے میں سیکھنا ایک طویل عرصے سے خواب رہا ہے۔ کئی عشروں تک اسے ناممکن سمجھا جاتا رہا لیکن ان سائنس دانوں کے کام نے بنیادی طور پر کسی بھی پروٹین کے ڈھانچے کی پیش گوئی کو ممکن بنا دیا ہے۔
ادب(Literature): ادب کا نوبیل انعام امسال جنوبی کوریا کی مصنفہ ہان کانگ (Han Kang)کو ان کی شاعرانہ نثر پر دیا گیا ہے۔ ان کی نثر تاریخی سانحات کی حقیقت کو بیان کرتی ہے اور انسانی زندگی کی نازکی کو ظاہر کرتی ہے۔ ہان ادب کا یہ انعام جیتنے والی پہلی جنوبی کوریائی اور مجموعی طورپر اٹھارویں خاتون ہیں۔
معاشیات (Economics): معاشیات کا نوبیل انعام اس سال تین امریکی معیشت دانوں دارون ایسموگلو(Daron Acemoglu)، سائمن جانسن(Simon Johnson)، اور جیمز رابنسن(James Robinson) کو ان کے اثر انگیز کام کے لیے دیا گیا جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ادارے(institutions) معاشی ترقی کو کیسے تشکیل دیتے ہیں۔ ان کے کام نے یہ ثابت کیا ہے کہ کسی ملک کی خوشحالی کے لیے سماجی ادارے کس قدر اہم ہوتے ہیں اور جن معاشروں میں قانون کی حکمرانی کمزور ہوتی ہے اور جہاں ادارے عوام کا استحصال کرتے ہیں، وہاں ترقی یا مثبت تبدیلی کا عمل نہیں ہوتا۔ ان انعام یافتگان کی تحقیق ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ یہ کیوں ہوتا ہے۔
امن(Peace): سال ۲۰۲۴ء کا نوبیل امن انعام جاپانی تنظیم نِہون ہیڈانکیو(Nihon Hidankyo) کو دیا گیا۔ یہ تنظیم ہیروشیما اور ناگاساکی کے ایٹمی حملوں سے زندہ بچ جانے والے افراد کی ایک عوامی تحریک ہے، جنہیں یباکوشا (Hibakusha) بھی کہا جاتا ہے۔ انہیں یہ انعام دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک بنانے کی کوششوں اور ان کی عینی گواہی کے ذریعے یہ ثابت کرنے کے لیے دیا گیا کہ ایٹمی ہتھیاروں کا دوبارہ کبھی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ اس تنظیم کے افراد لوگوں کو ایٹمی ہتھیاروں کے خطرات سے آگاہ کرتے ہیں اور امن کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔
(حافظ محمد طلحہ ملک۔یوکے)