حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ بھارت ۲۰۲۴ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام
مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمد یہ بھارت بتوسط مکرم وکیل صاحب تعمیل و تنفیذ اسلام آباد۔ یو کے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
آپ نے اپنے 54ویں سالانہ نیشنل اجتماع کے لئے پیغام کی درخواست کی ہے۔ اس مبارک موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں آپ کے سامنے اصلاحِ اعمال کے حوالہ سے چند اہم باتیں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اصلاحِ اعمال کا مضمون بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ وہ راہ ہے جو انسان کو اپنے خالق و مالک کی رضا حاصل کرنے کی طرف لے جاتی ہے۔ اصلاح اعمال کے ذریعہ ہی انسان اپنے ایمان کو مضبوط کرتا ہے اور روحانی ترقیات کی منازل طے کرتا ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ’’یاد رکھو کہ صرف زبانی باتوں سے کچھ نہیں ہو تا جب تک عملی حالت درست نہ ہو۔ جو شخص حقیقی طور پر خدا کو اپنا ربّ اور مالک یوم الدین سمجھتا ہے ممکن ہی نہیں کہ وہ چوری، بدکاری، قمار بازی یا دیگر افعال شنیعہ کا مر تکب ہو سکے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ سب چیزیں ہلاک کر دینے والی ہیں اور ان پر عملدرآمد کرنا خدا تعالیٰ کے حکم کی صریح نافرمانی ہے۔ غرض انسان جب تک عملی طور پر ثابت نہ کر دیوے کہ وہ حقیقت میں خدا پر سچا اور پکا ایمان رکھتا ہے تب تک وہ فیوض اور برکات حاصل نہیں ہو سکتے جو مقربوں کو ملا کرتے ہیں۔‘‘ (ملفوظات، جلد 10 ، صفحہ32) پس ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے اور ان میں بہتری لانے کی مسلسل کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا کریں۔ جب دل میں اللہ کی محبت ہو گی تو پھر اس کے احکامات پر عمل کرنا بھی آسان ہو جائے گا۔ اور خدا تعالیٰ کی ذاتی محبت پیدا کرنے کے لئے نمازوں کی پابندی بہت ضروری ہے۔ نماز وہ زینہ ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ سے جوڑتا ہے۔ اس لئے نمازوں کی ادائیگی کا خاص اہتمام کریں۔ نمازوں کو وقت پر اور باجماعت ادا کرنے کی پوری کوشش کریں۔ اسی طرح تلاوت قرآن کریم کا بھی خاص اہتمام کریں۔ قرآن کریم وہ کتاب ہے جس میں ہمارے لئے ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔ اس کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کے معانی و مفاہیم کو سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر اس پر عمل کرنے کی سعی کریں۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔ حقیقی اور کامل نجات کی راہیں قرآن نے کھولیں اور باقی سب اس کے ظل تھے۔ سو تم قرآن کو تدبر سے پڑھو اور اُس سے بہت ہی پیار کرو ایسا پیار کہ تم نے کسی سے نہ کیا ہو۔‘‘ (روحانی خزائن، جلد 19، صفحہ 26) پس قرآن کریم کے احکامات پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں اور انہیں اپنی عملی زندگیوں کا حصہ بنائیں۔ قرآن کریم کی صحیح فہم اور ادراک حاصل کرنے کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ بھی بہت ضروری ہے کیونکہ آپ علیہ السلام کی کتب اور ارشادات میں ہمارے لئے وہ حقیقی روحانی خزائن مضمر ہیں جو ہمیں اصلاح اعمال کے راستے پر گامزن کر سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ اصلاح اعمال کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنے اخلاق پر نظر رکھیں اور انہیں درست کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ اچھے اخلاق سے ہی ہم دوسروں کے دلوں میں جگہ بنا سکتے ہیں اور ان کو اسلام کی خوبصورت تعلیم کی طرف راغب کر سکتے ہیں۔ اس لئے ہر وقت اپنے اخلاق کا خیال رکھیں۔ کسی کے ساتھ بدتمیزی یا بداخلاقی نہ کریں۔ ہر ایک سے محبت اور پیار سے پیش آئیں اور ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہوئے حقیقی بھائی چارہ کی فضا قائم کریں۔
پھر خدام الاحمدیہ کے ممبران بلکہ ہر ذیلی تنظیم کے ممبر ان کو چاہیے کہ وہ اپنے عہد کو یاد رکھیں۔ آپ نے دین کو دنیا پر مقدم رکھنے کا جو عہد کیا ہے اس کو پورا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ ان باتوں پر عمل کرنے کی کوشش بھی کریں۔ اپنے وقت کا صحیح استعمال کریں اور فضول باتوں اور کاموں سے بچیں۔ اپنے وقت کو بے ہودہ باتوں اور لغویات میں ضائع کرنے کی بجائے مفید کاموں میں صرف کریں۔ آج کل کے دور میں سوشل میڈیا کے ذریعہ بہت ساری برائیاں پھیل رہی ہیں۔ ان سے بچنے کی کوشش کریں۔ غیر ضروری سوشل میڈیا کے استعمال سے گریز کریں اورہر اس عمل سے اجتناب کریں جو اسلامی تعلیمات سے دور لے جانے والا ہو۔
یاد رکھیں کہ آپ کی عمر وہ عمر ہے جس میں انسان کے اندر فطرتی طور پر جوش و جذبہ ہوتا ہے۔ اس جوش و جذبے کو صحیح سمت میں استعمال کریں گے تو جہاں آپ اللہ تعالیٰ کا قرب پانے والے ہوں گے وہاں لوگ بھی آپ کے نیک نمونوں کو دیکھ کر آپ کی طرف مائل ہوں گے۔ اس لئے اپنی توانائیوں کو دین کی خدمت میں وقف کر دیں۔ جماعت کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ تبلیغ کے میدان میں آگے بڑھیں اور اپنے علاقوں میں اسلام احمدیت کا پیغام پہنچائیں اور لوگوں کو اسلام احمدیت کی خوبصورت تعلیم سے آگاہ کریں۔ آج کل دنیا جس فسق و فجور میں پڑی ہوئی ہے۔ ہر جگہ فساد برپا ہے اور لوگ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہیں اس کا علاج اور حل اسی میں ہے کہ وہ اپنے خالق حقیقی کو پہچان کر اپنے عبادتوں کے معیار بلند کر کے حقوق العباد بجالانے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے حقوق بھی کما حقہ ادا کرنے والے ہوں۔ پس لوگوں کی اس طرف راہنمائی کرنا اور انہیں بتانا کہ تمہارا ایک خدا ہے اور اسے مان کر اور پہچان کر اور اس کی عبادت کا حق ادا کر کے تم نجات حاصل کرسکتے ہو آپ کا فرض اور ذمہ داری ہے۔ اس لئے اس کام کو سر انجام دینے کے لئے پہلے اپنی عملی اصلاح کی طرف توجہ دیں اور اس کے حصول کے لئے دعاؤں کا بھی خاص اہتمام کریں۔ دعا وہ طاقتور ہتھیار ہے جو ہمیں دیا گیا ہے۔ ہمارے کام دعاؤں سے ہی ہونے ہیں۔ اس لئے اپنی نمازوں میں، اپنے نوافل میں اپنی اصلاح کے لئے خاص دعائیں کریں۔ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں کہ وہ آپ کو اپنے احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنے اعمال کی حقیقی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اس اجتماع کو بھی ہر لحاظ سے کامیاب و بابرکت فرمائے اور آپ سب کو اس کے پروگراموں سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔ آمین