حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا سالانہ اجتماع مجلس انصار اللہ بھارت ۲۰۲۴ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام
پیارے ممبران مجلس انصار اللہ بھارت
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ مجلس انصار اللہ بھارت کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور نیک نتائج سے نوازے۔ آمین
مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ میں اس موقع پر آپ کو چند ضروری نصائح کرنا چاہتا ہوں۔
انصار اللہ کی عمر میں انسان اپنی پختگی کی عمر کو پہنچ جاتا ہے۔ اس پختہ عمر میں خاص طور پر یہ سوچ اپنے اندر بہت زیادہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ اس کا خلافت سے مضبوط تعلق ہو اور اپنی اولاد کی تربیت پر خاص توجہ ہو جس کا بہترین طریق انہیں اپنا نیک نمونہ پیش کرنا ہے۔ یاد رکھیں کہ ہمارے نمونے ہی ہیں جو نوجوانوں کے لیے بھی صحیح سمت متعین کرنے والے ہوں گے۔ ہمارے نمونے ہی ہیں جو ہمارے بچوں کے لیے بھی رہ نما ہوں گے۔ ہمارے نمونے ہی ہیں جو معاشرے میں تبدیلیاں لانے والے ہوں گے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’تم لوگ سچے دل سے توبہ کرو تہجد میں اٹھو۔ دعا کرو، دل کو درست کرو۔ کمزوریوں کو چھوڑ دو۔ اور خدا تعالیٰ کی رضا کے مطابق اپنے قول و فعل کو بناؤ۔ یقین رکھو کہ جو اس نصیحت کو ورد بنائے گا اور عملی طور سے دعا کرے گا اور عملی طور پر التجا خدا کے سامنے لائیگا۔ اللہ تعالیٰ اس پر فضل کرے گا۔ اور اس کے دل میں تبدیلی ہو گی۔‘‘ (ملفوظات جلد اول صفحہ ۴۵)
در حقیقت جب ایک مومن اپنے اندر پاک تبدیلی پیدا کرتا ہے تو اس کی اولاد پر بھی اس کا نیک اثر ہوتا ہے۔ اس کے مرنے کے بعد اس کی نیک اولاد ان نیکیوں کو جاری رکھتی ہے جس پر ایک مومن قائم تھا۔ اپنے ماں باپ کے لئے نیک اولاد دعائیں کرتی ہے جو اس کے درجات کی بلندی کا باعث بنتے ہیں۔ دوسری نیکیاں کرتی ہے جو ان کی درجات کی بلندی کا باعث بنتی ہیں۔ پس اولاد کو بھی قرۃ العین بنانے کے لئے، آنکھوں کی ٹھنڈک بنانے کے لئے، اپنی حالتوں اور اپنی عبادتوں کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے۔
اسی طرح آپ کی خلافت سے وابستگی بھی مثالی ہونی چاہئے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’اس سے جتنا زیادہ تعلق رکھو گے اس قدر تمہارے کاموں میں برکت پیدا ہو گی اور اس سے جس قدر دور رہو گے اس قدر تمہارے کاموں میں بے برکتی پیدا ہو گی جس طرح وہی شاخ پھل لاسکتی ہے جودرخت کے ساتھ ہو۔ وہ کٹی ہوئی شاخ پھل پیدا نہیں کر سکتی جو درخت سے جدا ہو۔‘‘ (خلافت علی منہاج النبوۃ جلد ۳ صفحہ ۳۴۰۔ بحوالہ خلافت کا مقام صفحہ ۲۲)
اس زمانے میں جب اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدوں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے مطابق مسیح موعود کو بھیجا اور ہمیں پھر انہیں ماننے کی توفیق بھی عطا فرمائی اور پھر آپ کے بعد خلافت کے جاری نظام سے بھی نوازا۔ ہمیں اس انعام کی قدر کرنی چاہئے۔ خلافت سے فیض اٹھانے کے لئے، اس کے انعام سے حصہ لینے کے لئے اپنی حالتوں کو بدلنا ہو گا۔ تبھی وہ ترقیات بھی ملیں گی جو پہلے ملتی رہی ہیں۔ ہمیں اپنی عبادتوں کے معیار بھی اونچے کرنے ہوں گے۔ اپنی نمازوں کی بھی حفاظت کرنی ہو گی۔ اپنے ہر قول و فعل کو ہر قسم کے شرک سے کلیۃً پاک کرنا ہو گا۔ اپنے اموال کو بھی خدا تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا ہوگا۔ اور خلافت سے وفا اور اطاعت کے معیاروں کی بھی ہر وقت حفاظت کرنی ہو گی تبھی ہم خلافت کے انعام اور اس کے ساتھ رکھی ہوئی اللہ تعالیٰ کی برکات سے فیض پاسکتے ہیں اور تاقیامت رہنے والی خلافت سے جڑے رہ سکتے ہیں اور اپنی نسلوں کوان کے ساتھ جڑا رکھنے والا بن سکتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین