مرد وہ ہے جو جفاکش ہو گل اندام نہ ہو (International Men’s Day)
دنیا بھر میں ہر سال 19 نومبر کو مردوں کا عالمی دن ”انٹرنیشنل مینز ڈے(International Men’s Day)‘‘ منا یا جاتا ہے۔ یہ دن مردوں کی کامیابیوں، ان کی قربانیوں اور ان کے کردار کو تسلیم کرنے کے لیے مختص ہے۔ جس طرح خواتین کے حقوق اور ان کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اسی طرح مردوں کے کردار کو سراہنے اور ان سے جڑے سماجی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے اس دن کو مختص کیا گیا لیکن خواتین کے دن کے برعکس ابھی تک متحدہ اقوام عالم نے اس دن کو باقاعدہ تسلیم نہیں کیا۔
انٹرنیشنل مینز ڈے کا آغاز
انٹرنیشنل مینز ڈے پہلی بار 1999 میں ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو(Trinidad and Tobago) میں منایا گیا۔ اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد مردوں کی ذہنی، جسمانی، اور جذباتی صحت کو اہمیت دینا تھا۔ اس کی ابتدا ایک پروفیسر ڈاکٹر جیروم ٹیلوکسنگھ نے کی، جن کا ماننا تھا کہ مردوں کی کامیابیاں اور قربانیاں اکثر نظرانداز کر دی جاتی ہیں۔ اس دن کو منانے کا مقصد مردوں کو سماجی مسائل پر غور کرنے اور ان کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کی طرف راغب کرنا ہے۔
اس دن کو منانے کے مقاصد
یہ دن محض مردوں کی تعریف تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کے چند بنیادی مقاصد ہیں جو six pillarsکے طور پر جانے جاتے ہیں۔
- مثبت مردانہ کرداروں کو فروغ دینا: صرف فلمی ستاروں اور کھلاڑیوں ہی کو نہیں بلکہ روزمرہ زندگی میں محنت و دیانتداری سے زندگی بسر کرنے والے عام مردوں کو بھی نمونہ بنانا۔
- مردوں کی مثبت خدمات کا اعتراف: معاشرے، کمیونٹی، خاندان، شادی، بچوں کی نگہداشت اور ماحولیات میں مردوں کے مثبت کردار اور خدمات کا اعتراف کرنا۔
- مردوں کی صحت اور فلاح و بہبود پر توجہ دینا: مردوں کی جسمانی، ذہنی، جذباتی اور روحانی صحت و بہبود کو اہمیت دینا اور ان پر توجہ مرکوز کرنا۔
- مردوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو اجاگر کرنا: سماجی خدمات، معاشرتی رویوں اور قوانین میں مردوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو نمایاں کرنا۔
- صنفی تعلقات کو بہتر بنانا: صنفی مساوات کو فروغ دینا اور مرد و خواتین کے درمیان بہتر تعلقات کو پروان چڑھانا۔
- محفوظ اور بہتر دنیا کی تشکیل: ایک ایسی محفوظ اور بہتر دنیا کی تخلیق جہاں ہر فرد محفوظ رہ سکے اور اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکے۔
مردوں کو درپیش مسائل
مختلف تحقیقات کے نتیجے میں کہا جاتا ہے کہ مردوں کو ذہنی صحت کے مسائل، جیسے ڈپریشن(Depression)، بے چینی(Anxiety)، اور تناؤ(Tension)، کا سامنا زیادہ ہوتا ہے کیونکہ سماج میں ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مضبوط رہیں اور اپنے جذبات کا اظہار نہ کریں نیز تبدیلی جنس اور ہم جنس پرستی جیسی پریکٹسز کے عام ہونے کی وجہ سے بھی اور دنیا کے اکثر خطے میں جنگوں اور تنازاعات کی وجہ سے بھی ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگرچہ عمومی طور پر صنفی امتیاز خواتین کے خلاف سمجھا جاتا ہے، لیکن مردوں کو بھی کئی مواقع پر صنفی امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسے کہ خاندان کے معاملات میں ان کی رائے کو نظرانداز کرنا یا طلاق اور بچوں کی کفالت کے مسائل۔
مرد اکثر اپنی صحت کو نظرانداز کرتے ہیں اور دیر سے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں کئی بیماریوں کی تشخیص دیر سے ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق مردوں کی اوسط عمر خواتین سے کم ہوتی ہے۔ اس کی وجوہات میں ناقص طرزِ زندگی، ذہنی دباؤ، اور صحت سے غفلت شامل ہیں۔
مردوں کا عالمی دن اسلام کی روشنی میں
اسلام کا نقطہ نظر ہمیں مردوں کے مقام اور ان کی ذمہ داریوں کو ایک جامع اور متوازن انداز میں سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اسلام میں مرد کا مقام
اسلام ایک ایسا دین ہے جو انصاف، توازن، اور مساوات کا درس دیتا ہے۔ قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ میں مردوں اور عورتوں کے حقوق و فرائض کو نہایت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اسلام میں مرد کو خاندان کے سربراہ کے طور پر ایک خصوصی مقام دیا گیا ہے، لیکن اس کے ساتھ اسے ذمہ داریوں کا پابند بھی بنایا گیا ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ وَّبِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ
(النساء:35)
ترجمہ: مرد عورتوں پر نگران ہیں اس فضیلت کی وجہ سے جو اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر بخشی ہے اور اس وجہ سے بھی کہ وہ اپنے اموال (ان پر) خرچ کرتے ہیں۔
یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ مردوں کو سربراہی کی ذمہ داری دی گئی ہے، لیکن اس کے ساتھ انہیں خاندان کی کفالت، تحفظ، اور عورتوں کے حقوق کا خیال رکھنے کی بھی تاکید کی گئی ہے۔
مردوں کی ذمہ داریاں:
اسلام میں مرد کو صرف اختیارات نہیں دیے گئے بلکہ اس کے ساتھ اسے ذمہ داریوں کا بھی پابند کیا گیا ہے۔
مرد پر لازم ہے کہ وہ اپنے خاندان کی معاشی ضروریات پوری کرے۔ وہ اپنے والدین، بیوی، اور بچوں کی ضروریات کا خیال رکھے اور ان کے لیے رزقِ حلال کمائے۔مرد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرے۔آنحضور ﷺ نے فرمایا:
خَیْرُکُم خَیْرُکُم لِاَھْلِہٖ وَاَنا خَیْرُکُم لِاَھْلِی
(سنن الترمذی باب فضل ازواج النبیؐ)
ترجمہ: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ بہتر ہے، اور میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ سب سے بہتر ہوں۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
(کشتیٔ نوح روحانی خزائن جلد19 صفحہ19 ایڈیشن2008ء)
’’جو شخص اپنی اہلیہ اور اُس کے اقارب سےنرمی اور احسان کے ساتھ معاشرت نہیں کرتا وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔ ‘‘
مرد پر لازم ہے کہ وہ اپنے معاملات میں انصاف کرے، چاہے وہ اپنے بچوں کے درمیان ہو یا دیگر ذمہ داریوں میں۔ قرآن مجید میں حکم ہے:
اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَالۡاِحۡسَانِ وَاِیۡتَآیِٔ ذِی الۡقُرۡبٰی وَیَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡکَرِ وَالۡبَغۡیِ
(النحل: 91)
ترجمہ: یقیناً اللہ عدل کا اور احسان کا اور اقرباءپر کی جانے والی عطا کی طرح عطا کا حُکم دیتا ہے اور بے حیائی اور ناپسندیدہ باتوں اور بغاوت سے منع کرتا ہے۔
اسلام میں مردوں کی قربانیوں کا اعتراف:
اسلام مرد کی قربانیوں اور خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ایک باپ کی حیثیت سے مرد اپنے بچوں کی پرورش، تعلیم، اور تربیت کے لیے جو محنت کرتا ہے، اس کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے حضور ﷺ نے فرمایا:
"جس شخص نے اپنی بیٹیوں کی اچھی پرورش کی اور ان کی دیکھ بھال کی، وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔”
(صحیح بخاری)
اسی طرح ایک شوہر کی حیثیت سے مرد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ محبت اور احترام کا معاملہ کرے اور اس کی ضروریات پوری کرے۔
آنحضورﷺ کا اپنی ہر زوجہ کے ساتھ ایسا حسن سلوک تھا کہ ہر ایک کی یہ تمنا ہوا کرتی تھی کہ اس دنیا میں بھی جس قدر ممکن ہو آپؐ کا قرب نصیب ہو آپؐ کی زوجیت میں ہی ہمارا حشر ہو۔ چنانچہ حضرت سودہؓ کو ایک دفعہ بوجہ پیرانہ سالی خود ہی یہ وہم ہوا کہ کہیں آپؐ انہیں ان کی پیرانہ سالی کی وجہ سے طلاق ہی نہ دے دیں حالانکہ آنحضورﷺ کا ایسا کوئی ارادہ نہ تھا۔ چنانچہ انہوں نے یہ درخواست کی کہ یا رسول اللہ میں اس کے سوا اور کچھ نہیں چاہتی کہ آپ کی ازواج میں میر احشر ہو۔(نیل الاوطار کے ص۱۴۰)۔
مردوں کے مسائل اور ان کا حل :
اسلام نہ صرف مردوں کے فرائض کی بات کرتا ہے بلکہ ان کے مسائل اور مشکلات کو بھی تسلیم کرتا ہے۔ آج کے معاشرے میں مرد مختلف قسم کے دباؤ کا شکار ہیں، جیسے کہ مردوں پر خاندان کی کفالت کا دباؤ ہوتا ہے۔ اسلام ہمیں سادگی اپنانے اور فضول خرچی سے بچنے کی تلقین کرتا ہے تاکہ مردوں کی زندگی آسان ہو۔ مردوں کے جذبات اور احساسات کو اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے۔ اسلام ہمیں صبر، دعا، اور مشورے کے ذریعے ان مسائل کا سامنا کرنے کا درس دیتا ہے۔ اگرچہ مرد عمومی طور پر طاقتور سمجھے جاتے ہیں، لیکن کئی مواقع پر انہیں بھی صنفی امتیاز کا سامنا ہوتا ہے۔ اسلام عدل کا حکم دیتا ہے اور کسی بھی قسم کی ناانصافی کی مذمت کرتا ہے۔
مرد اور عورت:
اسلام میں مساوات:
اسلام نے مرد اور عورت کو برابر حقوق دیے ہیں، لیکن ان کے کردار مختلف رکھے ہیں تاکہ معاشرہ ایک متوازن نظام کے تحت چل سکے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے عورتوں کے حقوق کا خیال رکھنے کی جتنی تاکید کی، مردوں کے حقوق کو بھی اتنا ہی اہم قرار دیا۔
مردوں کے عالمی دن کا مقصد ان کے کردار اور مسائل کو اجاگر کرنا ہے، جو اسلام کے اصولوں سے مطابقت رکھتا ہے۔ اسلام نے مرد کو ایک اہم مقام دیا ہے، لیکن اس کے ساتھ اس پر ذمہ داریوں کا بوجھ بھی ڈالا ہے۔ اس دن کو مناتے ہوئے ہمیں مردوں کی قربانیوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی صحت، جذبات، اور مسائل پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ اسلام کا پیغام یہ ہے کہ مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں، اور ان کے درمیان عدل و انصاف اور محبت کے ذریعے ہی ایک خوشحال معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
لیکن اس سب کے ساتھ ساتھ سب مردوں کو حضرت مصلح موعودؓ کے اس شعر پر بھی غور کرنا چاہیے کہ
بھولیو مت کہ نزاکت ہے نصیبِ نسواں
مرد وہ ہے جو جفاکش ہو گل اندام نہ ہو