منظوم کلام

اپنی اس عمر کو ا ک نعمتِ عظمیٰ سمجھو

(کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ)

نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے

پر ہے یہ شرط کہ ضائع مرا پیغام نہ ہو

چاہتا ہوں کہ کروں چند نصائح تم کو

تاکہ پھر بعد میں مجھ پر کوئی الزام نہ ہو

جب گزر جائیں گے ہم تم پہ پڑے گا سب بار

سُستیاں ترک کرو طالبِ آرام نہ ہو

خدمتِ دین کو اک فضلِ الٰہی جانو

اس کے بدلے میں کبھی طالبِ انعام نہ ہو

دل میں ہو سوز تو آنکھوں سے رواں ہوں آنسو

تم میں اسلام کا ہو مغز، فقط نام نہ ہو

دشمنی ہو نہ محبانِ محمدؐ سے تمہیں

جو معاند ہیں تمہیں ان سے کوئی کام نہ ہو

امن کے ساتھ رہو فتنوں میں حصہ مت لو

باعثِ فکر و پریشانئ حُکام نہ ہو

اپنی اس عمر کو اک نعمتِ عظمیٰ سمجھو

بعد میں تاکہ تمہیں شکوۂ ایام نہ ہو

تم مدبر ہو کہ جرنیل ہو یا عالم ہو

ہم نہ خوش ہوں گے کبھی تم میں گر اسلام نہ ہو

بھولیو مت کہ نزاکت ہے نصیبِ نِسواں

مرد وہ ہے جو جفاکش ہو گُل اندام نہ ہو

شکلِ مے دیکھ کے گرنا نہ مگس کی مانند

دیکھ لینا کہ کہیں دُرد تہِ جام نہ ہو

یاد رکھنا کہ کبھی بھی نہیں پاتا عزت

یار کی راہ میں جب تک کوئی بدنام نہ ہو

کام مشکل ہے بہت منزلِ مقصود ہے دُور

اے مرے اہلِ وفا سست کبھی گام نہ ہو

گامزن ہو گے رہِ صدق و صفا پر گر تم

کوئی مشکل نہ رہے گی جو سرانجام نہ ہو

حشر کے روز نہ کرنا ہمیں رُسوا و خراب

پیارو آموختۂ درسِ وفا خام نہ ہو

ہم تو جس طرح بنے کام کئے جاتے ہیں

آپ کے وقت میں یہ سلسلہ بدنام نہ ہو

میری تو حق میں تمہارے یہ دعا ہے پیارو

سر پہ اللہ کا سایہ رہے ناکام نہ ہو

ظلمتِ رنج و غم و درد سے محفوظ رہو

مہرِ انوار درخشندہ رہے شام نہ ہو

(کلامِ محمود معہ فرہنگ صفحہ۱۳۴ تا ۱۳۶)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button