ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۸۱)
مامور کی صداقت ثابت کرنے کے تین ذرائع
یاد رکھو کہ اﷲ تعالیٰ جب کسی مامور کو بھیجتا ہے تو تین ذریعوں سے اس کی سچائی کو ثابت کرتا اور اتمام حجت کرتا ہے۔
اول-نصوص کے ذریعہ یعنی شہادتوں سے اتمامِ حجت کرتا ہے۔
دوم-نشانات کے ذریعہ جو اس کی تائید میں اور اس کے لیے ظاہر کیے جاتے ہیں۔
سوم- عقل کے ذریعہ۔
بعض اوقات یہ تینوں ذریعے جمع ہو جاتے ہیں اور اس وقت خدا تعالیٰ کے فضل سے یہ سب ذریعے میری سچائی کو ثابت کر رہے ہیں۔…
پھر تیسرا ذریعہ عقل ہے اگر عقل سے کام لیا جاوے اور زمانہ کی حالت پر نظر کی جاوے تو صاف طور پر ضرورت نظر آتی ہے۔غور سے دیکھو اسلام کی حالت کیسی کمزور ہو گئی ہے۔اندرونی طور پر تقویٰ طہارت اُٹھ گئی ہے۔ اوامر و احکامِ الٰہی کی بے حرمتی کی جاتی ہے اور ارکان اسلام کو ہنسی میں اُڑایا جاتا ہے اور بیرونی طور پر یہ حالت ہے کہ ہر قسم کے معترض اس پر حملہ کر رہے ہیں اور اپنی جگہ کوشش کرتے ہیں کہ اس کا نام و نشان مٹادیں۔
غرض جس پہلو سے دیکھو۔اسلام کمزور ہو گیا ہے۔وہ اسلام جس میں ایک بھی مرتد ہو جاتا تو قیامت آجاتی۔اس میں تیس لاکھ مرتد ہو چکا ہے کیا ایسی حالت میں اﷲ تعالیٰ کا وعدہ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ۔(الحجر:۱۰)پورا نہ ہوتا؟ اگر اب اسلام کی خبر نہ لی جاتی تو پھر اور کونسا وقت آنے والا تھا؟
پس از آنکہ من نہ مانم بچہ کار خواہی آمد
کیا خد اتعالیٰ اس وقت نصرت کرے گا جب یہ نام مٹ جائے گا؟ ایک طرف حدیث میں یہ وعدہ کہ ہر صدی پر مجدد آئے گا مگر اس وقت جو عین ضرورت کا وقت ہے کوئی مجدد نہ آئے؟تعجب ہے تم کیا کہہ رہے ہو۔(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ ۱۷۲-۱۷۴، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
تفصیل: اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی مصرعہ امیر خسرو کی ایک مشہور غزل کےشعر کا ددسرا مصرع ہے۔مکمل شعر کچھ یوں ہے۔
بِہْ لَبَمْ رَسِیْدِہْ جَانَمْ تُوْبِیَا کِہْ زِنْدِہْ مَانَمْ
پَسْ اَزْ آنْکِہْ مَنْ نَہْ مَانَمْ بِچِہْ کَارْخَواہِی آمَدْ
ترجمہ:میری جان ہونٹوں پر آگئی ہے تو آجا کہ میں زندہ رہوں۔اس کے بعد جبکہ میں زندہ نہ رہوں گاتوپھرتوکس کام کے لیے آئے گا۔