متفرق مضامین

تین ماہ کا راشن کیسے جمع کریں!

(ذیشان محمود)

سوشل میڈیا پرجماعت احمدیہ کے مخالفین اس بات پر تمسخر اڑاتے ہیں کہ جماعت احمدیہ کے خلیفہ دنیا کے حالات کی وجہ سے تین ماہ کا راشن اکٹھا کرنے کا کہتے ہیں۔ گوکہ تمسخراور استہزا کرنا ہمیشہ ہی مخالفین کا وطیرہ رہا ہے لیکن ہمیں ہمیشہ کی طرح راشن جمع کرنے کی ہدایت میں بھی خلافت احمدیہ کی عظیم الشان فراست کا ثبوت ملتا ہے۔جس وقت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے یہ تحریک کی اس وقت دنیا کے حالات ایسے نہیں تھے کہ راشن جمع کرنے کا سوچا جائے لیکن آج دنیاکی کئی ممالک کی حکومتوں نے بھی اس امر کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی رعایا کواس حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں۔

(https:؍؍www.newsweek.com؍europe-stockpile-food-war-russia-1977872)

ماضی قریب کےوبائی ایام میں راشن کے لحاظ سے ایک افراتفری کی صورت حال پیدا ہوگئی تھی۔لیکن ہم نے دیکھا کہ کسی بھی چیز کی تنگی تین، چار ہفتوں سے زیادہ نہ رہی۔ آٹا، چینی، دودھ اور سبزی کی معمولی بندش کے بعد فراوانی ہی رہی۔ لیکن اگر دنیا اس وقت دو یا تین ماہ کے راشن کی سکیم پر توجہ دیتی تو وہ معمولی بندش بھی پیدا نہ ہوتی جو اس وقت دیکھنے میں آئی۔

خطبہ جمعہ ۲۲؍ نومبر میں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دنیا اور یورپ کے بدلتے ہوئے حالات کے پیشِ نظر دعا کی تحریک کے ساتھ احبابِ جماعت کو موجودہ حالات میں گھروں میں راشن کا انتظام رکھنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا: اس بات کی طرف بھی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ یہ حالات جس طرح تیزی سے بگڑے ہیں اور بگڑ رہے ہیں۔ ان حالات کی وجہ سے پہلے ہی لوگوں میں توجہ ہے لیکن مزید دوبارہ یاددہانی کرا دوں کہ گھروں میں دو، تین مہینے کا راشن رکھنے کی کوشش کریںلیکن سب سے اہم نکتہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اس کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اس سے تعلق پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ اس میں بڑھنے کی کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے۔ (آمین)

راشن جمع رکھنا کوئی نئی رسم نہیں۔ بلکہ قدیم زمانہ سے یہ طریق رائج ہے۔ جس کی ایک مثال حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے میں ملتی ہے۔ جب قحط کے پیشِ نظر سات سال تک اگلے سات سالوں کا راشن جمع کیا گیا اور اللہ کے نبی کی حسن تدبیر سے راشن کی تقسیم ہوئی۔ پھر نہ صرف ملکی ضرورت پوری کی گئی بلکہ اردگرد کی اقوام کی بھی داد رسی ہوگئی۔ اس طریقہ کار کو قرآن کریم نے بھی آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ کر دیا ہے کہ راشن کو آئندہ کسی ممکنہ خراب صورتحال کے پیشِ نظر عوام کے لیے محفوظ اور مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

پھر قرآن کریم میں حضرت آدمؑ کی شریعت کے چار اصول بھی یہی چار بنیادی باتیں رکھتے ہیں کہ اِنَّ لَکَ اَلَّا تَجُوۡعَ فِیۡہَا وَلَا تَعۡرٰی۔وَاَنَّکَ لَا تَظۡمَؤُا فِیۡہَا وَلَا تَضۡحٰی۔ (طہ:۱۲۰،۱۱۹)تیرے لئے مقدر ہے کہ نہ تُو اس میں بھوکا رہے اور نہ ننگا۔اور یہ (بھی) کہ نہ تُو اُس میں پیاسا رہے اور نہ دھوپ میں جلے۔

پھر حضرت عیسیٰؑ کا قول ہے کہوَاُنَبِّئُکُمۡ بِمَا تَاۡکُلُوۡنَ وَمَا تَدَّخِرُوۡنَ ۙ فِیۡ بُیُوۡتِکُمۡ۔(آل عمران:۵۰)اور میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم کیا کھاؤ گے اور اپنے گھروں میں کیا جمع کرو گے۔

اس آیت کے فٹ نوٹ میں حضرت خلیفۃ المسیح الربع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’اُنَبِّئُکُمۡ بِمَا تَاۡکُلُوۡنَ… سے مراد غالباً کھانے پینے کی تعلیم ہے اور یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰؑ اپنی قوم کو ہدایات دیا کرتے تھے کہ کیا چیز کھاؤ اور کس سے احتراز کرو۔‘‘ (ترجمۃ القرآن زیر آیت ھذا)

کئی ممالک نے اپنی ضروریات کے مطابق تین ماہ کے ضروری راشن کی فہرستیں مرتب کی ہوئی ہیں۔ اس ضمن میں اپنے ملک کے شعبہ امورِ عامہ یا شعبہ خدمتِ خلق سے ضرور رابطہ کریں۔

راشن کی اقسام

راشن بالعموم دو طرح کا ہوتا ہے۔ خشک اور تَر۔ خشک راشن وہ ہے جو جلد خراب نہیں ہوتا ۔ اس میں خصوصاً پیک یا ڈبہ بند اشیا شامل ہیں۔خشک راشن کی ذیلی قسم ایسی ہے جنہیں اگر طریقے سے محفوظ کیا جائے تو دو یا دو سے تین ماہ خراب نہیں ہوتیں جیسے پیاز، لہسن، دالیں وغیرہ۔تیسری قسم جلد خراب ہونے والی ہے۔ جیسے تازہ دودھ، پھل، سبزی، گوشت، مچھلی وغیرہ ۔

راشن کو محفوظ کیسے کیا جائے؟

راشن کو سٹور یا محفوظ بنانے کا طریقہ کار کیا ہے اور کس قسم کا راشن جمع کیا جانا چاہیے؟

کورونا کے ایام میں دنیا نے سبق سیکھ ہی لیا ہے کہ کس قسم کے راشن کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔ ہر گھر کی ضرورت، پسند اور معیار الگ قسم کا ہوتا ہے۔ اس لیے اگر یوں تدبیر کی جائے تو ممکن ہے کہ کم خرچ میں زیادہ راشن جمع کیا جا سکتا ہے۔

پہلا مرحلہ: سب سے پہلے اپنے روز مرہ استعمال کی اشیا کی فہرست بنائیں۔ اس فہرست میں کچن کے چمچے سے لے کر، کچن، ڈرائنگ روم، ڈائننگ روم اور واش روم سمیت گاڑی کے سامان کی ہر چیز درج ہو۔ گویا inventory بنالیں۔

دوسرا مرحلہ: دوسرے مرحلہ میں درجہ بندی ہے۔ یعنی جو چیزیں یا آئٹمز فہرست میں شامل ہیں ان کو کچن، بچوں کا سامان، واش روم، مہمان نوازی، ریفریشمنٹ، کپڑے، فرنیچر یا ہاؤس ہولڈ اور متفرق میں درجہ بند کریں۔ یعنی الگ الگ کالم میں لکھیں۔ یہ پہلے مرحلہ میں بھی کیا جاسکتا ہے۔ تاہم آسانی کے لیے پہلے مرحلہ میں صرف فہرست بنائیں۔ اس مرحلہ پر جو اشیا مزید ذہن میں آئیں وہ بھی درج کرتے جائیں ۔

تیسرا مرحلہ: شارٹ لسٹنگ ہے۔ پہلی لسٹ کو محفوظ رکھیں۔ اور ان اشیا کو منہا کریں جن کی فوری، اشد یا اگلے تین سے چار ماہ تک ضرورت نہیں ہے۔

چوتھے مرحلے میں یہ واضح ہو گا کہ کس زمرے میں کس سامان کی ضرورت ہے۔ ہر چیز کے سامنے ایک ماہ کی ضرورت کے مطابق تعداد درج کریں اور پھر تین ماہ کے مطابق درج کریں۔

پانچویں مرحلے میں ان اشیا کے سامنے ان کی قیمت یا تخمینہ درج کریں۔ اگر یہ چیزیں بجٹ سے باہر ہوں تو ان اشیا کی تعداد میں حسبِ بجٹ کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔

چھٹا مرحلہ راشن کی خریداری ہے۔ کوشش کریں کہ دو سے تین جگہوں سے چیزوں کا معیار اور قیمتیں معلوم کریں۔ اشیا کی مدت کے مطابق خریداری کریں۔ قریب المیعاد اشیا خریدنے سے اجتناب کریں۔ اور مناسب قیمت والی اشیا خریدیں۔

ایک عمومی فہرست

ذیل میں پاک و ہند کے معاشرے کے لحاظ سے زیرِاستعمال راشن کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ اسی نہج پر ہر کوئی اپنی فہرست مرتب کر سکتا ہے۔

  • کچن: آٹا، میدہ، بیسن، چاول، آئل؍گھی، خشک دودھ(حسب مزاج ہول ملک یا فورٹیفائیڈ)،چینی،پتی، کافی، ضروری مصالحہ جات(جیسے نمک، مرچ، ہلدی، گرم مصالحے)، دالیں، چنے، ٹن پیک سبزیاں، فروزن سبزیاں۔ فروزن گوشت؍ چکن؍ مچھلی، انڈے۔
  • واش روم: صابن، شیمپو، ہینڈ واش، کنڈیشنرز، باڈی واش، فلور کلینر، کموڈ کلینر، سرف، کپڑے دھونے کے لیے ضروری ادویات وغیرہ۔
  • بچوں کا سامان: کپڑے، دودھ، فیڈرز، دلیا، فلیکس وغیرہ، پیمپرز، وائپس، صفائی کا سامان۔
  • مہمان نوازی؍ریفریشمنٹ: نمکو، بسکٹ، بیکری آئٹمز، سنیکس۔
  • کپڑے: شرٹس؍پینٹس، شلوار قمیص، جرابیں، ٹروزر،زیریں جامہ جاتوغیرہ۔
  • فرنیچر یا ہاؤس ہولڈ: کسی قسم کی ممکنہ ضرورت ہو تو مہیا رکھیں۔
  • گارڈننگ: بیج وغیرہ خرید کر رکھے جا سکتے ہیں۔
  • ادویات: سر درد، جسم درد فلو اور بخارکی ادویات، شوگر کٹ، بلڈ پریشر مشین، وِکس؍بام، پولی فیکس، بیرونی استعمال کی ٹیوبز، ڈیٹول، روزمرہ بیماریوں کی ہومیو ادویات۔ آجکل بنے بنائے فرسٹ ایڈ باکس؍کٹس بھی دستیاب ہیں۔
  • متفرق: ٹارچ، مضبوط رسی، ضروری اوزار جیسے ہتھوڑی، کیل ،رینچ، پلائیر؍پلاس، ٹائر پنکچر لگانے کا سامان، گاڑی؍موٹر سائیکل کے انجن آئل وغیرہ۔آجکل ایسے ملٹی پرپز اوزار مہیا ہیں جن کے سبب کئی قسم کے اوزار کی ضرورت نہیں رہتی۔

خدمتِ خلق کا موقع

ایک احمدی دوست نے بتایا کہ انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ کی تحریک کے بعد سے ہمیشہ تین ماہ کا راشن پاس رکھا ہوا ہے۔ ہر ماہ اس راشن سے وہ دو ماہ کا راشن نکالتے ہیں۔ ایک ماہ کا راشن اپنے استعمال کے لیے اور ایک ماہ کاراشن شعبہ خدمت خلق کو دینے کے لیے۔ اسی طرح وہ ہر ماہ دو ماہ کا نیا راشن خرید لیتے ہیں۔ اس طرح اشیا سٹور میں خراب بھی نہیں ہوتیں اور دائرہ بھی چلتا رہتا ہے۔ حضورانور کی تحریک کا ثواب الگ اور خدمت خلق کا اجر الگ ملتا ہے۔

یوٹیوب پر باقاعدہ ایسے چینلز موجود ہیں جن میں ایسے طریق اورٹوٹکے بتائے گئے ہیں کہ کس طرح بعض اشیا کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ کن سبزیوں کو اچار کی صورت میں محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ حتیٰ کے گوشت کا اچار بھی بنایا جا سکتا ہے۔ قادیان میں ایک دوست کے گھر پر گوشت کا نمکین اچار کھایا تھا جو نہایت ذائقے دار تھا۔

اللہ کرے کہ دنیا کے عمومی حالات جلد ٹھیک ہوں۔ وبائی اور جنگی حالات سے تمام انسانیت محفوظ رہے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button