حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

صبر کے اعلیٰ نمونے دکھانے والے مومنین ہیں

آج کل بعض لوگوں نے احمدیوں کو اپنے ایمان سے ہٹانے کی یہ کوشش بھی شروع کی ہوئی ہے جس کا پہلے بھی مَیں ایک دفعہ مختصراً ذکر کر چکا ہوں کہ وہ کہتے ہیں کہ خلیفۂ وقت یا جماعت تم میں یہ خوش فہمی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ صبر کرو، صبر کرو اور تکالیف کا دور گزر جائے گا۔ بعض جگہوں پر بعض پمفلٹ بھی تقسیم ہوئے ہیں یا اور ذریعوں سے بہکایا جاتا ہے۔ یہ اعتراض کرنے والے کہتے ہیں کہ سو سال سے زائد کا عرصہ تو گزر گیا ہے، یہ تکلیف کا دور تو ابھی ختم نہیں ہوا اور چلتا چلا جا رہا ہے، کب گزرے گا یہ دور؟ گویا کہ احمدیوں کے جذبات کو انگیخت کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔ ان کے خیال میں احمدی بہت کمزور ایمان ہیں اس طرح شاید ہمارے دام میں آجائیں۔ ہمدردی کا لبادہ اوڑھ کر ان کو ورغلایا جائے۔ مثالیں بھی دیتے ہیں کہ کون سا نبی ہے جس کو اتنا لمبا عرصہ تکلیفوں میں سے گزرنا پڑا یا جس کی جماعت کو اتنا لمبا عرصہ تکلیفوں میں سے گزرنا پڑا۔ مثالیں تو ہر نبی کی موجود ہیں۔ اگر انہوں نے قرآنِ کریم پڑھا ہو، تاریخ کاکچھ علم ہو تو یہ مثالیں مل جاتی ہیں۔ حضرت عیسیٰؑ کے ماننے والوں کی مثال لے لیں۔ تین سو سال سے زائد عرصے تک ان کو اپنی زندگیاں بعض علاقوں میں غاروں میں چھپ کر ہی گزارنی پڑیں۔ بہر حال یہ مخالفین کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر قسم کے شیطانی حربے سے مومنوں کو ان کے ایمان سے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایسے لوگ اِکّا دُکّا ورغلا بھی لیتے ہیں لیکن مومنین کی اکثریت اپنے ایمان پر قائم رہتی ہے۔ کسی قسم کا لالچ، کسی قسم کی تکلیف انہیں ایمان سے نہیں ہٹا سکتی اور پھر یہی نہیں بلکہ ان تکالیف پر انہیں نہ ہی نبی سے، نہ خدا سے کوئی شکوہ ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ صبر کے اعلیٰ نمونے دکھانے والے مومنین ہیں۔ وہ صبر و استقامت کی اعلیٰ مثالیں قائم کرتے ہیں۔ بعض دفعہ جیسا کہ مَیں نے کہا انسان ہے، بشر ہے، اس کے ناطے پریشانی ہوتی ہے، اور ہر زمانے میں ہر نبی کے ماننے والے بعض دفعہ اس کا اظہار بھی کر دیتے ہیں۔… اللہ تعالیٰ فتوحات ان کو دیتا ہے جن کے ایمانوں میں پختگی ہو۔ جن کے صبر کا معیار اعلیٰ ہو۔ جن کو اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقینِ کامل ہو۔ یہ دُکھ اور عارضی تکلیفیں ایمانوں میں جِلا پیدا کر رہی ہوں۔ ان کو پتہ ہو کہ یہ تو ہمارے لئے کھاد کا کام دینے کے لئے ہیں۔ پس ہمارا کام ہے کہ عارضی ابتلاؤں اور مشکلات سے صبر و استقامت دکھاتے ہوئے گزرتے چلے جائیں۔ اپنی دعاؤں میں پہلے سے بڑھ کر توجہ کریں۔

(خطبہ جمعہ ۱۲؍نومبر ۲۰۱۰ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳؍دسمبر ۲۰۱۰ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button