آنحضرتﷺ کی بیان کردہ ختم نبوت کی تعریف
ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے اور اس پر کامل ایمان کے بغیر کوئی مسلمان مسلمان کہلا ہی نہیں سکتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور آپ پر شریعت مکمل ہو چکی ہے۔ لیکن یہ فتنہ پرداز مولوی عوام الناس کے جذبات کو اس بات سے انگیخت کرتے ہیں کہ احمدی عقیدہ ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتے۔ اس پر سوائے اِنَّا لِلّٰہِ پڑھ کر لَعْنَتُ اللّٰہِ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ کہاجائے اس کے علاوہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ جو احمدی کہلاتے ہوئے پھر اس بات پر ایمان نہیں رکھتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں وہ فاسق، فاجر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے اور جماعت احمدیہ مسلمہ کا ایسے شخص سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ احمدی ختم نبوت کی وہ تعریف کرتے ہیں جو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی اور جس کو قرآن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ اب کوئی نبی نہیں آ سکتا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی اور آپؐ کی لائی ہوئی شریعت سے باہر ہو۔
ایک موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر اس امّت میں سب سے افضل ہیں سوائے اس کے کہ کوئی نبی مبعوث ہو۔ (کنز العمال جلد ۱۱ صفحہ ۲۵۱ کتاب الفضائل ذکر الصحابۃ ؓوفضلھم حدیث ۳۲۵۷۵مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت ۲۰۰۴ء)
پس آپؐ نے نبوت کا راستہ بندنہیں فرمایا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائرے سے باہر نکل کر کوئی نبی نہیں آ سکتا۔ کوئی نئی شریعت نہیں آ سکتی۔ اور ہم اگر حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مسیح و مہدی ہونے کی حیثیت سے نبی بھی مانتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل غلامی میں رکھتے ہوئے مانتے ہیں اور یہی پرانے علماء کا بھی مسلک تھا۔
چنانچہ شاہ ولی اللہ دہلوی اپنی کتاب ’’تفہیمات الٰہیہ‘‘میں لکھتے ہیں کہ ’’مجھ پر نبی ختم کئے گئے‘‘(یہ قول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے) کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسا کوئی شخص نہیں آئے گا جس کو اللہ سبحانہٗ لوگوں کے لئے شریعت دے کر بھیجے۔ (التفہیمات الالٰہیہ از شاہ ولی اللہ دہلویؒ جلد ۲ صفحہ ۸۵ مکتبہ حیدری لاہور ۱۹۶۷ء)۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ کوئی ایسا نبی نہیں آئے گا جو شریعت لے کر آئے۔ اس کے بغیر آ سکتا ہے۔
اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء تو کہو لیکن یہ نہ کہو کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ (الدر المنثور جلد ۵ صفحہ ۲۰۴ تفسیر سورۃ الاحزاب مطبوعہ دار المعرفۃ بیروت)
(خطبہ جمعہ ۱۶؍ دسمبر ۲۰۱۶ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم جنوری ۲۰۱۶ء)