آنحضرت ﷺ کی نبوت کا زمانہ قیامت تک ممتد ہے
اللہ جلّ شانہٗ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو صاحبِ خاتم بنایا یعنی آپ کو افاضہ کمال کے لئے مُہر دی جو کسی اور نبی کو ہرگز نہیں دی گئی اِسی وجہ سے آپ کا نام خاتم النبیین ٹھیرا یعنی آپ کی پیروی کمالاتِ نبوت بخشتی ہے اور آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے اور یہ قوت قدسیہ کسی اور نبی کو نہیں ملی۔
(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۰۰حاشیہ)
میرے پر یہی کھولا گیا ہے کہ حقیقی نبوت کے دروازے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد بکلی بند ہیں۔ اب نہ کوئی جدید نبی حقیقی معنوں کے رو سے آ سکتا ہے اور نہ کوئی قدیم نبی۔ مگر ہمارے ظالم مخالف ختم نبوت کے دروازوں کو پورے طور پر بند نہیں سمجھتے بلکہ ان کےنزدیک مسیح اسرائیلی نبی کے واپس آنے کے لئے ابھی ایک کھڑکی کھلی ہے۔ پس جب قرآن کے بعد بھی ایک حقیقی نبی آگیا اور وحی نبوت کا سلسلہ شروع ہوا تو کہو کہ ختم نبوت کیوں کر اور کیسا ہوا۔
(سراج منیر، روحانی خزائن جلد ۱۲صفحہ۵-۶)
چونکہ آنحضرت ﷺ کی نبوت کا زمانہ قیامت تک ممتد ہے اور آپ خاتم الانبیاء ہیں اس لئے خدا نے یہ نہ چاہا کہ وحدت اقوامی آنحضرت ﷺ کی زندگی میں ہی کمال تک پہنچ جائے کیونکہ یہ صورت آپؐ کے زمانہ کے خاتمہ پر دلالت کرتی تھی۔ یعنی شبہ گذرتا تھا کہ آپؐ کا زمانہ وہیں تک ختم ہوگیا کیونکہ جو آخری کام آپؐ کا تھا وہ اسی زمانہ میں انجام تک پہنچ گیا۔ اس لئے خدا نے تکمیل اس فعل کی جو تمام قومیں ایک قوم کی طرح بن جائیں اور ایک ہی مذہب پر ہوجائیں۔ زمانہ محمدیؐ کے آخری حصہ میں ڈال دی جو قرب قیامت کا زمانہ ہےاور اس تکمیل کے لئے اُسی امّت میں سے ایک نائب مقرر کیا جو مسیح موعود کے نام سے موسوم ہے اور اُسی کا نام خاتم الخلفاء ہے۔ پس زمانہ محمدیؐ کے سر پر آنحضرت ﷺ ہیں اور اُس کے آخر میں مسیح موعود ہے۔
(چشمۂ معرفت،روحانی خزائن جلد۲۳صفحہ۹۰-۹۱)