متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(امراض نسواںکےمتعلق نمبر ۵) (قسط۹۲)

(ڈاکٹر رغیبہ وقار بسرا)


(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

کاربو ویج
Carbo vegetablis

عورتوں میں اگر رحم اپنی جگہ سے گر جائے اور سخت بدبودار سیاہ رنگ کا مواد نکلنے لگے تو کاربو ویج دینی چاہیے۔ اگر دودھ پلانے والی عورت کا دودھ کم ہو جائے اور کمزوری بہت ہو اور بار بار بخار ہوتا ہو تو کار بو ویج بہت مفید ہے۔(صفحہ۲۴۷)

کاربالک ایسڈ
Carbolic acid

اگر بچیوں میں آغاز بلوغت سے قبل لیکوریا ہو جائے تو کار بالک ایسڈ شافی دوا ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے مریض کے حیض اور لیکوریا کی رطوبت میں بدبو ہوتی ہے۔ (صفحہ۲۵۰)

کاربونیم سلفیوریٹم
Carbonium sulphuratum
(Alcohol Sulphuris- Bisulphide of Carbon)

کاربو نیم سلف بہت سی مردانہ کمزوریوں میں بھی مفید ہے اور عورتوں کی کمزوریوں میں بھی۔ بیضہ دانی (Ovary) پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اور اس کے سکڑنے کی علامت اس دوا میں پائی جاتی ہے جو دراصل کینسر کا آغاز ہو تا ہے۔ دوا نسبتاً اونچی طاقت میں استعمال کرنی چاہیے۔ 200 طاقت سے آغاز اچھی تدبیر ہے۔(صفحہ۲۵۴)

کولوفائیلم
Caulophyllum

کولو فائیلم کو میں نے مخصوص علامتوں والے لنگڑی کے درد (Sciatica) میں بھی بہت مفید پایا ہے حالانکہ اس پہلو سے اس کا کتابوں میں ذکر نہیں ملتا۔ یہ درد کمر سے دونوں ٹانگوں میں یا بعض دفعہ ایک ٹانگ میں نیچے اترتا ہے اور کولوفائیلم کی مریض عورتوں میں حمل کے دوران جو تکلیفیں ملتی ہیں ان سے مشابہت رکھتا ہے۔ اسی مشابہت کی بنا پر میں نے اسے لنگڑی کے درد میں کامیابی کے ساتھ استعمال کرا کے دیکھا ہے۔ لنگڑی کے درد کو انگریزی میں مختصراً Sciatica کہا جاتا ہے جو دراصل ان اعصاب کا نام ہے جن میں یہ درد پایا جاتا ہے۔

کو لوفا ئیلم عورتوں کے لیے دوران ِحمل بہت ہی مفید اور اہم دوا ہے۔ یہ رحم کو طاقت بخشتی اور مضبوط بناتی ہے۔ میں نے بہت دفعہ ایسے موقعوں پر جب حمل ضائع ہونے کا شدید خطرہ تھا کولوفائیلم کو استعمال کروایا ہے۔ اللہ کے فضل سے حمل کا بقیہ زمانہ بخیر و عافیت گزرا۔ اگر بچہ کی پیدائش کے وقت دردیں رحم کی طرف منتقل ہونے کی بجائے دونوں رانوں کے اندر کی طرف یا ران کے پیچھے کی طرف عرق النساء (Sciatica) کے اعصاب کے خطوط پر اتریں اور رحم کی گردن میں تشنج ہو تو کو لوفائیلم بہترین ثابت ہوتی ہے۔ سیکیل کار بھی فم رحم کے تشنج کی دوا ہے لیکن اس کا تشنج کو لوفائیلم کے تشنج سے بہت زیادہ سخت ہوتا ہے اور سیکیل کی دوسری علامتیں اسے کو لوفائیلم سے واضح طور جدا کر دیتی ہیں۔ اگر ایسی تکلیف سیکیل کے غلط استعمال سے پیدا ہو تو اس کے توڑ کے طور پر کولوفائیلم کام آسکتی ہے۔ بعض معالج حمل کے آخری مہینہ میں باقاعدگی سے تیس طاقت میں کولو فائیلم دیتے ہیں۔ اس سے وضع حمل میں بہت آسانی پیدا ہو جاتی ہے اور زچگی کا یہ عرصہ سہولت سے گزرتا ہے اور کوئی پیچیدگی پیدا نہیں ہوتی۔ وہ جنین جو رحم میں ترچھا پڑا ہو اس کی قدرتی پیدائش قریباً ناممکن ہوتی ہے اس لیے لازما ًعمل جراحی کے ذریعہ سے اسے نکالنا پڑتا ہے۔ پلسٹیلا دینے سے بھی اس کی پوزیشن درست نہیں ہوتی۔ اگر کوئی دوا کام آسکتی ہے تو وہ کولو فائیلم ہے جسے 200 طاقت میں آرنیکا 200 کے ساتھ ملا کر دینے سے بسا اوقات جنین کی حالت درست ہو جاتی ہے۔ اگر ایک دو ہفتے تک ہفتہ میں دو تین بار آرنیکا اور کولو فائیلم 200 طاقت میں دینے سے کوئی واضح فائدہ نہ ہو تو غالبا ًاس کا علاج صرف بروقت جراحی سے ہو سکے گا جس کے متعلق کوئی اچھا سرجن ہی فیصلہ کر سکتا ہے کہ کب ہونی چاہیے؟ بعض اوقات حمل کے ایام پورے ہونے سے پہلے ہی جراحی ضروری سمجھی جاتی ہے۔(صفحہ۲۶۱-۲۶۲)

کاسٹیکم
Causticum

اگر وضع حمل کے وقت عورت کے گردوں پر اثر ہو، خوف، دباؤ یا سوزش کی وجہ سے پیشاب بند ہو جائے تو بسا اوقات کا سٹیکم ناگزیر ہو جاتی ہے۔ بلکہ ایسی حالت میں یہ جان بچانے والی دوا بن جاتی ہے۔ بعض عورتوں کو جنہیں وضع حمل کے بعد چوبیس گھنٹےتک پیشاب نہیں آیا جب کاسٹیکم دی گئی تو شروع میں خون والا پیشاب آیا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ گردوں میں سوزش تھی، فالجی حالت نہیں تھی۔ پھر پیشاب کے ساتھ خون کم ہونے لگا اور کھل کر پیشاب آنا شروع ہو گیا۔ بعد میں انہیں پریرا بریوا (Pareira Brava Q) کا کورس دیا گیا کیونکہ پریرا گردوں کو دھونے اور پیشاب کو زیادہ کرنے میں عمومی طور پر اچھا اثر ظاہر کرتی ہے۔(صفحہ۲۶۵)
اگر ماہانہ ایام کے دوران کوئی صدمہ پہنچ جائے یا کسی وجہ سے خوف طاری ہو یا کسی عزیز کی وفات ہو جائے تو حیض بند ہو جاتے ہیں۔ اس صورت میں کاسٹیکم بھی دوا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح کسی صدمہ یا غم کی خبر سے دودھ پلانے والی عورتوں کا دودھ خشک ہو جاتا ہے اس وقت بھی کاسٹیکم مفید ہے۔ (صفحہ۲۶۶)

سیانوتھس
Ceanothus

بعض دفعہ وہ عورتیں جن کے جسم میں خون کی کمی ہو جائے انہیں حیض کا خون مسلسل آنے لگتا ہے جو خون ملے پانی کی طرح کچلہوا ہوتا ہے اور بند نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں بھی سیانوتھس بہت مفید دوا ہے۔(صفحہ۲۶۷)

کیمومیلا
Chamomilla

خصوصاً بچے کی پیدائش کے بعد رحم کی کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے مفید ہے۔ (صفحہ۲۶۹)

بعض عورتوں کو حیض کے خون میں چھیچھڑے سے آتے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اندرونی جھلیوں کا ٹکڑا کٹ کر ساتھ آیا ہو۔ اس خاص تکلیف کا بھی کیمو میلا سے گہرا تعلق ہے اور یہ اس کا اچھا علاج ہے۔ کیمومیلا میں دوران حمل اور وضع حمل کے وقت تشنج ہو جاتا ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد بہت خون بہنے لگے تو اس میں بھی کیمومیلا کو یاد رکھنا چاہیے۔ بعض دفعہ یہ اکیلی ہی اس جریان خون کے لیے مفید ہوتی ہے جس کا بچے سے تعلق ہو۔ بعض عورتوں کو بچوں کو دودھ پلاتے ہوئے جسم کے کسی حصہ میں تشنج ہو جاتا ہے۔ اگر تشنج بالخصوص ٹانگوں یا گردن میں ہو تو کیمو میلا کی ایک دو خوراکوں سے ہی فائدہ ہوگا بلکہ یہ دوا بچے کے لیے بھی مفید ہو گی۔ دودھ پیتے بچے کو دوا دینی ہوتو اس کی ماں کو دی جائے۔ جب وہ دودھ پلائے گی تو بچے کو بھی دوا پہنچ جائے گی لیکن بعض اوقات ایسا نہیں بھی ہوتا اس لیے براہ راست دوا دی جا سکے تو دینی چاہیے۔ اگر بچے کی بیماری کی علامتیں ایسی ہوں جو ماں کے عمومی مزاج کے مطابق ہوں یعنی ماں کو بھی ایسی بیماریاں ہوں تو پھر ماں کو دوا دینا ہی بہت کافی ہے۔(صفحہ۲۷۳)

چینینم آرس
Chininum ars
(Arsenite of Quinine)

عورتوں میں چھیلنے والا لیکوریا تکلیف دہ اور خون کی آمیزش کے ساتھ ہوتا ہے۔ حیض مقدار میں بہت زیادہ کھلے بدبو دار سیاہ یا زردی مائل لمبا عرصہ چلیں یا پھر بالکل بند ہوجائیں۔ اگر چینیم آرس کی مزاجی علامتیں پائی جائیں تو حیض کی یہ سب تکلیفیں خدا کے فضل سے دور ہو سکتی ہیں۔ (صفحہ۲۸۷)

سیکوٹا وروسا
Cicuta virosa
(Water Hemlock)

خواتین میں حیض کے ایام میں رحم اور دمچی میں شدید کھنچنے والا درد ہوتا ہے۔وضع حمل کے وقت اور بعد میں تشنجی دورے پڑتے ہیں۔(صفحہ۲۹۴)

سنکونا آفیشی نیلس
(چائنا)
Cinchona officinalis
(China)

لیکوریا میں بھی خون کی آمیزش ہوتی ہے۔ وضع حمل کے وقت سیلان خون کی وجہ سے درد رک جائیں اور تشنج شروع ہو جائے تو چائنا ایک اہم دواہے بشرطیکہ مریضہ میں اس کی دیگر علامتیں بھی پائی جائیں۔ نفاس کا خون بھی لمبا عرصہ جاری رہتا ہے جس میں سخت بدبو ہوتی ہے۔(صفحہ۳۰۱)

عورتوں میں سیلان خون اور بچوں کو دودھ پلانے کے نتیجہ میں خون کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ رات کے وقت بہت پسینہ آتا ہے۔ جلد پر ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ (صفحہ۳۰۱)

سسٹس کیناڈینسس
Cistus canadensis
(Rock Rose)

عورتوں کی چھاتیوں کے گلینڈ ز کی خرابی میں بھی یہ دوا مفید ہے لیکن اس کی کوئی امتیازی علامت نہیں ہے۔ شاید اس دوا کی دیگر علامتوں کی وجہ سے پہچان ہو سکے۔ چھاتیوں کے غدودوں کا بڑھ جانا جو بعض دفعہ کینسر بن جاتے ہیں ان میں استعمال ہونے والی دواؤں میں سسٹس بھی ہے۔ خنازیر (ہجیریں) یعنی گلے کے باہر گلٹیوں کی زنجیر سی بن جائے اور گلینڈز سوجے ہوئے ہوں تو یہ سسٹس کی خاص علامت ہے۔ اگر گلے کی اندرونی اور بیرونی علامات میں گلینڈز پر کوئی اثر ظاہر نہ ہو تو پھر سسٹس دوا نہیں ہے۔(صفحہ۳۰۵)

کاکولس
Cocculus
(Indian Cokle)

حیض جلد یا بہت تاخیر سے آتے ہیں اور لمبا عرصہ چلنے والے ہوتے ہیں لیکن یہ علامتیں اور بھی بہت سی دواؤں میں پائی جاتی ہیں۔ کاکولس کی مزاجی علامتیں پیش نظر رکھنی چاہئیں وہ موجود ہوں تو پھر کاکولس ہی دوا ہے۔ عمومی کمزوری، جزوی فالج۔ حرکت سے تکلیف اور اعصاب کی پیغام رسانی میں آہستگی کاکولس کی خاص علامتیں ہیں۔ دو حیضوں کے درمیان سفید پانی کی طرح لیکوریا جاری ہونا اس کی خاص علامات میں داخل ہے جو بہت کمزور کرنے والا ہوتا ہے اتنا کہ عورت کے لیے بات کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ دایاں اور بایاں ہاتھ باری باری ٹھنڈے اور گرم ہوتے رہتے ہیں اور سن بھی ہوجاتے ہیں نیز ان پر ٹھنڈا پسینہ بھی باری باری آتا ہے۔ (صفحہ۳۱۱-۳۱۲)

(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button