کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

مسلمانوں کا پیرایہ اختیار کرنا عمدہ بات ہے

مسلمانوں کو اپنے ہر ایک چال میں وضع قطع میں غیرت مندانہ چال رکھنی چاہیے ہمارے آنحضرتؐ تہ بند بھی باندھا کرتے تھے اور سرا ویل بھی خریدنا آپ کا ثابت ہے جسے ہم پاجامہ یا تنبی کہتے ہیں ان میں سے جو چاہے پہنے۔علاوہ ازیں ٹوپی، کُڑتہ،چادر اور پگڑی بھی آپؐ کی عادت مبارک تھی۔جو چاہے پہنے کوئی حرج نہیں۔ہاں البتہ اگر کسی کو کوئی نئی ضرورت در پیش آئے تو اسے چاہیے کہ ان میں ایسی چیز کو اختیار کرے جو کفار سے تشبیہ نہ رکھتی ہو اور اسلامی لباس سے نزدیک تر ہو۔

(البدر میں ہے: ’’مسلمانوں کا پیرایہ اختیار کرنا عمدہ بات ہے۔اس سے انسان مسلمان ثابت ہوتا ہے۔حتی الوسع دوسروں کو اعتراض کا موقع نہ دینا چاہیے جو لباس اسلام کا ہے اسی میں تقویٰ ہے۔‘‘)

(ملفوظات جلد ۵ صفحہ ۵۶ ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان کو انسانیت کے آداب سکھلائے۔ اورتمدن اور بودوباش کی راہوں پر مفصل مطلع کیا اور اُن کے لئے پاکیزگی کے طریقوں اور دانتوں کو صاف کرنا اورمسواک کرنا اور خلال بعد طعام چاشت و طعام شب کرنا اور بول کرکے جلدی سے نہ اٹھنا بلکہ بقیہ قطرات کو نکالنا تا کپڑا نا پاک نہ ہو اور تمام تر صفائی سے استنجا کرنا اور معاشرت اور تمدن ا ور کھانے پینے اورلباس اور علاج اور پرہیز اور اصول رعایت صحت اور اسباب وبا سے پرہیز کے قوانین ظاہر فرمائے اور تمام صورتوں میں اعتدال کی وصیت فرمائی ۔ پھر جب جسمانی آداب سے خوپذیر ہو گئے تو جسمانی پاکیوں سے منتقل کرکے اخلاق فاضلہ رُوحانیہ اور خصال ایمانیہ کی طرف کھینچا تا ان کے ذریعہ سے روحانی پاکیزگی حاصل ہو۔

(روحانی خزائن جلد ۱۴ صفحہ ۳۳،۳۲)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button