نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۱۹؍نومبر۲۰۲۴ء بروز منگل بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم چودھری محمد عبد الرشید صاحب ابن مکرم چودھری محمد حسین صاحب مرحوم(لندن۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور پانچ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرم چودھری محمد عبد الرشید صاحب ابن مکرم چودھری محمد حسین صاحب مرحوم(لندن۔یوکے)
12؍نومبر2024ءکو 87 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم پروفیسر ڈاکٹر عبد السلام صاحب مرحوم کےچھوٹے بھائی تھے۔جب 1957ء میں مکرم ڈاکٹر عبد السلام صاحب یوکے آئے تو ان کے والد نے مکرم چودھری محمد عبد الرشید صاحب کو اُن کے ساتھ ان کا خیال رکھنے کے لیے بھجوایا اور مرحوم نے اس ذمہ داری کو بہت اچھے طریقہ سے نبھایا۔ آپ نے اکاؤنٹس کی تعلیم حاصل کی ہوئی تھی۔ آپ صوم و صلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار، ہمدرد، ملنسار، خوش اخلاق، علمی ذوق رکھنے والے، بڑے ہر دلعزیز، نیک اور مخلص انسان تھے۔ مرحوم جماعت کے ماٹو Love for All Hatred for None کے صحیح مصداق تھے۔ آپ کے پڑوسی بھی آپ کی بہت تعریف کیا کرتے تھے۔آنحضرتﷺ، حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلافت کے ساتھ بے حد عشق کا تعلق تھا۔قرآن کریم، کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور جماعت کے لٹریچر کا گہرا مطالعہ تھا۔ مرحوم حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی مجالس عرفان میں مختلف سوالات تیارکرکے پیش کیا کرتے تھے۔ جب سے MTA شروع ہو ا باقاعدگی کے سا تھ اس کو دیکھتے اور سنتے تھے۔ پاکستان میں اپنے عزیز رشتہ داروں کا ہر طرح سے خیال رکھتے اور یو کے میں بھی مستحقین کی مدد کیا کرتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ مکرمہ لبیبہ رشید صاحبہ شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی وصیت میں اپنی پراپرٹی کا نصف جماعت کے نام کرنے کا لکھا ہوا ہے۔
نماز جنازہ غائب
۱۔مکرمہ عابدہ پروین صاحبہ اہلیہ مکرم مشتاق شریف چودھری صاحب (Bielefeld۔ جرمنی)
29؍ جولائی 2024ء کو 51سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، اچھے اخلا ق کی مالک، ہمدر د، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ لجنہ کی فعال رکن تھیں اور تقریباً 12 سال صدر لجنہ Bielefeld کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ جماعتی پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ مرحومہ کے میاں نے لمباعرصہ بطور صدر جماعت خدمت کی توفیق پائی اورآجکل بطور سیکرٹری وصیت خدمت بجالا رہے ہیں۔ بیٹا لوکل سیکرٹری تبلیغ جبکہ بیٹی سیکرٹری ناصرات کے طور پر خدمت کررہی ہیں۔ دونوں بچے وقف نو کی تحریک میں شامل ہیں۔
۲۔مکرم سید ارشاد حسین شاہ صاحب ابن مکرم سید غلام جیلانی شاہ صاحب (راولپنڈی )
4؍اکتوبر2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحوم کے دادا حضرت سید قاسم شاہ صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلا م کے صحابی تھے۔مرحوم کو خلافت سے والہانہ عشق تھا۔خطبہ جمعہ و دیگر خطابات براہ راست سنتے۔مرحوم نے چک 116 جنوبی ضلع سرگودھا میں 5سال بطور صدرجماعت خدمت کی توفیق پائی۔مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ مرحوم کی اہلیہ، بیٹا اور پوتی کچھ عرصہ قبل ایک حادثہ میں وفات پاگئے تھے۔ اسی طرح ایک اَور بیٹا بھی زندگی میں ہی فوت ہوگیا تھا۔ مرحوم نے ان صدموں کوخدا کی رضا پر راضی رہتے ہوئے بڑے صبر اورحوصلہ کے ساتھ برداشت کیا۔ پسماندگان میں 2 بیٹے شامل ہیں۔ مرحوم کے پوتےمکرم سید تانیس ارشد صاحب …زیر تعلیم ہیں۔
۳۔مکرمہ محمودہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری سلطان احمد گوندل صاحب ( گوٹھ سلطان احمد ضلع حیدر آباد۔سندھ)
12 ؍اکتوبر2024ء کو 104 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت چودھری علی محمد گوندل صاحب رضی اللہ عنہ کی بیٹی اور حضرت چودھری محمد خان گوندل صاحب کی بہو تھیں۔مرحومہ کو لمبا عرصہ سندھ کی مختلف مجالس میں بطور صدر لجنہ اماء اللہ خدمت کی توفیق ملی۔ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، تہجد گزار، ہمدرد،مہمان نواز، خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے والہانہ لگاؤ تھا۔ اپنی اولاد کی بڑی اچھی تربیت کی۔ جماعتی عہدیداروں کا بہت احترام کرتی تھیں۔ لجنہ کے ضلعی اجتماعات اپنے گاؤں میں کرواتیں۔ ارد گرد کے دیہات سے آنے والے غربا ءاور مزدوروں کی خوش دلی سے مدد کیا کرتی تھیں۔ دو یتیم بچوں کو گھر میں رکھ کر پالا اور اپنے بچوں کی طرح پرورش کی اور ان کی شادیاں بھی کروائیں۔ جماعتی اموال کا بہت خیال رکھتی تھیں۔ نور نگر فارم سندھ میں ایک سال مزدور کم آنے کی وجہ سے کپاس کی چنائی کا مسئلہ پیدا ہو ا تو لجنہ اور گاؤں کی عورتیں کپاس کی چنائی کے لیے نکلیں تو آپ ان میں سب سے آگے تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں 3بیٹے اور 7 بیٹیاں شامل ہیں۔آ پ مکرم مبشر احمد گوندل صاحب ( کارکن دفتر امیر صاحب جماعت یوکے ) کی والدہ تھیں۔ آپ کے ایک نواسے مکرم سعود احمد گوندل صاحب ( مربی سلسلہ ) جرمنی میں اور ایک پڑپوتے مکرم احمد سلطان ( مربی سلسلہ )…خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ آپ کی پوتی مکرمہ اسماء شاہد صاحبہ کو نظمیں پڑھنے کا موقع ملتا رہا ہے جو کبھی کبھی ایم ٹی اے پر بھی آتی ہیں۔
۴۔مکرمہ امۃالرشید صاحبہ اہلیہ مکرم پروفیسر چودھری منصور احمد صاحب( سعد اللہ پور حال ٹورانٹو کینیڈا)
10؍اکتوبر2024ء کو 85 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت مولوی غلام علی صاحب را جیکی رضی اللہ عنہ کی بیٹی اورحضرت مولوی غلام رسول صاحب را جیکی رضی اللہ عنہ کی بھتیجی اور حضرت مولوی غوث محمد صاحب رضی اللہ عنہ کی نواسی تھیں۔ مرحومہ نے بیماری کا پورا عرصہ انتہائی صبر و ہمت سے گزارا اور کبھی کوئی شکوہ نہیں کیا۔ آپ صوم و صلوٰۃ اور تہجد کی پابند، ایک نیک مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ عقیدت کا گہرا تعلق تھا۔ اپنی اولاد کی بہت اچھی تربیت کرنے کی توفیق پائی۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں 2 بیٹے اور 3 بیٹیاں شامل ہیں۔
۵۔مکرم دانشمند طارق صاحب( ملوٹ۔ پنڈ بیگووال۔ اسلام آباد)
16؍ اکتوبر 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحوم صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، تہجد گزار، خدمت خلق کے جذبے سے سرشار، مہمان نواز، ملنسار،بڑے نرم دل، خدا ترس، ایک مخلص اور فدائی احمدی تھے۔ سب عزیز واقارب کی خوشی اور غم میں شریک ہونے کی پوری کوشش کرتے۔ واقفین زندگی کا بہت احترام کرنے والے تھے۔ جماعت کے تربیتی و تبلیغی کاموں میں بے حد ممد و معاون رہتے تھے۔ ملازمت کے بعد اکثر وقت خدمت دین میں گزارتے۔مقامی سطح پر صدر جماعت اور سیکرٹری مال کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ خلافت سے بہت عشق تھا۔ حضور انور کا خطبہ اپنے خاندان سمیت براہ راست سنتے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے تھے۔ آپ نے اپنی زمین کا ایک ٹکڑا مسجد کے لیے وقف کر دیا جہاں اس وقت مسجد، معلم ہاؤس اور ایک چھوٹا سا گیسٹ ہاؤس تعمیر ہو چکا ہے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور چھ بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم فرید احمد بھٹی صاحب ( مبلغ سلسلہ و نائب امیر سوم جماعت کو نگو کنشاسا) کے خسر تھے۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
٭…٭…٭
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 20؍نومبر۲۰۲۴ء بروز بدھ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ امۃالکریم ملک صاحبہ اہلیہ مکرم منیر احمد ملک صاحب (آلڈرشاٹ نارتھ۔یوکے)کی نماز جنازہ حاضر اور ایک مرحوم کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرمہ امۃالکریم ملک صاحبہ اہلیہ مکرم منیر احمد ملک صاحب (آلڈرشاٹ نارتھ۔یوکے)
16؍نومبر 2024ء کو 73 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ پابند صوم و صلوٰۃ ایک نیک خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ وفا کا تعلق تھا۔ ایک لمبا عرصہ بطور صدر لجنہ اماءاللہ آلڈر شارٹ اور اس سے قبل صدر لجنہ گلڈ باخ جرمنی خدمت کی توفیق پائی۔ جامعہ نصرت کا لج ربوہ میں اردو کی لیکچر رہیں۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت میاں امام الدین صاحب سیکھوانی رضی اللہ عنہ کی پڑنواسی اورحضرت مولانا جلال الدین شمس صاحب رضی اللہ عنہ کی بھانجی اور مکرمہ امۃالمجید چودھری صاحبہ مرحومہ کی بہن تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
نماز جنازہ غائب
مکرم عزیز احمد قریشی صاحب(مظفر آباد۔آزاد کشمیر )
3؍نومبر2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ آزاد کشمیر میں بطور سینئر ٹیچر اور ہائی سکول میں ہیڈ ماسٹر کے طور پر ملازمت کرتے رہے۔آپ سے تربیت پا کر بہت سارے شاگرد اس وقت آزاد کشمیر کے بڑے عہدوں پر فائز ہیں۔مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، عاجز، ہمدرد، ملنسار، بڑے دلیر، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ شدید مخالفت کے باوجود احمدیت کا پیغام پہنچاتے رہے۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں ایک بیٹی اور چار بیٹے شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
٭…٭…٭