ستار ے فقط زینت کے لئے نہیں ہیں
رحمان وہ ذات کثیر البرکت اور مصدر خیرات دائمی ہے جس نے آسمان میں برج بنائے۔ برجوں میں آفتاب اور چاند کو رکھا جو کہ عامہ مخلوقات کو بغیر تفریق کافر و مومن کے روشنی پہنچاتے ہیں۔
(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۴۴۸،حاشیہ نمبر ۱۱)
یہ ستار ے فقط زینت کے لئے نہیں ہیں جیسا عوام خیال کرتے ہیں بلکہ اِن میں تاثیرات ہیں۔ جیسا کہ آیت وَ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِمَصَابِیۡحَ وَ حِفۡظًا (حٰم السجدۃ:۱۳) سے، یعنی حِفظًا کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے۔ یعنی نظام دنیا کی محافظت میں ان ستاروں کو دخل ہے اُسی قسم کا دخل جیساکہ انسانی صحت میں دوا اور غذا کو ہوتا ہے جس کو الوہیت کے اقتدار میں کچھ دخل نہیں بلکہ جبروت ایزدی کے آگے یہ تمام چیزیں بطور مردہ ہیں۔ یہ چیزیں بجز اذن الٰہی کچھ نہیں کر سکتیں۔ ان کی تاثیرات خدا تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔ پس واقعی اور صحیح امر یہی ہے کہ ستاروں میں تاثیرات ہیں جن کا زمین پر اثر ہوتا ہے۔ لہٰذا اس انسان سے زیادہ تر کوئی دنیا میں جاہل نہیں کہ جو بنفشہ اور نیلوفر اورتربد اور سقمونیا اور خیار شنبر کی تاثیرات کا توقائل ہے مگر اُن ستاروں کی تاثیرات کا منکر ہے جو قدرت کے ہاتھ کے اوّل درجہ پر تجلی گاہ اور مظہر العجائب ہیں جن کی نسبت خود خدا تعالیٰ نے حفظًا کا لفظ استعمال کیا ہے۔ یہ لوگ جو سراپا جہالت میں غرق ہیں اس علمی سلسلہ کو شرک میں داخل کرتے ہیں۔ نہیں جانتے جو دنیا میں خدا تعالیٰ کا قانونِ قدرت یہی ہے جو کوئی چیز اس نے لغو اور بے فائدہ اور بے تاثیر پیدا نہیں کی جبکہ وہ فرماتا ہے کہ ہر ایک چیز انسان کے لئے پیدا کی گئی ہےتو اب بتلاؤ کہ سماء الدنیا کو لاکھوں ستاروں سے پُر کر دینا انسان کو اس سے کیا فائدہ ہے؟ اور خدا کایہ کہنا کہ یہ سب چیزیں انسان کے لئے پیدا کی گئی ہیں ضرور ہمیں اس طرف توجہ دلاتا ہے کہ ان چیزوں کے اندر خاص وہ تاثیرات ہیں جو انسانی زندگی اور انسانی تمدّن پر اپنا اثر ڈالتی ہیں۔ جیسا کہ متقدمین حکماء نے لکھا ہے کہ زمین ابتدا میں بہت ناہموار تھی خدا نے ستاروں کی تاثیرات کے ساتھ اس کو درست کیا ہے۔
(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد ۱۷صفحہ ۲۸۲و۲۸۳،حاشیہ)