متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (امراض نسواں کےمتعلق نمبر ۶) (قسط۹۳)

(ڈاکٹر رغیبہ وقار بسرا)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

کوکس کیکٹائی
Coccus cacti
(Cochineal)

عورتوں کی علامات میں ماہواری کا زیادہ گاڑھا سیاہی مائل اور لو تھڑے دار ہونا اس کی علامات میں شامل ہے جس کے ساتھ عموماً پیشاب رکنے کی بیماری بھی ہو جاتی ہے۔ ماہواری رک رک کر آتی ہے اور صرف رات کو جاری ہوتی ہے۔ (صفحہ۳۱۴)

کولوسنتھ
Colocynthis

عورتوں کے بیضتہ الرحم (Ovaries) میں درد کا احساس ورما چلنے سے مشابہ ہوتا ہے جسے بڑھئی سوراخ کرنے کے لیے چلاتے ہیں اور عورت اس درد سے دہری ہو جاتی ہے۔ Ovaries میں چھوٹے چھوٹے ٹیومرز بھی پائے جاتے ہیں۔(صفحہ۳۲۳-۳۲۴)

کونیم میکولیٹم
Conium maculatum
(Poison Hemlock)

نوجوان بیوائیں یا ایسی جذباتی خواتین جن کی شادی نہ ہو سکے ان کے دبے ہوئے جذبات کے نتیجہ میں اگر دیگر تکالیف کے علاوہ چکروں کی مخصوص علامت بھی پائی جائے تو کونیم ایسی مریضہ کی دوسری تکلیفوں کو بفضلہ تعالیٰ شفا بخشنے کی طاقت رکھتی ہے۔(صفحہ۳۲۵)

عورتوں کے سینے میں بھی چھوٹی چھوٹی گانٹھیں اور ابھار سے بننے لگتے ہیں۔(صفحہ۳۲۷)

بسا اوقات عورتوں میں رحم نیچے گرنے کا احساس ہوتا ہے اور بو جھل پن نمایاں ہوتا ہے۔ خاوند کی وفات یا علیحدگی کے غم کے نتیجہ میں رحم میں فالجی علامات پیدا ہو جائیں جو آہستہ آہستہ بڑھیں جلد کے سن ہونے کا احساس بھی ہو اور ہاتھ پاؤں کا سونا اور چکر بھی پائے جائیں تو کو نیم ضروری دوا ہے۔ اس کے نتیجہ میں رحم کے منہ پر سوزش ہو تو اس میں بھی کو نیم مؤثر ثابت ہو گی۔ اگر کو نیم دوا نہ بھی ہو تو اس کے شروع کروانے سے، جبکہ دوسری دوائیں بھی دی جائیں، نقصان کوئی نہیں۔ عورتوں اور مردوں کی جنسی امراض میں بھی مفید ہے۔ اگر حیض کے ابتدائی ایام میں خون کی مقدار کم ہو تو رحم میں تشنج ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں کو نیم سب سے پہلے ذہن میں آنی چاہیے۔ کو نیم میں سینے اور سارے جسم میں گلٹیاں اور ابھار بننے کا رجحان ہوتا ہے۔ اور یہ چھوٹے چھوٹے ابھار آہستہ آہستہ بنتے رہتے ہیں اور بظاہر ان میں کینسر کا کوئی نشان نہیں ملتا۔ (صفحہ۳۲۸-۳۲۹)

کروٹیلس ہری ڈیس
Crotalus horridus
(Rattle Snake)

اگر عورتوں کو حمل کے دوران ٹائیفائیڈ ہو جائے جس کی وجہ سے، حمل ضائع ہو جائے تویہ دوا بعد میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں میں مفید ہوتی ہے۔(صفحہ۳۳۳)

ایک خاص علامت یہ ہے کہ اگر کسی لڑکی کو حیض بند ہونے کی وجہ سے منہ دانوں سے بھر جائے تو کروٹیلس اس کی خاص دوا ہے۔یہ حیض کو دوبارہ جاری کر کےچہرے کی طرف خون کے دباؤ کو کم کر دیتی ہے۔ (صفحہ۳۳۵)

اگر رحم میں کینسر ہو اور شدید خون بہ رہا ہو تو کروٹیلس سے مکمل شفا ممکن ہے۔ ایسی مریضہ کے چہرے پر زردی چھا جاتی ہے اور وہ یرقان کی مریضہ معلوم ہوتی ہے۔ یہ خاص علامت ہے جس سے کروٹیلس کی پہچان ممکن ہے۔ (صفحہ۳۳۵)

خصوصاً حیض کے دنوں میں دل کانپتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ہاتھ بھی کانپتے ہیں اور سوج جاتے ہیں۔ ٹانگیں سن ہو جاتی ہیں اور بائیں جانب فالج ہونے کا احتمال ہوتا ہے۔ حیض دیر تک جاری رہتا ہے۔ شدید درد جو ٹانگوں تک پھیلتا ہے۔ (صفحہ۳۳۵)

بچے کی پیدائش کے بعد بدبودار خون کا اخراج اور رحم باہر نکلتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ شدید کھچاؤ اور درد،مریضہ ٹانگوں کو بے چینی اور تکلیف کی وجہ سے مسلسل ہلاتی رہتی ہے۔ (صفحہ۳۳۶)

کروٹن ٹیگلیم
Croton tiglium
(Croton Oil Seed)

عورتوں کو سینے کی بیماریوں میں اندر دھاگے سے کھنچنے کا احساس ہوتا ہے اور شدید درد ہوتا ہے جس سے رات کو سونا دشوار ہو جاتا ہے۔ کروٹن اور Paris میں یہ فرق ہے کہ Paris میں اسہال کی علامت نہیں ہوتی لیکن کروٹن میں اسہال کی علامت عموماً پائی جاتی ہے اور ناف کے پیچھے کھچاؤ کا احساس ہوتا ہے جیسے رسی سے اندر کی طرف کھینچا جا رہا ہو۔ یہ احساس پلمبم میں بھی پایا جاتا ہے۔ (صفحہ۳۳۸)

کیوپرم میٹیلیکم
Cuprum metallicum

اگر کوئی بوڑھا آدمی جو لمبے عرصہ سے تجرد کی زندگی گزار رہا ہو شادی کرلے تو اسے بعض دفعہ تشنج شروع ہو جاتے ہیں جو میاں بیوی کے ملاپ کے بعد اکثر پاؤں یا پنڈلیوں سے چل کر اوپر کمر تک پھیل جاتے ہیں۔ کیو پرم اس کی بہترین دوا ہے۔ اگر دوران حیض تشنجی کیفیتیں پیدا ہو جائیں اور سب سے پہلے انگلیاں متاثر ہوں تو بھی کیو پرم ہی اصل دوا ہے۔ یہ تشنج انگلیوں سے شروع ہو کر تمام جسم میں پھیل جاتا ہے اور جسم اکڑ جاتا ہے۔ (صفحہ۳۴۲)

بعض دفعہ وضع حمل کے وقت مریضہ عارضی طور پر بینائی کھو بیٹھتی ہے۔ بعض دفعہ حمل کے دوران یا وضع حمل کے وقت خون کا دباؤ بڑھ جانے سے دماغ کی رگ پھٹ جاتی ہے جس کی وجہ سے بینائی مستقل ضائع ہو جاتی ہے لیکن کیو پرم میں عموماً وقتی اندھا پن ملتا ہے کیونکہ اس کا تعلق خون کی رگ پھٹنے یا خون کا لوتھڑا جمنے سے نہیں ہوتا صرف عارضی تشنج سے ہوتا ہے۔ اگر وضع حمل کے وقت عارضی اندھا پن پیدا ہو جائے اور کیو پرم کی دیگر علامتیں موجود ہوں تو کیو پرم سے بفضلہ تعالیٰ ضرور فائدہ ہو گا اور کیوپرم وضع حمل کے دوران بہت سہولت پیدا کر دے گی۔(صفحہ۳۴۳)

نوجوان بچیوں کو حیض کے دوران کمر اور پیٹ میں تشنج ہوتا ہے لیکن اگر یہ تشنج پنڈلیوں میں منتقل ہوجائے توکیو پرم ہی دوا ہو گی۔ اس میں ہلکی سی متلی اور اسہال بھی ہوتے ہیں۔ اگر حیض کے دوران مرگی کے دورے پڑنے لگیں تو یہ بھی کیوپرم کی علامت ہے۔ البتہ نئے چاند کے نکلنے سے اگر یہ تکلیف ہو تو اس میں سلیشیا مفید ہے۔(صفحہ۳۴۴)

سائیکلیمن یوروپیم
Cyclamen europaem

حیض بہت جلد جلد، مقدار میں زیادہ، خون کالا اور منجمد، حرکت سے خون میں کمی یہ سب سائیکلیمن کی علامات ہیں۔ حیض کی خرابی کی وجہ سے خون کی کمی ہو جائے اور یہ بیماری بڑھتی جائے تو اس میں سائیکلیمن بہت اہمیت رکھتی ہے۔(صفحہ۳۴۵)

سائیکلیمن میں خارش کو کھجلانے سے سکون ملتا ہے۔ عورتوں میں حیض کا خون جاری ہونے پر خارش کو آرام آ جاتاہے۔(صفحہ۳۴۷)

ڈروسرا روٹنڈیفولیا
Drosera rotundifolia
(Sundew)

ڈروسرا کو عورتوں کے حیض ختم ہونے کے زمانے میں پیدا ہونے والی علامتوں میں بھی استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اس دور کی بیماریوں کی علامتیں ڈروسرا سے بہت ملتی ہیں۔ چہرہ کی تمتماہٹ، خون کے دوران کا کسی خاص عضو کی طرف ہو جانا اور بے چینی وغیرہ ڈروسرا میں پائی جاتی ہیں۔(صفحہ۳۶۰)

یوفریزیا
Euphrasia
(Eye Bright)

یوفریزیا کو جرمن خسرہ (German Measles) کے علاج میں ایک امتیازی مقام حاصل ہے۔ عام خسرہ میں تو اکثر پلسٹیلا استعمال ہوتی ہے لیکن جرمن میزلز میں یو فریزیا ایک لازمی دوا ہے۔ اس میں بیماری کا آغاز آنکھوں پر بیماری کے حملہ سے ہوتا ہے اور آنکھیں بہت سرخ ہو جاتی ہیں۔ یہ بیماری ویسے تو خطرناک نہیں لیکن حاملہ عورتوں اور ہونے والے بچوں کے لیے بعض دفعہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اگر پہلے تین مہینوں میں اس بیماری کا حملہ ہو جائے تو جنین کے اعضاء کی نشو و نما جہاں تک پہنچی ہو اسی مقام پر رک جاتی ہے اور بچہ بڑھتا نہیں ہے۔ اس بیماری کی وبا کے دنوں میں حاملہ عورتوں کو بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے کیونکہ یہ بہت خطرناک بیماری ہے۔ ابتدائی تین مہینوں میں اگر یہ بیماری ہو تو یا تو بچوں کی آنکھیں ہی نہیں بنتیں یا دل کے بعض حصے خام رہ جاتے ہیں۔ اسی طرح شنوائی پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے اور بعض دفعہ بالکل اندھے اور بالکل بہرے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ بسا اوقات ایسے بچے چند مہینے کے اندر ہی مر جاتے ہیں اور اسے رحمت شمار کرنا چاہیے ورنہ جو بچے بچ جائیں وہ ماں باپ کے لیے عمر بھر کا روگ بن جاتے ہیں۔ مزید احتیاط کا تقاضا ہے کہ اگر حاملہ عورت کو ابتدائی تین مہینوں میں خسرہ ہو جائے تو اسے ضرور اچھے کلینک میں داخل کروا کر یہ تسلی کر لینی چاہیے کہ کہیں یہ جرمن میزلز (German Measles) تو نہیں تھی جس کا اثر جنین پر پڑا ہو۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر مشورہ دیں گے کہ زچہ اور بچہ دونوں کا مفاد تقاضا کرتا ہے کہ ایسا حمل ضرور گرا دیا جائے۔ (صفحہ۳۷۶-۳۷۷)

فیرم میٹیلیکم
Ferrum metallicum
(لوہا)

حیض بعض دفعہ بہت لمبے چلتے ہیں صرف ایک دو دن تھوڑا سا رکے اور پھر جاری ہو گئے لیکن اس قسم کے حیض میں پورا خون نہیں نکلتا بلکہ پھیکا پھیکا زردی مائل خون جاری رہتا ہے اور بعض دفعہ رحم کی جھلی کے کچھ ٹکڑے بھی کٹ کٹ کر حیض کے ساتھ باہر نکلتے ہیں لیکن عجیب بات یہ ہے کہ چہرے پر وہی پر خون ہونے کی جھوٹی علامتیں نظر آتی ہیں۔ ایسی عورتیں اندام نہانی کے حساس ہو جانے کی وجہ سے عموماً اسقاط حمل کی بیماری کا شکار ہوتی ہیں۔ اسی طرح اندام نہانی سے رحم کے اندرونی حصوںکا کچھ باہر نکل آنا بھی بعید نہیں۔(صفحہ۳۸۰)

فیرم فاس
Ferrum phosphoricum
(Phosphate of Iron)

فیرم فاس حمل کے دوران عورتوں کو ٹانک کے طور پر استعمال کروانی چاہیے۔ اس غرض کے لیے فیرم فاس، کلکیریا فاس اور کالی فاس کا مرکب بہت مفید ہے۔ شروع کے مہینوں میں دینے سے حمل ضائع ہونے کا رجحان رک جاتا ہے اور آخری دو تین مہینوں میں بچہ کی نشوونما کے لیے بہت مفید ہے۔ اسے مسلسل استعمال نہیں کرنا چاہیے، کچھ عرصہ کھلانے کے بعد وقفہ ڈال کر دوبارہ شروع کرانا چاہیے۔ اس طریق سے کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ فائدہ ہی پہنچتا ہے۔(صفحہ۳۸۵-۳۸۶)

کھانے کے بعد متلی ہوتی ہے متلی اگر حمل کے زمانے میں ہو تو اس میں فیرم فاس مفید ہے لیکن حمل کی متلی عموماً کافی ضدی اور سخت ہوتی ہے۔ محض فیرم فاس سے شاذ کے طور پر ہی فائدہ ہوتا ہے۔ متلی کی اور بہت سی دوائیں ہیں جو خصوصیت سے حمل سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان سب پر عبور ہونا چاہیے۔ متلی میں اب تک جتنی دوائیں استعمال کی گئی ہیں ان میں ایک نئی دوا پپلی (Pipli) ہے جو میں نے خود بنوائی ہے۔ یہ نئی چیز ہے اور پیپل کے پتوں کی راکھ سے بنائی گئی ہے۔ یہ حمل کی ضدی متلی دور کرنے میں مفید ثابت ہوئی ہے۔(صفحہ۳۸۶)

(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button