کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

نوحہ خوانی کی مذمت

ماتم کی حالت میں جزع فزع اور نوحہ یعنی سیاپا کرنا اور چیخیں مار کر رونا اور بے صبری کے کلمات زبان پر لانا یہ سب باتیں ایسی ہیں کہ جن کے کرنے سے ایمان کے جانے کا اندیشہ ہے اور یہ سب رسمیں ہندوؤں سے لی گئیں۔جاہل مسلمانوں نے اپنے دین کو بھلا دیا اور ہندوؤں کی رسمیں اختیار کر لیں۔کسی عزیز اور پیارے کی موت کی حالت میں مسلمانوں کے لیے قرآن شریف میں یہ حکم ہے کہ صرف اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَ (البقرۃ:۱۵۷) کہیں۔یعنی ہم خدا کا مال اور مِلک ہیں۔اسے اختیار ہے جب چاہے اپنا مال لے لے اور اگر رونا ہو تو صرف آنکھوں سے آنسو بہانا جائز ہے اور جو اس سے زیادہ کرے وہ شیطان سے ہے… سیاپا کرنے کے دنوں میں بے جا خرچ بھی بہت ہوتے ہیں۔حرام خور عورتیں شیطان کی بہنیں جو دُوردُور سے سیاپا کرنے کے لیے آتی ہیں اور مکر و فریب سے منہ کو ڈھانپ کر اور بھینسوں کی طرح ایک دوسرے سے ٹکرا کر چیخیں مار کر روتی ہیں ان کو اچھے اچھے کھانے کھلائے جاتے ہیں اور اگر مقدور ہو تو اپنی شیخی اور بڑائی جتلانے کے لیے صدہا روپیہ کا پلاؤ اور زردہ پکا کر برادری وغیرہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔اس غرض سے کہ لوگ واہ واہ کریں کہ فلاں شخص نے مرنے پر اچھی کرتوت دکھلائی۔ اچھا نام پیدا کیا۔سو یہ سب شیطانی طریق ہیں جن سے توبہ کرنا لازم ہے۔

(ملفوظات جلد۸ صفحہ۲۸۰-۲۸۱، ایڈیشن۲۰۲۲ء)

یاد رکھیں کہ جب تک وہ طریق اختیار نہ کیا جاوے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا اور جس پر حضرت علیؓ اور حضرت امام حسینؓ نے قدم مارا تھا۔کچھ بھی نہیں مل سکتا۔یہ تعزئیے بنانااور نوحہ خوانی کرناکوئی نجات کاذریعہ اور خدا تعالیٰ سے سچا تعلق قائم کرنے کا طریقہ نہیں ہوسکتا۔خواہ کوئی ساری عمر ٹکریں مارتارہے۔

(ملفوظات جلد۶صفحہ ۱۷-۱۸، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button