یہ زندگی بھی اگر خدا تعالیٰ کے لئے نہ ہو تو جہنم ہی ہے
انسان اگر اللہ تعالیٰ کے لئے زندگی وقف نہیں کرتا تو وہ یاد رکھے کہ ایسے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے جہنم کو پیدا کیا ہے۔اس آیت سے صاف طور پر معلوم ہوتا ہے کہ جیسا کہ بعض خام خیال کوتاہ فہم لوگوں نے سمجھ رکھا ہے کہ ہر ایک آدمی کو جہنم میں ضرور جانا ہو گا۔یہ غلط ہے۔ہاں اس میں شک نہیں کہ تھوڑے ہیں جو جہنم کی سزا سے بالکل محفوظ ہیں اور یہ تعجب کی بات نہیں۔خدا تعالیٰ فرماتا ہے قَلِيْلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُوْرُ (سبا:۱۴) اب سمجھنا چاہیے کہ جہنم کیا چیز ہے؟ ایک جہنم تو وہ ہے جس کا مَرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے وعدہ دیا ہے اور دوسرے یہ زندگی بھی اگر خدا تعالیٰ کے لئے نہ ہو تو جہنم ہی ہے۔اللہ تعالیٰ ایسے انسان کا تکلیف سے بچانے اور آرام دینے کے لئے متولّی نہیں ہوتا۔یہ خیال مت کرو کہ کوئی ظاہری دولت یا حکومت یا مال و عزت،اولاد کی کثرت کسی شخص کے لئے کوئی راحت یا اطمینان اور سکینت کا موجب ہو جاتی ہے اور وہ دم نقد بہشت میں ہوتا ہے؟ ہرگز نہیں۔وہ اطمینان اور وہ تسلی اور وہ تسکین جو بہشت کے انعامات میں سے ہے ان باتوں سے نہیں ملتی۔وہ خدا ہی میں زندہ رہنے اور مرنے سے مل سکتی ہے جس کے لئے انبیاء علیہم السلام خصوصاً ابراہیم اور یعقوب علیہما السلام کی یہی وصیت تھی کہ لَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَاَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ(البقرۃ:۱۳۳) لذّات دنیا تو ایک قسم کی ناپاک حرص پیدا کرکے طلب اور پیاس کو بڑھا دیتی ہیں۔استسقاء کے مریض کی طرح پیاس نہیں بجھتی۔یہاں تک کہ وہ ہلاک ہو جاتے ہیں۔پس یہ بے جا آرزو اور حسرتوں کی آگ بھی منجملہ اسی جہنم کی آگ کے ہے جو انسان کے دل کو راحت اور قرار نہیں لینے دیتی بلکہ اس کو ایک تذبذب اور اضطراب میں غلطاں پیچاں رکھتی ہے۔اس لئے میرے دوستوں کی نظر سے یہ امر ہرگز پوشیدہ نہ رہے کہ انسان مال و دولت یا زن و فرزند کی محبت کے جوش اور نشہ میں ایسا دیوانہ اور از خودرفتہ نہ ہو جاوے کہ اس میں اور خدا تعالیٰ میں ایک حجاب پیدا ہو جاوے۔مال اور اولاد اسی لئے تو فتنہ کہلاتی ہے۔ان سے بھی انسان کے لئے ایک دوزخ طیار ہوتا ہے اور جب وہ ان سے الگ کیا جاتا ہے تو سخت بے چینی اور گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے اور اس طرح پر یہ بات کہ نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُ الَّتِيْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْـِٕدَةِ (الھمزۃ:۸،۷) منقولی رنگ میں نہیں رہتا بلکہ معقولی شکل اختیار کر لیتا ہے۔پس یہ آگ جو انسانی دل کو جلا کر کباب کر دیتی اور ایک جلے ہوئے کوئلہ سے بھی سیاہ اور تاریک بنا دیتی ہے۔یہ وہی غیر اللہ کی محبت ہے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۵۰۳،۵۰۲،ایڈیشن ۲۰۲۲ء)