مالی قربانی کی برکات
خدا کی راہ میں جو لوگ مال خرچ کرتے ہیں اُن کے مالوں میں خدا اس طرح برکت دیتا ہے کہ جیسے ایک دانہ جب بویاجاتاہے تو گو وہ ایک ہی ہوتا ہے مگرخدا اُس میں سے سات۷ خوشے نکال سکتا ہے اور ہرایک خوشہ میں سو۱۰۰ دانے پیدا کرسکتا ہے یعنی اصل چیز سے زیادہ کر دینا یہ خدا کی قدرت میں داخل ہے اور درحقیقت ہم تمام لوگ خدا کی اسی قدرت سے ہی زندہ ہیں اور اگرخدا اپنی طرف سے کسی چیز کوزیادہ کرنے پر قادر نہ ہوتا تو تمام دنیا ہلاک ہو جاتی اور ایک جاندار بھی رُوئے زمین پر باقی نہ رہتا۔
(چشمہ معرفت،روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۱۷۱-۱۷۰)
مالی عبادت جس قدر انسان اپنی کوشش سے کر سکتا ہے وہ صرف اس قدر ہے کہ اپنے اموال مرغوبہ میں سے کچھ خدا کے لئے دیوے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اِسی سورت میں فرمایا ہے وَمِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ(البقرۃ:۴) اور جیسا کہ ایک دوسری جگہ فرمایا ہے لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ (آل عمران:۹۳)لیکن ظاہر ہے کہ اگر مالی عبادت میں انسان صرف اسی قدر بجا لاوے کہ اپنے اموالِ محبوبہ مرغوبہ میں سے کچھ خدا تعالیٰ کی راہ میں دیوے تو یہ کچھ کمال نہیں ہے کمال تو یہ ہے کہ ماسویٰ سے بکلّی دست بردار ہو جائے اور جو کچھ اُس کا ہے وہ اُس کا نہیں بلکہ خدا کا ہو جائے۔ یہاں تک کہ جان بھی خدا تعالیٰ کی راہ میں فدا کرنے کے لئے طیار ہو۔
(حقیقۃ الوحی،روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۴۰-۱۳۹)
خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار
جو سب کچھ ہی کرتے ہیں اُس پر نثار
اُسے دے چکے مال و جان بار بار
ابھی خوف دل میں کہ ہیں نابکار
(نشان آسمانی، روحانی خزائن جلد۴ صفحہ ۴۳۴)