حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےجلسہ سالانہ تنزانیہ ۲۰۲۴ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام کا اردو مفہوم
پیارے احباب جماعت تنزانیہ!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا ترپن واں جلسہ سالانہ مورخہ ۲۷، ۲۸ اور ۲۹؍ستمبر۲۰۲۴ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بڑی کامیابی سے نوازے، آپ سب بے انتہا فضلوں کے وارث بنیں اور ہمارے مذہب یعنی اسلام اور ہمارے پیارے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی تعلیمات اور ہدایات کے متعلق علم و فہم میں اضافہ کرنے والے ہوں۔
یاد رکھیں کہ یہ کوئی عام دنیاوی تہوار یا میلہ نہیں ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
’’اس جلسہ کے اغراض میں سے بڑی غرض تو یہ ہے کہ تا ہر ایک مخلص کو بالمواجہ دینی فائدہ اُٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل و توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔ پھر اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا اور اس جماعت کے تعلقات اخوت استحکام پذیر ہوں گے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ ۳۴۰، ایڈیشن ۱۹۸۹ء)
پس ہمیں اس منفرد اجتماع کے مقدس ماحول سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ ہم اپنے باطن کو بہتر بنا سکیں اور اس طرح اپنی اخلاقی حالت کو پاک کر سکیں اور اس کے نتیجہ میں ہم اپنے ایمان کو مضبوط کر سکیں اور تقویٰ یعنی راستبازی کے اپنے معیار کو بڑھاسکیں اور اپنے اندر اللہ کا حقیقی خوف پیدا کر سکیں۔
یقیناً یہ جلسہ ہمارے دلوں میں نرمی، شفقت اور عاجزی پیدا کرنے والا ہونا چاہیے۔ یہ جماعت کے اندر پیار اور بھائی چارہ کے رشتوں کو بڑھانے کا ذریعہ ہونا چاہیے اور ہمیں اس قابل بنانے والا ہونا چاہیے کہ ہم نہ صرف ایک دوسرے کا خیال رکھیں بلکہ دوسرے ضرورت مند لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی بہترین مثال قائم کریں۔ ہمیں اپنے روزمرہ کے طرز عمل اور سلوک میں عاجزی اور نرمی پیدا کرنی چاہیے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں اسلام کی خدمت کے لیے جوش و جذبہ پیدا کرنا چاہیے اور اپنے خالق اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک زندہ تعلق قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اس حوالہ سے حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا:
’’یہ وہ امور اور شرائط ہیں جو میں ابتدا سے کہتا چلا آیا ہوں۔ میری جماعت میں سے ہر ایک فرد پر لازم ہوگا کہ ان تمام وصیتوں کے کاربند ہوں اور چاہیے کہ تمہاری مجلسوں میں کوئی ناپاکی اور ٹھٹھے اور ہنسی کا مشغلہ نہ ہو۔ اور نیک دل اور پاک طبع اور پاک خیال ہوکر زمین پر چلو۔ اور یاد رکھو کہ ہر ایک شر مقابلہ کے لائق نہیں ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ اکثر اوقات عفو اور درگذر کی عادت ڈالو اور صبر اور حلم سے کام لو اور کسی پر ناجائز طریق سے حملہ نہ کرو اور جذبات نفس کو دبائے رکھو۔ اور اگر کوئی بحث کرو یا کوئی مذہبی گفتگو ہو تو نرم الفاظ اور مہذبانہ طریق سے کرو اور اگر کوئی جہالت سے پیش آوےتو سلام کہہ کر ایسی مجلس سے جلد اٹھ جاؤ… خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہیں ایک ایسی جماعت بناوے کہ تم تمام دنیا کے لئے نیکی اور راستبازی کا نمونہ ٹھہرو۔‘‘
(اشتہار ۲۹؍مئی۱۸۹۸ء، مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ ۴۳۴)
میں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ خلافت احمدیہ کے الٰہی نظام کو ہمیشہ اولین ترجیح دیں۔ خلیفۃ المسیح سے قریبی تعلق بنانے کی کوشش کریں اور ہمیشہ وفادار رہیں۔ آپ اپنے بچوں کو بھی خلافت کی ان گنت نعمتوں کا بتائیں(کی تعلیم دیں) اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی آنے والی نسلیں خلافت احمدیہ کی بابرکت راہنمائی، حفاظت اور پناہ گاہ میں مستقل رہیں۔ آپ کو ایم ٹی اے کثرت سے دیکھنا چاہیے اور اپنے اہل خصوصاً اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے رہیں۔
میں جماعت کے ہر ایک فرد کو تبلیغ کی اہمیت کی یاد دلاتا ہوں۔ مورخہ ۸؍ستمبر ۲۰۱۷ء کے خطبہ جمعہ میں مَیں نے کہا تھا:
’’ ہمارے سے اگر پوچھا جائے گا تو صرف اتنا جو اللہ تعالیٰ نے ہم سے پوچھنا ہے کہ کیا ہم نے پیغام پہنچایا؟ یا پھر کیوں ہم نے اپنا تبلیغ کا فریضہ ادا نہیں کیا؟ اور کیوں اللہ تعالیٰ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے نہیں کیا؟… تمہارا کام تبلیغ کرنا ہے۔ پیغام پہنچانا ہے۔ حق کا پیغام دنیا کے ہر شخص تک پہنچانا ہے۔ اسلام کی خوبیوں اور خوبصورت تعلیم کو دوسروں پر ظاہر کرنا ہے۔ وہ کئے جاؤ۔ ‘‘
پس تنزانیہ کے تمام لوگوں تک اسلام احمدیت کے پُرامن پیغام کو پہنچانے کے لیے حکمت سے منصوبے بنائیں اور نئے ذرائع تلاش کریں۔
آخر میں، مَیں آپ سب کو کہتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ آگے بڑھیں اور پورے عزم اور ہمت کے ساتھ عہد کریں کہ آپ ہمیشہ اپنی زندگیوں میں تمام پاک تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں گےتاکہ آپ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ کی گئی بیعت کی ہر ایک شرط پر عمل کرتے ہوئے اسے پورا کرسکیں۔ ان شاءاللہ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ دنیا میں ایک حقیقی روحانی انقلاب پیدا کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس ہدایت پر بہترین انداز میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ آپ سب پر رحم کرے۔