حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ بھارت ۲۰۲۴ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام
ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الحمد للہ کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے اور آپ کو اس بابرکت موقع سے بھر پور استفادہ کی توفیق دے۔ آمین
مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ میرا اس موقع پر پیغام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ خاص فضل فرمایا ہے کہ آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے اور خلافت سے وابستگی کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ آپ پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ آپ خود بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کریں اور اپنی اولاد کو بھی اس کی نصیحت کرتی رہیں۔ اسلامی تعلیمات میں ایک نہایت اہم حکم نماز ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
’’نماز خدا کا حق ہے اسے خوب ادا کرو …یہ دین کو درست کرتی ہے۔ اخلاق کو درست کرتی ہے۔ دنیا کو درست کرتی ہے۔ نماز کا مزا دنیا کے ہر ایک مزے پر غالب ہے اور لذات جسمانی کے لئے ہزاروں خرچ ہوتے ہیں اور پھر ان کا نتیجہ بیماریاں ہوتی ہیں اور یہ مفت کا بہشت ہے جو اسے ملتا ہے۔ قرآن شریف میں دو جنتوں کا ذکر ہے۔ ایک ان میں سے دنیا کی جنت ہے اور وہ نماز کی لذت ہے۔‘‘
(ملفوظات جلد 3 صفحہ 591تا 592)
آنحضرتﷺ نے نماز کو آنکھوں کی ٹھنڈک کے طور پر پیش کیا ہے۔ جیسا کہ آپ جانتی ہیں کہ ایک دعا ہے جو بچوں کے لئے کی جاتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ اے اللہ انہیں ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا۔ جب آپ خدا تعالیٰ سے یہ دعا کرتی ہیں تو آنحضرتﷺ کے ہی اسوہ کی روشنی میں آپ کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک تلاش کرنی چاہئے اور یہ ٹھنڈک صرف اللہ تعالیٰ کے حقوق ادا کر کے نماز ہی کے ذریعہ حاصل ہو سکتی ہے۔ اس لئے بچوں کی تربیت کے لئے ضروری ہے کہ عورتیں اپنی نمازوں کی حفاظت کریں اور نماز کی ادائیگی کا اعلیٰ ترین معیار حاصل کریں۔ جب آپ اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرتے ہوئے اپنی نمازوں کی حفاظت کریں گی، اپنے خاوندوں اور بچوں کو نماز کی طرف راغب کریں گی، تو یقیناً پھر نماز آپ کی حفاظت کرے گی اور ہر قسم کی غلط بات اور برائی سے روکے گی۔ سورۃ عنکبوت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ۔ کہ نماز بے حیائی اور ناپسندیدہ باتوں سے روکنے والی ہے، اسی طرح نماز کو وقت کی پابندی کے ساتھ ادا کرنا دراصل ہمیں برے کاموں سے روکتا ہے۔ اور یہ روحانی حفاظتی دیوار محض ہماری ذات تک محدود نہیں بلکہ تمام گھرانا اس سے حفاظت حاصل کرتا ہے اور محفوظ ہو جاتا ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حقیقی معنوں میں حق ادا کرتےہیں، اللہ تعالیٰ ان کا دوست ہو جاتا ہے اور ان سے خوش ہو جاتا ہے۔
پس یاد رکھیں کہ عورتیں ہی دراصل اولاد کی تربیت کا سامان مہیا کرتی ہیں اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ وہ اپنی نمازوں کی طرف توجہ کریں۔ جو عورت اپنی نماز کی حفاظت کرتی ہے وہ یقیناً اپنے بچوں کے جنت میں داخل ہونے کی ضمانت مہیا کرتی ہے۔
حضرت عبد الرحمٰن بن عوفؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ ایک عورت جو اپنی پانچ وقت نمازوں کی پابندی کرتی ہے اور جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اپنے آپ کو اخلاقی برائیوں سے بچایا اور اپنے خاوند کی اخلاص اور وفا سے خدمت کی۔ ایسی عورت کا حق ہے کہ وہ جنت میں کسی بھی دروازے سے داخل ہو جائے۔
یہ بات بھی ہمیشہ یاد رکھیں کہ خلافت کے ساتھ عبادت کا بڑا تعلق ہے۔ جہاں مومنوں سے دلوں کی تسکین اور خلافت کا وعدہ ہے وہاں ساتھ ہی اگلی آیت میں اَقِیمُوا الصَّلوٰةَ (النور : 57) کا بھی حکم ہے۔ پس تمکنت حاصل کرنے اور نظام خلافت سے فیض پانے کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ نماز قائم کرو۔ پس آپ کو یہ بات اپنے ذہن میں اچھی طرح بٹھا لینی چاہئے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے اس انعام کا، جوخلافت کی صورت میں جاری ہے، فائدہ تب اٹھا سکیں گی جب اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والی ہوں گی۔
اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین