ذیابیطس کا تعارف اور اس کے بعض ممکنہ علاج
ذیابیطس بنیادی طور پر ایک ایسی حالت ہے جو امیون سسٹم اور میٹابولزم میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ بیماری اچانک نمودار نہیں ہوتی بلکہ آہستہ آہستہ ہمارے جسم کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔ غیر صحت مند طرزِ زندگی، غیر متوازن خوراک اور ناقص روزمرہ معمولات اس بیماری کے بڑھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
جب ہم مسلسل اپنے جسم کے قدرتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں، تو جسم کا بلڈشوگر مینجمنٹ سسٹم آہستہ آہستہ کمزور پڑنے لگتا ہے۔ گلوکوز کو متوازن رکھنے والا نظام تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے اور اس مرحلے پر اسے آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن ہم اکثر فوری حل تلاش کرتے ہوئے ایلوپیتھک دوائیوں کا سہارا لیتے ہیں جو وقتی طور پر گلوکوز لیول کو کنٹرول کرتی ہیں۔ نتیجۃً جسم کا قدرتی نظام مزید خراب ہو جاتا ہے اور اپنا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں مستقل دوائیوں یا انسولین پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
اس کا بہترین حل یہ ہے کہ قدرتی اور صحت مند طرزِ زندگی اپنائی جائے۔ متوازن خوراک، باقاعدہ ورزش اور اپنی روزمرہ کی روٹین میں مثبت تبدیلیاں لا کر ہم نہ صرف بلڈشوگر کو کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں بلکہ اپنے جسم کے نظام کو بھی دوبارہ فعال اور مضبوط بنا سکتے ہیں۔
ذیابیطس کے جلد لاحق ہونے کی چند اہم وجوہات درج ذیل ہیں جن سے بچنا بہت ضروری ہے:
۱۔ سافٹ ڈرنکس:سافٹ ڈرنکس اور دیگر از حد میٹھی مشروبات جسم میں شوگر لیول کو تیزی سے بڑھاتی ہیں۔ جو افراد زیادہ مقدار میں اور بار بار یہ مشروبات پیتے ہیںان میں ذیابیطس کا مرض ہونے کے امکانات کئی گنا زیادہ ہو جاتے ہیں۔ ان مشروبات سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔ اگر کوئی مشروب لینا ضروری ہو تو قدرتی جوسز یا کم چینی والے ملک شیک کو ترجیح دیں لیکن وہ بھی اعتدال میں۔
۲۔برائلر چکن:آج کل مارکیٹ میں دستیاب برائلر چکن صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ پہلے یہ مرغیاں ساٹھ دنوں میں تیار ہوتی تھیں لیکن اب انہیں بیس دنوں کے اندر ہی مختلف دوائیوں، سٹیرائیڈز اور مصنوعی غذائی طریقوں سے بڑا کیا جاتا ہے تاکہ انہیں جلد از جلد فروخت کے قابل بنایا جا سکے۔
یہ عمل مرغی کے اندرونی نظام کو متاثر کرتا ہے اور جب ہم یہ گوشت کھاتے ہیں تو یہ ہمارے جسم پر بھی منفی اثرات ڈالنے لگتا ہے جن میں یہ علامات شامل ہیں: ہڈیوں کی مضبوطی کم ہو جاتی ہے، پٹھے اور جوڑ کمزور ہو جاتے ہیں اور اندرونی نظامِ ہاضمہ اور قوت مدافعت متاثر ہوتی ہے وغیرہ۔
اس کے علاوہ دیگر فاسٹ فوڈز اور وہ تمام اشیا جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں ان سے پرہیز کریں۔ سادہ، متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ ایسی غذا کا انتخاب کریں جو نہ صرف جسم کو توانائی فراہم کرے بلکہ صحت کو بھی بہتر بنائے۔ ذیابیطس جیسی بیماری جو آج کل بہت عام ہو چکی ہے سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ اپنی خوراک اور طرزِ زندگی میں احتیاط اور مثبت تبدیلیاں لائی جائیں۔
علاج:جب آپ کو معلوم ہو کہ آپ کو ذیابیطس ہے تو یہ زندگی کا ایک اہم موڑ ہوتا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ آپ اپنی صحت کے لیے کون سا راستہ اختیار کریں گے۔ اس موقع پر جذباتی فیصلے کرنے یا جلد بازی سے گریز کریں۔ اس کے بجائے سوچ سمجھ کر اور حکمت عملی کے ساتھ درج ذیل اقدامات اپنائیں۔
خوراک میں تبدیلی: اپنی خوراک کو فوری طور پر محدود کریں اور اسے متوازن بنائیں۔ جو بھی مقدار آپ کھا رہے ہیں اسے آدھا کر دیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ دو روٹیاں کھاتے ہیں تو اسے ایک تک محدود کر دیں۔ تیل اور چینی سے بھرپور اشیا سے پرہیز کریں اور سبزیوں، دالوں اور ہلکی پروٹین والی غذا کو ترجیح دیں۔ سفید آٹے اور چاول کی بجائے فائبر سے بھرپور اشیا جیسے جَو، باجرہ، یا براؤن رائس کا استعمال کریں۔
میتھی دانے کا قہوہ بنا کر پیئیں یا رات کو پانی میں میتھی دانے بھگو دیں اور صبح نہار منہ اس پانی کو پی لیں۔ اگر چاہیں تو میتھی دانے کے ساتھ کلونجی بھی ملا سکتے ہیں جو مزید فائدہ مند ہے۔ اس کے علاوہ چنے اپنی خوراک میں شامل کریں۔ یہ فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں اور خون میں گلوکوز کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ نیز روزانہ تین سے چار نیم کے پتے چبائیں۔ یہ خون میں شوگر لیول کو کنٹرول کرنے کے لیے بہترین ہیں۔ اسی طرح امرود، جامن، پیپل، اور آم کے درختوں کے پتوں کا قہوہ بنا کر پینا یا انہیں دھو کر چبانا شوگر لیول کو کم کرنے میں مددگار ہے۔
ورزش: روزانہ کی ورزش اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔ اتنی جسمانی سرگرمی کریں کہ آپ کا سانس پھول جائے اور جسم سے پسینہ نکلے۔ یہ شوگر لیول کو قدرتی طور پر کنٹرول کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔ اگر ذیابیطس پھر بھی قابو میں نہ آئے تو اپنی ورزش کا دورانیہ اور شدت بڑھا دیں۔ مثال کے طور پر چہل قدمی کے وقت میں اضافہ کریں، تیز رفتار دوڑیں یا ہلکی پھلکی مشقت والی سرگرمیوں کو شامل کریں۔
فوری دوا سے گریز: ذیابیطس کی تشخیص کے بعد فوراً گولیاں یا دوائیاں لینے سے پرہیز کریں۔ پہلے قدرتی طریقوں سے اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کریں کیونکہ دوائیاں جسم کے قدرتی نظام کو مزید کمزور کر سکتی ہیں۔
اگر آپ پہلے ہی ذیابیطس کی دوائی استعمال کر رہے ہیں تب بھی ان قدرتی طریقوں کو اپنانا فائدہ مند ہوگا۔ یاد رکھیں کہ کوئی ایک نسخہ ہر فرد کے لیے مؤثر نہیں ہو سکتا کیونکہ ذیابیطس کی مختلف اقسام اور شدت ہوتی ہیں۔ ہر شخص کا جسمانی نظام مختلف انداز سے کام کرتا ہے اور ذیابیطس کے اثرات بھی مختلف ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی حالت اور ضروریات کو سمجھتے ہوئے وہ طریقہ اپنائیں جو آپ کے لیے زیادہ موزوں اور فائدہ مند ہو۔
(نوٹ: اس مضمون میں عمومی معلومات دی گئی ہیں۔ قارئین اپنے مخصوص طبی حالات کے پیش نظر اپنے ڈاکٹر یا جی پی (GP)سے مشورہ کریں۔)
(مرسلہ : ارفع طلحہ۔ ملائیشیا )
٭…٭…٭