کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

اِتباعِ امام اپنا شعار بناؤ

دیکھو! اونٹوں کی ایک لمبی قطار ہوتی ہے اور وہ کس طرح پر اس اونٹ کے پیچھے ایک خاص انداز اور رفتار سے چلتے ہیں۔اور وہ اونٹ جو سب سے پہلے بطور امام اور پیشرو کے ہوتا ہے وہ ہوتا ہے جو بڑا تجربہ کار اور راستہ سے واقف ہو۔پھر سب اونٹ ایک دوسرے کے پیچھے برابر رفتار سے چلتے ہیں اور ان میں سے کسی کے دل میں برابر چلنے کی ہوس پیدا نہیں ہوتی جو دوسرے جانوروں میں ہے جیسے گھوڑے وغیرہ میں۔گویا اونٹ کی سرشت میں اتباعِ امام کا مسئلہ ایک مانا ہوا مسئلہ ہے۔اس لئے اللہ تعالیٰ نے اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ کہہ کر اس مجموعی حالت کی طرف اشارہ کیا ہے جبکہ اونٹ ایک قطار میں جارہے ہوں۔اسی طرح پر ضروری ہے کہ تمدنی اور اتحادی حالت کو قائم رکھنے کے واسطے ایک امام ہو۔

پھر یہ بھی یاد رہے کہ یہ قطار سفر کے وقت ہوتی ہے۔پس دنیا کے سفر کو قطع کرنے کے واسطے جب تک ایک امام نہ ہو انسان بھٹک بھٹک کر ہلاک ہو جاوے۔

پھر اونٹ زیادہ بارکش اور زیادہ چلنے والا ہے۔.اس سے صبر وبرداشت کا سبق ملتا ہے.

پھر اونٹ کا خاصہ ہے کہ وہ لمبے سفرو ںمیں کئی کئی دنوں کا پانی جمع رکھتا ہے۔غافل نہیں ہوتا۔پس مومن کو بھی ہر وقت اپنے سفر کے لئے طیار اور محتاط رہنا چاہیے اور بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے۔فَاِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى (البقرۃ:۱۹۸)

يَنْظُرُوْنَ کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دیکھنا بچوں کی طرح دیکھنا نہیں ہے بلکہ اس سے اتباع کا سبق ملتا ہے کہ جس طرح پر اونٹ میں تمدنی اور اتحادی حالت کو دکھایا گیا ہے اور ان میں اتباعِ امام کی قوت ہے اسی طرح پر انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اتباعِ امام اپنا شعار بنا وے کیونکہ اونٹ جو اس کے خادم ہیں ان میں بھی یہ مادہ موجود ہے۔

كَيْفَ خُلِقَتْ میں اُن فوائد جامع کی طرف اشارہ ہے جو اِبِل کی مجموعی حالت سے پہنچتے ہیں۔

(ملفوظات جلد ۲ صفحہ ۱۹، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button