صنعت و تجارت

ارشاد حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ و السلام


حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’اسلام کہاں ایسی تعلیم دیتا ہے کہ تم کاروبار چھوڑ کر لنگڑے لولوں کی طرح نکمے بیٹھ رہو اور بجائے اس کے کہ اوروں کی خدمت کرو خود دوسروں پر بوجھ بنو۔ نہیں بلکہ سُست ہونا گناہ ہے۔ بھلا ایسا آدمی پھر خدا اور اس کے دین کی کیا خدمت کر سکے گا۔ عیال واطفال جو خدا نے اس کے ذمے لگائے ہیں ان کو کہاں سے کھلائے گا۔ پس یا درکھو کہ خدا کا یہ ہرگز منشاء نہیں کہ تم دنیا کو بالکل ترک کر دو بلکہ اس کا جو منشاء ہے وہ یہ ہے کہ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَهَا (الشمس: ۱۰) تجارت کرو، زراعت کرو، ملازمت کرو اور حرفت کرو۔ جو چاہو کرو مگر نفس کو خدا کی نافرمانی سے روکتے رہو اور ایسا تزکیہ کرو کہ یہ امور تمہیں خدا سے غافل نہ کر دیں۔ پھر جو تمہاری دُنیا ہے وہ بھی دین کے حکم میں آجاوے گی۔ انسان دنیا کے واسطے پیدا نہیں کیا گیا۔ دل پاک ہو اور ہر وقت یہ لَو اور تڑپ لگی ہوئی ہو کہ کسی طرح خدا خوش ہو جائے تو پھر دُنیا بھی اس کے واسطے حلال ہے إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ۔ ‘‘(الحکم مورخہ ۲۶، ۳۰؍اگست ۱۹۰۸ صفحہ ۴)

(مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button