مجلس انصاراللہ فرانکفرٹ، جرمنی کے تحت فرانکفرٹ ایئرپورٹ کے احاطہ میں ایک تبلیغی مہم
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ ۵؍نومبر۲۰۲۴ء کو شعبہ تبلیغ جرمنی کو پہلی بار فرانکفرٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹرمینل 2 پر قیام امن کے حوالے سے مجلس انصاراللہ فرانکفرٹ کے تعاون سے غزہ کے مظلومین کے حق میں آواز اٹھانے کے ليے سٹالز لگانےکی توفیق ملی۔ اس دوران ایئرپورٹ سے آنے اور جانے والے مسافروں کو یہ پیغام پہنچانے کی سعی کی گئی کہ قیام امن آنے والے مسیح موعودؑ کو مانے بغیر ممکن نہیں۔ لہٰذا اس موقع پر احباب جماعت حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی تصاویر والے پوسٹرز لے کر کھڑے تھے۔ علاوہ ازیں خلافت احمدیہ کا تعارف کروانے کے ليے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصاویر کےبڑے بڑے پوسٹرز جن پر جنگ بندی کے حوالے سے حضور انور کے انتہائی اہم ارشادات تحریر تھے آویزاں کیے گئے تھے۔
زائرین کی ایک بھاری تعداد نے تبلیغی سٹالز میں دلچسپی دکھائی اور ڈیوٹی پر موجود احباب جماعت کی تصاویر بھی لیں۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مربیان کرام نے سپیکر کے ذریعے عالمی صورتحال کی طرف لوگوں کو توجہ دلائی۔
اس دوران ہمارے خلاف بعض لوگوں نے پولیس کو شکایات بھی کیں لیکن متعلقہ افسران نے ہمارا ساتھ دیا اور کہا کہ یہ لوگ پُر امن طریق پر امن کی باتیں کر رہے ہیں اور انہیں اس کی اجازت ہے۔ نیز ڈیوٹی پر موجود پولیس افسران بھی مربیان سلسلہ کی باتیں سن رہے تھے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے صبح ۱۱؍بجے سے شام سات بج کر پینتالیس منٹ تک ایئرپورٹ کے احاطہ میں بھرپور تبلیغ کی توفیق ملی۔ اس دوران کم وبیش ۳۰؍ہزارمسافروں کو اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے کی توفیق ملی اور اسی تعداد میں لٹریچر، لیف لیٹس اور کتب بھی تقسیم کی گئیں۔اس موقع پر مسافروں کے بیانات و تاثرات میں سے چند ایک ہدیہ قارئین ہیں۔
مسافروں کے تاثرات
٭…ایک اسرائیلی خاتون جو اسرائیل میں پلی بڑھی تھیں ہمارے پاس آئیں اور کھلے طور پر تبلیغ کرنے کی ہماری جرأت کا اعتراف کیا۔ نیز ’’ہتھیار پھینک دو‘‘ کے عنوان پر ایک پوسٹر سے موصوفہ بہت متاثر ہوئیں اور کہا کہ غزہ میں بڑا ظلم ہو رہا ہے۔
٭…ایک مسافر جو شروع میں کوئی کتابچہ وغیرہ حاصل نہیں کرنا چاہتے تھے جب انہیں سیاستدانوں کے مقابلے پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا تعارف اور آپ کی امن عالم کے لیے کاوشوں کا ذکر کیا گیا تو وہ انتہائی متاثر ہوئے اور ایک بروشر حاصل کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ وہ ضرور اسے پڑھیں گے اور دوسروں کو بھی اس کے بارے میں بتائیں گے۔
٭…ایک خاتون ابتدا میں قدرے غصے سے ہمارے سٹال پر آئیں اور پوچھا کہ یہ کام جو تم لوگ کر رہے ہوکیا اس کی اجازت پولیس سے لی ہے؟ جب انہیں مثبت جواب دیا گیا تو وہ حیران ہوئیں اور متجسس ہوکر ہمارے بارے میں مزید جاننےکی خواہش ظاہر کی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کے تاثرات شک سے تجسس اور تجسس سے پھر سمجھ بوجھ کی طرف بدلے۔
٭… ایک بزرگ جرمن جوڑا جو انجیلی تعلیمات کا پیروتھا حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی تصویر کو بڑے غور سے دیکھتے ہوئے رُکا۔ جب انہیں آپؑ کی تعلیمات اور مشن کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے بڑے غور سے ہماری باتیں سنیں جس کا اندازہ اُن کے چہروں کی سنجیدگی سے عیاں تھا۔ گفتگو کے اختتام پر دونوں نے بڑے وقار اور احترام کے ساتھ لٹریچر لیا جس سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ وہ ہماری گفتگو سے مطمئن اور مستفید ہوکر جارہے ہیں۔
٭… مشرقی جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک مسافر Mr. Thilo نےاپنی گفتگو کا آغاز دنیا کےمجموعی حالات کے بارے میں شدید مایوسی کے ساتھ کیا۔ موصوف کے انداز تخاطب سے یہ بات عیاں تھی کہ ان کے نزدیک دُنیا میں مثبت تبدیلی ممکن نہیں۔ لیکن جب ہم نے اجتماعی کوشش کی طاقت اور آفاقی اقدار کے لیے کھڑے ہونے کی اہمیت پر بات کی تو ان کے رویے میں تبدیلی آنے لگی۔ وہ زیادہ سنجیدہ اور دلی لگاؤ سے ہماری باتیں سننے لگے اور بات کے اختتام پر موصوف نے ہمارا شکریہ ادا کیا اور مزید لٹریچر ساتھ لے کر گئے۔
اللہ کے فضل سےسارادن مختلف زبانوں میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد سے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔ اس ٹیم میں رشین، عربی، فارسی، انگلش اور جرمن بولنے والے احباب جماعت شامل تھے۔ ایئرپورٹ پر اس قسم کے پیغام اور آمد مسیح کے اعلان کو اکثر لوگوں نے قدر کی نگاہ سے دیکھا۔ بے شمار لوگوں نے لیف لیٹس، بروشرز اور کتب حاصل کیں۔ الحمدللہ
اللہ تعالیٰ اس تبلیغی مہم کے تمام شاملین کو جزائے خیر سے نوازے نیز ہمیں دنیا کے کناروں تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے کی مزید توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ:صفوان ملک۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)