متفرق مضامین

مختلف ممالک میں لوگ نیا سال کیسے مناتے ہیں؟

دنیا بھر میں نئے سال کا جشن مختلف اوقات اور منفرد انداز میں منایا جاتا ہے۔ ۳۱؍دسمبر کی رات جب گھڑیاں بارہ بجاتی ہیں، تو مختلف ممالک میں نئے سال کا استقبال آتش بازی اور خوشیوں سے کیا جاتا ہے۔ البتہ کچھ ممالک مختلف دنوں میں نئے سال مناتے ہیں کیونکہ وہ مختلف کیلنڈر استعمال کرتے ہیں۔ نئے سال کا استقبال جہاں اور جب بھی ہو، اس امید اور دعا کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ یہ سال خوشحالی، برکت اور رحمت لے کر آئے۔

آتش بازی کا عالمی مظاہرہ : نئے سال کی تقریبات میں آتش بازی کا مظاہرہ سب سے نمایاں ہوتا ہے، جو دنیا کے مختلف شہروں میں رات کے بارہ بجے کیا جاتا ہے۔

نیوزی لینڈ میں سب سے پہلے نیا دن طلوع ہوتا ہے، جہاں آکلینڈ کے اسکائی ٹاور سے شاندار آتش بازی کا مظاہرہ ہوتا ہے۔

٭…آسٹریلیا کے سڈنی ہاربر پر آسمان رنگین روشنیوں سے جگمگاتا ہے۔

٭…ریو ڈی جنیرو، برازیل کے کوپاکبانا ساحل پر شاندار آتش بازی کے مناظر دیکھے جاتے ہیں۔

٭…ہانگ کانگ کے وکٹوریہ ہاربر اور دبئی کے برج خلیفہ پر بھی دلکش لاٹنگ اورآتش بازی کی جاتی ہے، جو عالمی توجہ کا مرکز بنتی ہے۔

منفرد ثقافتی روایات: نئے سال کے جشن کے دوران ہر ملک اپنی ثقافتی روایات کو نمایاں کرتا ہے، جو ان کی انفرادیت کی عکاسی کرتی ہیں۔

بال ڈراپ (گیند کا گرنا) : نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں آدھی رات سے پہلے الٹی گنتی کے ساتھ ایک چمکتی ہوئی گیند کو پول کے اوپر سے نیچے گرایا جاتا ہے، جو نئے سال کے آغاز کی علامت ہے۔ اس کے علاوہ، امریکہ کے مختلف شہروں میں منفرد اشیاء گرانے کی روایت بھی دیکھنے کو ملتی ہے، جیسے انڈیانا میں خربوزے گرائے جاتے ہیں۔

انار پھوڑنا : یونان اور ترکی میں انار کو خوشحالی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ لوگ اپنے گھروں کے باہر انار پھوڑتے ہیں تاکہ آنے والا سال برکتوں سے بھرپور ہو۔

گھنٹیاں بجانا : جاپان میں نئے سال کے استقبال کے لیے ۱۰۸؍بار گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں، جو بدی کو دُور کرنے اور پاکیزگی کی علامت ہے۔

پلیٹ توڑنا : ڈنمارک میں گھروں کے باہر پلیٹیں توڑنا خوش قسمتی کی علامت ہے۔ لوگ عزیزوں کے گھروں کے دروازے پر پلیٹیں توڑ کر خوشیوں کی دعا کرتے ہیں۔

دالیں کھانا : برازیل میں دالوں کو خوشحالی کی علامت مانا جاتا ہے، اور نئے سال کے آغاز پر دال کھانے کی روایت ہے۔

انگور کھانا : سپین میں آدھی رات کے وقت ہر گھنٹی کے ساتھ ایک انگور کھانے کی رسم ہے، جو اگلے بارہ مہینوں کی خوشیوں کی امید کی علامت ہے۔

منفرد رسومات اور ثقافتی انداز : کچھ ممالک میں نئے سال کی تقریبات انتہائی منفرد ہوتی ہیں:

ریچھ کی کھال پہننا : رومانیہ میں لوگ ریچھ کی کھال پہن کر ناچتے ہیں تاکہ بدی کی قوتوں کو دُور رکھا جا سکے۔ بچوں سے لے کر بڑے تک اس روایت کو شوق سے نبھاتے ہیں۔

خالی سوٹ کیس اٹھانا : لاطینی امریکہ کے چند ممالک میں لوگ خالی بیگ اٹھا کر گھومتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ آنے والا سال مہمات اور سفر سے بھرپور ہوگا۔

فرنیچر پھینکنا: جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں لوگ پرانی چیزوں، حتیٰ کہ فرنیچر کو بھی باہر پھینک کر نیا سال شروع کرتے ہیں۔

ایشیائی روایات: ایشیائی ممالک میں نئے سال کی تقریبات اپنے منفرد انداز میں منائی جاتی ہیں:

سرخ رنگ اور پیسوں کا تحفہ : چین، کوریا اور ویتنام میں نئے قمری سال کے موقع پر سرخ رنگ کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ گھروں اور بازاروں کو سرخ رنگ سے سجایا جاتا ہے اور بچوں کو سرخ لفافوں میں پیسے دیے جاتے ہیں۔ کوریا میں، بزرگوں کے لیے خصوصی کھانے تیار کیے جاتے ہیں اور انہیں دعائیں دی جاتی ہیں۔

پانی پھینکنا : تھائی لینڈ اور میانمار میں نئے سال کے دوران ایک دوسرے پر پانی پھینکنے کی روایت ہے۔ یہ رسم برائی کو دُور کرنے اور نئے سال کو پاکیزگی کے ساتھ شروع کرنے کی علامت ہے۔

کچھ ممالک میں نئے سال کی تقریبات میں روایتی کھانوں یا رسوم کا خاص خیال رکھا جاتا ہے:

سرخ کھجوریں : مصر کے قبطی مسیحی افراد نئے سال میں سرخ کھجور کھاتے ہیں، جو خون، پاکیزگی اور ایمان کی علامت ہے۔

خاموشی کا دن : انڈونیشیا کے بالی جزیرے پر نئے سال کے پہلے دن کو ’خاموشی کا دن‘ کہا جاتا ہے، جب چوبیس گھنٹوں کے لیے تمام سرگرمیاں معطل کر دی جاتی ہیں۔

نئے سال کی تقریبات دنیا بھر میں مختلف انداز اور ثقافتی روایات کے مطابق منائی جاتی ہیں۔ یہ رسومات نہ صرف خوشیوں کا اظہار ہیں بلکہ ہر قوم کی انفرادیت اور ثقافتی ورثے کی عکاسی بھی کرتی ہیں۔ چاہے یہ آتش بازی ہو، گھنٹیاں بجانے کی روایت، یا پلیٹیں توڑنے کا رواج، ان تمام سرگرمیوں میں نئے سال کے لیے امید، خوشی اور خوشحالی کی دعا شامل ہوتی ہے۔

نوافل، صدقات اور وقارِعمل: جماعت احمدیہ مسلمہ دنیا کے رسم و رواج کے برعکس نئے سال کا آغاز رضائے باری تعالیٰ کو مقدم رکھتے ہوئےصدقات، دعاؤں باجماعت نماز تہجداور نوافل کی ادائیگی سے کرتی ہے۔علاوہ ازیںسالِ نو کے آغاز پر ماحول کی صفائی اوروقارِعمل بھی جماعت احمدیہ کا طرہ امتیاز ہے جو اسلام احمدیت کے تعارف کا ایک غیر معمولی ذریعہ بھی بن چکا ہے۔

(مرسلہ:الف فضل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button