حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۱۵؍نومبر۲۰۲۴ء میں صلح حدیبیہ کے پس منظر اور حالات و واقعات کی تفصیل بیان فرمائی۔خطبہ میں مذکور مقامات کی مختصر تفصیل ذیل میں درج ہے۔
حدیبیہ: یہ مقام مکہ مکرمہ سےمغربی جانب جدہ شہر کی قدیم شاہراہ پر۲۴کلو میٹر دُورہے۔ آج کل اس مقام کا نام الشمیسی ہے۔ مدینہ منورہ سےاس مقام کا فاصلہ تقریباً ۴۳۱ کلومیٹر ہے۔ عہد نبویؐ میں یہ بے آباد علاقہ تھا اور یہاں حدیبیہ نامی ایک کنواں تھا جو مسافروں وغیرہ کے کام آتا۔ یہاں ایک قدیم کنویں کے آثارا بھی تک موجود ہیں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس جگہ رسو ل اللہﷺ کی برکت سے پانی بڑھنے کا معجزہ ظاہر ہوا تھا۔ ایک چونے اور پتھر سے بنی ہوئے قدیم مسجد کے آثار بھی ملتے ہیں جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہاں صلح کا معاہدہ لکھا گیا تھا۔یہ جگہ میقات کا ایک مقام بھی ہے۔اسی مناسبت سے یہاں ایک مسجد حدیبیہ بھی تعمیر کی گئی ہے۔اس مقام کا کچھ حصہ حرم کے اندر اور کچھ باہر ہے۔
تہامہ: صلح حدیبیہ کا ایک نام غزوہ تہامہ بھی ہے۔ تہامہ عرب میں بحیرہ احمر کے ساحلی میدان کو کہتے ہیں۔ اسی مناسبت سےاس علاقہ میں مکہ کے قریب ایک وادی کو بھی تہامہ کہا جاتاتھا۔ لغت کی رو سے تہامہ کا مطلب ’’لُو چلنا اور سخت گرمی‘‘ کے ہیں۔
وادی غیقہ: یہ وادی بنی غفاربن ملیل بن ضمرة کا مسکن تھی اور مدینہ سے مکہ جانے والا راستہ اس وادی کے قریب سے گزرتا تھا۔ یہ وادی بدر کے قریب ہے۔مدینہ سے اس مقام کا فاصلہ ۱۶۶کلومیٹر ہے۔یہاں کچھ مشرکین تھے جن سے رسول اللہﷺ کو سفر میں خطرہ محسوس ہوا۔
اشطاط کا تالاب: اس مقام کا نام غدیر الاشطاط ہے۔ یہ عسفان سے تقریباً ۶کلومیٹر شمال میں مدینہ کی طرف ہے۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر جب مسلمان یہاں پہنچے تو اطلاع ملی کہ کفار کا ایک دستہ اِن کو روکنے کے لیے کراع الغمیم میں ہے۔اس پر آپﷺ عسفان کی طرف جانے کی بجائے ساحل سمندر کی طرف مڑ گئے اور نسبتاً غیرمانوس رستوں سے ہوکر حدیبیہ پہنچ گئے۔
کراع الغمیم: یہ مکہ اور عسفان کے مابین ایک مقام ہے۔ مکہ سے ۶۸کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اورعسفا ن سے اس کا فاصلہ تقریباً۱۹کلومیٹر ہے۔ الکراع ایک سیاہ رنگ پہاڑ کا نام تھا۔ الغمیم وادی کو کہتے ہیں۔جب رسو ل اللہ ﷺ کی آمد کی خبر ملی تو خالد بن ولید کی قیادت میں کفار کے ۲۰۰؍سو ار مسلمانوں کو روکنے کے لیے اس مقام پر جمع ہوئے۔
وادی بلدح: یہ مکہ کی ایک وادی ہے جو تنعیم کی طرف جانے والے راستے میں ’’الشھداء‘‘ علاقہ کے مغربی طرف کے علاقہ ام الجود تک جاتی ہے۔ اس کا دوسرا نام وادی مکہ الثانیہ بھی ہے۔ صلح حدیبیہ کے وقت قریش کا ایک بڑا لشکر مقابلے کےلیے اس وادی میں جمع ہوا تھا۔بعض روایات کے مطابق بنوفزارة کے کچھ لوگ بھی یہاں رہتے تھے۔
عسفان: یہ شہر مکہ سے شمال میں ۸۷؍کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔
دیگرمقامات ’’ذوالحلیفة اور وادی الروحاء‘‘ کا تعارف ۱۱؍مئی ۲۰۲۴ء کے الفضل میں شائع ہوچکا ہے۔