ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(امراض نسواںکےمتعلق نمبر۹)(قسط۹۶)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
لیک ڈیفلوریٹم
Lac defloratum
لیک ڈیف میں عورتوں کے سردرد سے تعلق میں ایک علامت بہت نمایاں ہے یعنی حیض سے پہلے اور بعد میں سر میں درد ہوتا ہے جو گدی، پیشانی اور کنپٹیوں تک پھیل جاتا ہے۔ اگر حیض سے پہلے اور بعد میں زردی مائل بدبودار لیکوریا کا اخراج ہو تو یہ بھی لیک ڈیف کی پختہ علامت ہے۔ یہ دونوں علامتیں مل جائیں تو علاج بہت سہل ہو جاتاہے۔ لیک ڈیف حمل کی متلی میں بھی بہت مفید دوا ہے۔ ایسی مریضہ جس کا موٹاپے کی طرف میلان ہو اور جسم ٹھنڈا رہتا ہو۔ اسے ذیا بیطس ہو جائے تو لیک ڈیف بھی اس کی ایک امکانی دوا ہو گی۔ اگر کوئی عورت ضرورت سے زیادہ موٹے بچے کو جنم دے جبکہ غذا و غیرہ نارمل ہو تو اس بات کا بھاری خطرہ موجود ہے کہ اسے ذیا بیطس ہو جائے گی اور بچے میں بھی رجحان ہو گا۔ اگر اس کا مزاج ٹھنڈا ہے اور جسم ٹھنڈا رہتا ہے تو لیک ڈیف اسے مکمل شفا دے سکتی ہے اس لیے فوراً اس کے ذریعہ علاج شروع کرنا چاہیے۔ وہ عورتیں جو موٹی ہوں جسم ٹھنڈا ہو اور وہ دودھ ہضم نہ کر سکتی ہوں ان کے لیے یہ دوا نہایت مفید ہے۔ اگر کسی عورت کو دودھ سے نفرت نہ بھی ہو مگر دوران حمل دودھ ہضم نہ ہوتا ہو تو اس کی حمل کی متلی کو بھی خدا کے فضل سے یہ دوا ٹھیک کر دیتی ہے۔ اس میں معدہ کی ان تمام بیماریوں کی علامتیں پائی جاتی ہیں جو دودھ ہضم نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ (صفحہ۵۳۵)
لیکسس Lachesis
(سیاہ پھن دار سانپ سرو کوکو کا زہر)
عورتوں کے بیضتہ الرحم (Ovaries) کی تکلیفوں میں بھی لیکسس بہت مفید دوا ہے۔ اگر بائیں طرف کے بیضۃالرحم میں تکلیف کا آغاز ہو اور دائیں طرف منتقل ہو جائے تو اس میں لیکسس بہت اچھی ثابت ہو گی۔ اگر دائیں بیضتہ الرحم میں تکلیف ہو تو لائیکو پوڈیم اور ٹیر نٹولا بہت مفید ہیں۔ لائیکو پوڈیم میں دائیں سے بائیں طرف بیماری حرکت کرتی ہے۔(صفحہ۵۴۶)
لیکٹک ایسڈ
Lacticum acidum
لیکٹک ایسڈ صبح کی متلی میں بہت مفید ہے خواہ یہ متلی حمل کی ہو یا ذیا بیطس کی وجہ سے۔ لیکٹک ایسڈ میں متلی کو کچھ کھا لینے سے آرام ملتا ہے۔(صفحہ۵۵۳)
لیڈم Ledum
(Marsh Tea)
لیڈم کی مریض خواتین میں حیض بہت جلد بہت زیادہ اور گہرے سرخ رنگ کا ہوتا ہے۔ اگر یہ علامتیں موجود ہوں تو لیڈم رحم کی اکثر بیماریوں میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ لیکن لیڈم کی اس علامت کو فراموش نہ کریں کہ ہر تکلیف کو ٹھنڈ پہنچانے سے آرام آتا ہے۔(صفحہ۵۶۲)
للیئم ٹگرینم Lilium tigrinum
(Tiger Liliy)
للیئم ٹگ عورتوں کی دوست دوا سمجھی جاتی ہے۔ یہ خصوصاً ان عورتوں کے لیے بہت مفید ہے جو ہسٹیریائی مزاج رکھتی ہوں اور بہت پر جوش ہوں، رحم اور دل کی بیماریوں میں مبتلا رہتی ہوں، طرح طرح کے وہم، خوف اور خدشات انہیں گھیرے رکھتے ہوں، یہ خدشہ محسوس کریں کہ رحم اور دیگر اندرونی اعضاء گویا باہر نکلنا چاہتے ہیں اور یوں لگتا ہو جیسے اعضاء نیچے گر رہے ہیں اس لیے مریضہ لاشعوری طور پر ہاتھ کے دباؤ سے انہیں اوپر کرنے کا رجحان رکھتی ہو۔ ایسی مریضاؤں میں حیض کا خون قبل از وقت جاری ہو جاتا ہے، مقدار میں کم لیکن نہایت بد بودار ہوتا ہے، سیاہ خون کے لوتھڑے بھی نکلتے ہیں، حرکت کرنے سے خون زیادہ جاری ہوتا ہے اور لیٹنے اور آرام کرنے سے رک جاتا ہے۔ (صفحہ۵۶۵)
للیئم ٹگ میں ہائیوسمس اور کینتھرس کی طرح جنسی اعضاء میں ہیجان ملتا ہے لیکن ایک واضح فرق یہ ہے کہ للیئم ٹگ میں ان دونوں دواؤں کے مزاج کے برعکس زوردار نفسانی خواہش ایک مستقل بیماری بن جاتی ہے جس پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے۔(صفحہ۵۶۶)
میگنیشیا کارب
Magnesia carbonica
(Carbonate of Magnesia)
حمل کا دانت درد جو وضع حمل تک جاری رہتا ہے اس میں یہ بہت مفید دوا ہے۔ اس درد کا حیض سے بھی تعلق ہوتا ہے۔ حیض کے دوران دانت میں درد ہوتا ہے اورحیض ختم ہونے سے دانت کا درد ٹھیک ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۵۶۹)
میلنڈرینم
Malandrinum
میلنڈرینم عورتوں کے رحم کی تکالیف کے لیے بھی اچھی بتائی گئی ہے۔ اندرونی اعضاء میں خارش، سوزش اور سبزی مائل لیکوریا کے اخراج میں اچھا اثر دکھاتی ہے۔ (صفحہ۵۷۲)
مینگینم
Manganum aceticum
(Manganese Acetate)
قلت حیض جو وقت گزرنے کے بعد ایک آدھ دن کے لیے آتا ہے۔ خون کی رنگت پھیکی پانی کی طرح ہوتی ہے ایسی صورت میں بجائے اس کے کہ حیض جاری کرنے والی دوا دی جائے مینگینم دینی چاہیے۔ کیونکہ ایسے مریض میں خون کی شدید کمی ہوتی ہے اس لیے حیض کا خون جاری کرنے والی دوا سے رہا سہا خون بھی نکل جائے گا۔ میرا تجربہ ہے کہ علامات کے مطابق صحیح دوا دی جائے تو حیض کا خون جاری ہونے کی بجائے کچھ عرصہ کے لیے رک جاتا ہے لیکن کئی مہینے حیض بندرہنے کے بعد جب جسم میں خون کی کمی پوری ہو جائے اور طاقت آ جائے تو پھر حیض نارمل ہو جائے گا۔ اگر خون کی کمی نہ ہونے کے باوجود حیض بند ہو جائے تو بندش حیض کی دوسری دوائیں سوچنی چاہئیں۔ (صفحہ۵۷۷-۵۷۸)
عورتوں کو حیض کے ختم ہونے کے زمانے میں یا ویسے ہی خون کی کمی سے چہرہ پر تمتماہٹ اور گرم ہوا کے جھونکے محسوس ہوتے ہیں۔ اس میں سلفر، گریفائیٹس اور لیکسس وغیرہ بھی کام کرتی ہیں لیکن مینگینم بھی اچھی دوا ہے۔(صفحہ۵۸۱)
میڈورائینم
Medorrhinum
(The Gonorrhoeal Virus)
بعض عورتوں کو شادی کے بعد بعض تکلیفیں آگھیرتی ہیں۔ مثلاً حیض کے ایام میں بے قاعدگی درد اور اعصابی کمزوری وغیرہ انہیں بھی میڈور ائینم کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ میڈورائینم کا مریض سخت ٹھنڈا ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود اسے بہت پسینہ آتا ہے۔ اور اسی طرح بعض دفعہ اس کی ہتھیلیاں جلتی ہیں مگر اس کے باوجود ہاتھ باری باری ٹھنڈے بھی ہو جاتے ہیں۔ کبھی دایاں، کبھی بایاں اور بعض دفعہ دونوں ہاتھ سخت ٹھنڈے۔(صفحہ۵۸۴)
بعض اوقات اندرونی اعضاء کی مردانہ اور زنانہ بیماریوں میں جو دبے ہوئے سوزاک کی آئینہ دار ہوں بالکل متضاد علامات واقع ہوتی ہیں جذبات میں یا تو غیر معمولی ہیجان پیدا ہو جاتا ہے یا پھر جذبات بالکل ختم ہو جاتے ہیں بلکہ جنسی تصور سے ہی نفرت ہو جاتی ہے۔ مریض درمیانی حالت میں نہیں رہتا، یا ایک انتہا پر یا دوسری انتہا پر۔(صفحہ۵۸۸)
مرکری کے مرکبات Mercurius
حیض کا خون رک جائے تو سر میں درد ہونے لگتا ہے۔ کمر کے بل لیٹنے سے سر میں چکر آنے لگتے ہیں۔ سر کے گرد پٹی سی بندھے ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ بائیں کنپٹی میں درد ہوتا ہے۔ کھوپڑی میں دباؤ اورگھٹن محسوس ہوتے ہیں۔ جلن اور خارش بھی پائے جاتے ہیں۔(صفحہ۵۹۶)
عورتوں کی بیماریوں میں اگر بیضتہ الرحم یعنی (Ovary) میں ڈنک دار درد ہوں اور جلن کا احساس ہو، حیض کا خون مقدار میں بہت زیادہ پیٹ میں درد لیکوریا جو رات کو زیادہ ہو جائے، چھیلنے والا مواد خارج ہو،صبح کے وقت متلی کا رجحان پیشاب کے بعد خارش اور جلن جسے ٹھنڈے پانی سے دھونے سے آرام آتا ہو تو یہ عمومی علامتیں ہیں جن میں مرکسال مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر محض کمزوری کی وجہ سے ابتدائی مہینوں میں حمل ضائع ہو جائے تو بھی مرکسال اس کمزوری کو دور کر کے طاقت بحال کرتی ہے اور عورت اس قابل ہو جاتی ہے کہ جنین کا بوجھ اٹھا سکے۔ رحم اور چھاتی کے کینسر میں اگر چہ مرکری مکمل شفا بخشنے کی صلاحیت نہیں رکھتی مگرتکلیف کو کم کر دیتی ہے اور آرام پہنچاتی ہے۔ ہاں وہ گلٹیاں جو کینسر نہ ہوں مرکری سے شفا پا جاتی ہیں۔ مرکری کی ایک قسم پروٹو آئیوڈائیڈ (Proto iodide) سینے کے کینسر میں بہت مفید ثابت ہوئی ہے۔ ڈاکٹر کینٹ سینے کے کینسر کی وجہ سے پیدا ہونے والے درد میں پروٹو آئیوڈائیڈ ۱۰۰ کی طاقت میں استعمال کرواتے تھے۔ جب بھی درد اٹھے اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے تجربہ میں آیا کہ انڈے کے برابر رسولی اس دوا کے استعمال سے بالکل ختم ہوگئی۔(صفحہ۵۹۹-۶۰۰)
ملی فولیم Millefolium
(Yerrow)
عورتوں میں حیض کا خون لمبا عرصہ جاری رہے، رحم اور پیٹ میں تشنج ہو جائے اور بہت زیادہ مقدار میں خون بہ رہا ہو تو یہ خاص ملی فولیم کا نشان ہے۔ یہ تینوں علامتیں اکٹھی ہو جائیں تو ملی فولیم خدا کے فضل سے فوری فائدہ دیتی ہے۔ الاماشاء اللہ۔ اگر حمل ضائع ہونے کا خدشہ لاحق ہو جائے، معمولی حرکت سے خون جاری ہو اور آرام کرنے سے رک جائے تو اس صورت میں بھی ملی فولیم مفید ہے۔ جس عورت کو حمل کے آغاز سے ہی سرخ خون کے جریان کی شکایت ہو جس سے اکثر بچہ ضائع ہو جاتا ہو تو اس کو چاہیے کہ متوقع حمل سے کچھ پہلے ملی فولیم کی ایک لاکھ طاقت میں ایک خوراک کھائے۔ بعض دفعہ ایک ہی خوراک اس بیماری سے ہمیشہ کے لیے نجات دے سکتی ہے۔ اسی طرح ایک لاکھ طاقت میں اس کا حیرت انگیز اثر ایک ایسے شخص پر استعمال سے ظاہر ہوا جو جھٹکا لگنے سے گھوڑا گاڑی سے باہر جا پڑا تھا اور اس کے بعد مسلسل ہفتوں تک خون تھوکتا رہا۔ ملی فولیم ایک لاکھ طاقت میں ایک ہی خوراک دینے سے خدا کے فضل سے اسے مکمل شفا ہو گئی۔(صفحہ۶۰۲)
عورتوں میں حیض رک جانے سے تشنج اور مرگی کے دورے پڑنے لگیں یا سخت محنت مشقت کرنے کی وجہ سے خون جاری ہو جائے تو ملی فولیم اس کے لیے مفید دوا ہے۔ (صفحہ۶۰۳)
نیٹرم کاربونیکم
Natrum carbonicum
(Carbonate of Sodium)
خصوصاً دودھ پلانے والی عورتوں کے منہ کے چھالوں میں نیٹرم کا رب بہترین دوا ہے۔ جن عورتوں کو دائمی لیکوریا کی تکلیف ہوتی ہے ان کے بانجھ پن کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ علامات تو اور بھی بہت سی دواؤں میں پائی جاتی ہیں لیکن نیٹرم کارب کی خاص علامت یہ ہے کہ مریضہ کا مزاج ٹھنڈا ہوگا۔ دائمی بانجھ پن کا شکار ہوگی اور مسلسل جاری رہنے والا لیکوریا ہو گا۔ اگر یہ سب علامتیں اکٹھی ہو جائیں تو خدا کے فضل سے یہ دوا بانجھ پن دور کرنے میں بہت موثر ہے۔(صفحہ۶۱۳-۶۱۴)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)
ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(امراض نسواں کےمتعلق نمبر۸)(قسط۹۵)