مضرِصحت چیزوں کو مضرِ ایمان قرار دیا گیا ہے
واضح ہو کہ قرآن شریف کے رُو سے انسان کی طبعی حالتوں کو اس کی اخلاقی اور روحانی حالتوں سے نہایت ہی شدید تعلقات واقع ہیں یہاں تک کہ انسان کے کھانے پینے کے طریقے بھی انسان کی اخلاقی اور روحانی حالتوں پر اثر کرتے ہیں… ایسا ہی یہ تمام حالتیں اخلاقی ہی ہو جاتی ہیں اور روحانیت پر نہایت گہرا اثر کرتی ہیں۔ اسی واسطے قرآن شریف نے تمام عبادات اور اندرونی پاکیزگی کے اغراض اور خشوع خضوع کے مقاصد میں جسمانی طہارتوں اور جسمانی آداب اور جسمانی تعدیل کو بہت ملحوظ رکھا ہے۔ اور غور کرنے کے وقت یہی فلاسفی نہایت صحیح معلوم ہوتی ہے کہ جسمانی اوضاع کا روح پر بہت قوی اثر ہے… ایسا ہی تجربہ ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ طرح طرح کی غذاؤں کا بھی دماغی اور دلی قوتوں پر ضرور اثر ہے۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی،روحانی خزائن جلد ۱۰صفحہ ۳۱۹-۳۲۰)
حدیث میں آیا ہے مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُہٗ مَا لَایَعْنِیْہِ۔یعنی اسلام کا حسن یہ بھی ہے کہ جو چیز ضروری نہ ہو وہ چھوڑدی جاوے۔ اسی طرح پر یہ پان، حقّہ، زر دہ (تمباکو) ا فیون وغیرہ ایسی ہی چیزیں ہیں۔ بڑی سادگی یہ ہے کہ ان چیزوں سے پرہیز کرے۔ کیونکہ اگر کوئی اوربھی نقصان ان کا بفر ض محال نہ ہو تو بھی اس سے ابتلا آ جاتے ہیں اور انسان مشکلات میں پھنس جاتاہے…عمدہ صحت کو کسی بیہودہ سہار ے سے کبھی ضائع کرنانہیں چاہئے۔ شریعت نے خوب فیصلہ کیا ہے کہ ان مضرصحت چیزوں کو مضر ِایمان قرار دیا ہے اور ان سب کی سردار شراب ہے۔ یہ سچی بات ہے کہ نشوں اور تقویٰ میں عداوت ہے۔
(ملفوظات جلد ۳صفحہ ۹۰-۹۱، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
دنیا کا حسنہ یہی ہے کہ خداہر ایک پہلو سے خواہ وہ دنیا کا ہو خواہ آخرت کا ہر ایک بَلا سے محفوظ رکھے اور فِي الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً میں جو آخرت کا پہلو ہے وہ بھی دنیا کی حسنہ کا ثمرہ ہے۔اگر دنیا کا حسنہ انسان کو مل جاوے تو وہ فال نیک آخرت کے واسطے ہے۔یہ غلط ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ دنیا کا حسنہ کیا مانگنا ہے آخرت کی بھلائی ہی مانگو۔صحتِ جسمانی وغیرہ ایسے امور ہیں جن سے انسان کو دنیا میں آرام ملتا ہے اور اس کے ذریعہ سے وہ آخرت کے لئے کچھ کر سکتا ہے اور اسی لئے دنیا کو آخرت کا مزرعہ کہتے ہیں اور درحقیقت جسے خدادنیا میں صحت، عزّت، اولاد اور عافیت دیوے اور عمدہ عمدہ اعمالِ صالحہ اس کے ہوں تو امید ہوتی ہے کہ اس کی آخرت بھی اچھی ہوگی۔كُلٌّ يَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ (بنی اسرائیل:۸۵) بات بہت عمدہ ہے کہ انسان نیکی اور پاکیزگی کی طرف جھک جاوے۔
(ملفوظات جلد ۳صفحہ ۴۶۴، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)