دعائے بیعتِ توبہ
دعائے مستجاب
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جن الفاظ میں حضرت نور الدین اعظم خلیفۂ اولؓ سے بیعت لی۔ وہ حضرت خلیفہ اولؓ کی درخواست پر حضورؑ نے اپنے قلم سے لکھ کر انہیں عنایت فرمائے۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم
’’آج میں احمد کے ہاتھ پر اپنے تمام گناہوں اور خراب عادتوں سے تو بہ کرتا ہوں جن میں مَیں مبتلا تھا اور سچے دل اور پکے ارادہ سے عہد کرتا ہوں کہ جہاں تک میری طاقت اور سمجھ ہے اپنی عمر کے آخری دن تک تمام گناہوں سے بچتا رہوں گا اور دین کو دنیا کے آراموں اور نفس کی لذات پر مقدم رکھوں گا۔ اور ۱۲جنوری کی دس شرطوں پر حتی الوسع کاربند رہوں گا اور اب بھی اپنے گذشتہ گناہوں کی خدا تعالیٰ سے معافی چاہتا ہوں۔
اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ رَبِّىْ۔ اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ رَبِّىْ۔ اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ رَبّىْ مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ
اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ وَ اَشْهَدُاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ۔
رَبِّ اِنِّيْ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِيْ فَاغْفِرْلِيْ ذُنُوْبِيْ فَاِنَّهٗ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا أَنتَ ‘‘
(سیرت المہدی جلد اوّل روایت ۹۸صفحہ ۷۰تا۷۱)
ترجمہ: میں اللہ اپنے رب سے بخشش طلب کرتا ہوں ۔ میں اللہ اپنے رب سے بخشش طلب کرتا ہوں۔ میں اللہ اپنے رب سے بخشش طلب کرتا ہوں ۔ اور اسی کی طرف جھکتا ہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدؐ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اے میرے رب میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اعتراف کیا۔ پس میرے گناہ بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخش سکتا۔
میر شفیع احمد صاحب محقق دہلوی کی روایت ہے کہ حضور علیہ السلام جب الفاظ بیعت دہراتے تو تمام آدمی رونے لگ جاتے اور آنسو جاری ہو جاتے کیونکہ حضرت صاحبؑ کی آواز میں اس قدر گداز ہوتا تھا کہ انسان ضرور رونے لگ جاتا تھا۔
(ماخوذ از سیرت المہدی حصہ سوم صفحہ ۶۷۵ روایت نمبر ۷۴۷)