کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

تم میں سے اچھا وہ ہے جو اپنے اہل کے لئے اچھا ہے

عورتوں کے حقوق کی جیسی حفاظت اسلام نے کی ہے ویسی کسی دوسرے مذہب نے قطعاً نہیں کی۔ مختصر الفاظ میں فرما دیا ہے وَلَہُنَّ مِثۡلُ الَّذِیۡ عَلَیۡہِنَّ (البقرۃ: ۲۲۹) کہ جیسے مردوں کے عورتوں پر حقوق ہیں ویسے ہی عورتوں کے مردوں پر ہیں۔ بعض لوگوں کا حال سنا جاتا ہے کہ ان بیچاریوں کو پاوٴں کی جوتی کی طرح جانتے ہیں اور ذلیل ترین خدمات ان سے لیتے ہیں۔ گالیاں دیتے ہیں۔ حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور پردہ کے حکم ایسے ناجائز طریق سے برتتے ہیں کہ ان کو زندہ درگور کردیتے ہیں۔ چاہئے کہ بیویوں سے خاوند کا ایسا تعلق ہو جیسے دو سچے اور حقیقی دوستوں کا ہوتا ہے۔ انسان کے اخلاق فاضلہ اور خدا تعالیٰ سے تعلق کی پہلی گواہ تو یہی عورتیں ہوتی ہیں۔ اگر ان ہی سے اس کے تعلقات اچھے نہیں ہیں تو پھر کس طرح ممکن ہے کہ خدا تعالیٰ سے صلح ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے خَیْرُ کُمْ خَیْرُ کُمْ لِاَ ھْلِہٖ۔ تم میں سے اچھا وہ ہے جو اپنے اہل کے لئے اچھا ہے۔

(ملفوظات جلد ۵صفحہ۴۱۷-۴۱۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

دیکھو! یہ نہ سمجھنا کہ ان باتوں سے میرا مطلب یہ ہے کہ تم تجارت نہ کرو یا کاروبار دنیا کو ترک کرکے بیٹھ جائو۔ عیال و اطفال جو تمہارے گلے میں پڑے ہوئے ہیں ۔ ان کی خبر گیری نہ کرو یا بیوی بچوں یا بنی نو ع انسان کے بعض حقوق جو تمہاری ذمہ داری میں داخل ہیں ان کی پروانہ کرو۔ نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ ان کو بھی بجا لائو اور خدا سے بھی غافل نہ ہو۔ جب تم اپنی دنیو ی آنی اور فانی ضروریات میں ا س طرح کا انہماک اور استغراق پیدا کرتے ہو تو خدا تعالیٰ سے منہ پھیر لینا اور اس کی رضاجوئی اور خوشنودی کے حصول کے واسطے کوشش نہ کرنا اور خدا تعالیٰ سے منہ پھیر لینا بھلا کس عقلمندی کاکام ہے؟ وہ خدا جس نے ابتدا میں پیدا کیا اور درمیانی حالا ت بھی اس کے قبضہ اور تصرف میں ہیں اور انجام کار بھی اسی کی حکومت اور اسی سے واسطہ پڑے گا۔

(ملفوظات جلد ۱۰ صفحہ ۳۳۵،ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

قرآن شریف میں یہ حکم ہے کہ اگرمرد اپنی عورت کو مروّت اور احسان کی رُو سے ایک پہاڑ سونے کا بھی دے تو طلاق کی حالت میں واپس نہ لے۔ اس سے ظاہر ہے کہ اسلام میں عورتوں کی کس قدر عزت کی گئی ہے ایک طور سے تو مردوں کو عورتوں کا نوکر ٹھیرایا گیا ہے اور بہرحال مردوں کے لئے قرآن شریف میں یہ حکم ہے کہ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ (النساء:۲۰)یعنی تم اپنی عورتوں سے ایسے حسن سلوک سے معاشرت کرو کہ ہر ایک عقلمند معلوم کرسکے کہ تم اپنی بیوی سے احسان اور مروّت سے پیش آتے ہو۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۲۸۸)

مزید پڑھیں: جو شخص بدی اور شرارت سے باز نہیں آتا وہ خود شیطان بن جاتا ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button