اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی کوشش کرنی چاہئے
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ تعالیٰ کی ان تمام پیدا کی ہوئی چیزوں کا ذکر کرکے فرمایا کہ یہ چیزیں انسان کو اس بات کی طرف متوجہ کرنے والی ہونی چاہئیں کہ جس خدانے انسان پر اس قدر شفقت فرماتے ہوئے بے شمار چیزیں انسان کے لئے پیدا کی ہیں اور پھر انہیں انسان کے زیر بھی کیا ہے تاکہ وہ ان سے فائدہ حاصل کر سکے تو پھر اُس خدا میں یہ طاقت بھی ہے کہ اپنے بندوں کے فائدہ کے لئے آئندہ بھی مزید ایسی چیزیں پیدا کر سکے جو اس کے لئے نفع رساں ہوں یا موجود چیزوں کے چھپے ہوئے خواص ظاہر کرکے انہیں انسانوں کے لئے فائدہ مند بنا دے۔ پس جب اس قدر مہربانی ہے انسانوں پر اس ربّ العالمین کی تو کس قدر انسان کو اس کا شکر گزار ہونا چاہئے اور اس کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ دینی چاہئے اور شرک سے اپنے آپ کو کلیۃً پاک کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی کوشش کرنی چاہئے۔
قرآن کریم میں خداتعالیٰ نے مختلف جگہوں پر یہ ذکر فرمایا کہ تمہارے فائدے اور نفع کے لئے مَیں نے بے شمار چیزیں پیدا کی ہیں۔ جب بھی ان چیزوں سے فیض اٹھانے کی کوشش کرو تو ہمیشہ ذہن میں رکھو کہ ان چیزوں کے پیدا کرنے والی صرف میری ذات ہے اور نہ صرف پیدا کرنے والی ہے بلکہ دنیا کی ہر چیز کا قائم رکھنا اور اس کا کنٹرول بھی خداتعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ اور جب یہ سب کچھ اس بالاہستی کے ہاتھ میں ہے جو ربّ العالمین ہے، جو رحمان ہے، اپنی رحمانیت سے لوگوں کو فیضیاب کرتا ہے اور پھر ربو بیت کے تحت جو محنت کرنے والے ہیں وہ اس سے بھی بڑھ کر اس کی پیدائش سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ تو ایسے خدا کے علاوہ کسی اَور خدا کی طرف دیکھنا انتہائی بے وقوفی ہو گی۔ پس ایسا خدا ہی عبادت کے لائق خدا ہے جو ربّ بھی ہے، رحمان بھی ہے، رحیم بھی ہے اور بے شمار دوسری صفات کا مالک ہے۔ قرآن میں ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔اِنَّ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَاخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَالنَّہَارِ وَالۡفُلۡکِ الَّتِیۡ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ بِمَا یَنۡفَعُ النَّاسَ وَمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ مَّآءٍ فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَبَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ۪ وَّتَصۡرِیۡفِ الرِّیٰحِ وَالسَّحَابِ الۡمُسَخَّرِ بَیۡنَ السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ(البقرۃ: ۱۶۵) کہ یقیناًآسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات اور دن کے ادلنے بدلنے نے اور ان کشتیوں میں جو سمندر میں اُس سامان کے ساتھ چلتی ہیں جو لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے اور اس پانی میں جو اللہ تعالیٰ نے آسمان سے اتارا ہے پھر اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کر دیا اور اس میں ہر قسم کے چلنے پھرنے والے جاندار پھیلائے اور اسی طرح ہواؤں کا رخ بدل بدل کر چلانے میں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں عقل کرنے والی قوم کے لئے نشانات ہیں۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسان پر اپنے چند احسانوں کا ذکرکرکے فرمایا ہے کہ اگر تمہیں عقل ہو تو کبھی ادھر ادھر نہ بھٹکتے پھرو بلکہ خداتعالیٰ کی ہر پیدائش جس سے تم فائدہ حاصل کر رہے ہو، خداتعالیٰ کی طرف جھکنے والا بنانے والی ہو۔
(خطبہ جمعہ یکم مئی ۲۰۰۹ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۲؍مئی ۲۰۰۹ء)
مزید پڑھیں: استخارے کے لیے اپنے نفس سے خالی ہونا شرط ہے