عہدہ ایک امانت ہے
عہدہ ایک امانت ہے اس لئے تمہاری نظر میں جو بہترین شخص ہے اُس کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کرو۔ ووٹ دینے سے پہلے یہ جائزہ لو کہ آیا یہ اس عہدہ کا اہل بھی ہے کہ نہیں۔ جس کے حق میں تم ووٹ دے رہے ہو یا ووٹ دینا چاہتے ہووہ اس عہدہ کا حق ادا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے یا نہیں؟ جتنی بڑی ذمہ داری کسی کے سپرد کرنے کے لئے آپ خلیفہ وقت کو مشورہ دینے کے لئے جمع ہوئے ہیں، اُتنی زیادہ سوچ بچار اور دعا کی ضرورت ہے۔ یہ نہیں کہ یہ شخص مجھے پسند ہے تو اُسے ووٹ دیا جائے۔ یا فلاں میرا عزیز ہے تو اُسے ووٹ دیا جائے۔ یا فلاں میرا برادری میں سے ہے، شیخ ہے، جٹ ہے، چوہدری ہے، سیّد ہے، پٹھان ہے، راجپوت ہے، اس لئے اُس کو ووٹ دیا جائے۔ کوئی ذات پات عہدیدار منتخب کرنے کی راہ میں حائل نہیں ہونی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ جواب طلبی صرف عہدیدار کی نہیں کرتا کہ کیوں تم نے صحیح کام نہیں کیا۔ بلکہ ووٹ دینے والے بھی پوچھے جائیں گے کہ کیوں تم نے رائے دہی کا اپنا حق صحیح طور پر استعمال نہیں کیا۔
اللہ تعالیٰ نے آیت کے آخر میں یہ فرمایا کہ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ سَمِیۡعًۢا بَصِیۡرًا۔ کہ اللہ تعالیٰ بہت سننے والا اور گہری نظر رکھنے والا ہے۔ یہ ووٹ ڈالنے والوں کے لئے بھی ہے کہ اگر تمہیں کسی کے بارے میں صحیح معلومات نہیں تو خدا تعالیٰ سے دعا کرو کہ اے خدا! تیری نظر میں جو بہترین ہے، اُسے ووٹ ڈالنے کی مجھے توفیق عطا فرما۔ اور نیک نیتی سے کی گئی اس دعا کو خدا تعالیٰ جو سمیع و بصیر ہے، وہ سنتا ہے۔
(خطبہ جمعہ ۱۲؍ اپریل ۲۰۱۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳؍مئی ۲۰۱۳ء)
مزید پڑھیں: حضرت مسیح موعودؑ کی کتب پڑھنا ضروری ہے